چارلی کرک کے مبینہ قاتل کو حراست میں لے لیا گیا، صدر ٹرمپ کا اعلان
اشاعت کی تاریخ: 12th, September 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قدامت پسند رہنما اور ان کے قریبی اتحادی چارلی کرک کے مبینہ قاتل کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق مشتبہ شخص نے خود کو حکام کے حوالے کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے فوکس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ وہ اب ہماری تحویل میں ہے۔ کسی بہت قریبی شخص نے ہی اسے پولیس کے حوالے کیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس میں ایک پادری، ایک امریکی مارشل اور مشتبہ شخص کا والد شامل تھے۔
رپورٹس کے مطابق حملہ آور ازخود پولیس ہیڈکوارٹر پہنچا اور وہاں گرفتاری دی۔ صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ اسے حراست میں لے لیا گیا ہے لیکن حالات میں تبدیلی بھی ممکن ہے۔
مزید پڑھیں: امریکا میں چارلی کرک کی ہلاکت؛ سابق روسی صدر نے الزام یوکرین نواز لبرلز پر دھر دیا
یوٹا کے حکام صبح 9 بجے (امریکی وقت) ایک پریس کانفرنس کریں گے، جس میں گورنر اسپینسر کاکس، ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوں گے۔
31 سالہ چارلی کرک کو بدھ کے روز یوٹا ویلی یونیورسٹی میں تقریر کے دوران نشانہ بنایا گیا تھا۔ وہ گولی لگنے کے بعد اسٹیج پر گر گئے اور موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔
عینی شاہدین کے مطابق وہ ’ٹرانس جینڈر شوٹرز اور ماس شوٹرز‘ سے متعلق سوال کا جواب دے رہے تھے کہ اچانک فائرنگ ہوئی۔
تحقیقات کے مطابق حملہ آور نے یونیورسٹی کی چھت سے قریباً 200 گز کے فاصلے سے بولٹ ایکشن رائفل سے گولی چلائی اور موقع سے فرار ہوگیا۔
مزید پڑھیں: چارلی کرک کے قاتل کی تلاش ، اطلاع دینے والے کو کتنا انعام ملے گا؟
ایف بی آئی نے نوجوان مشتبہ شخص کی تصاویر جاری کی تھیں اور اطلاع دینے پر ایک لاکھ ڈالر انعام رکھا تھا۔ بعد ازاں اس کی رائفل قریبی جنگل سے برآمد کی گئی۔
امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے کرک کی میت کو ایئر فورس ٹو کے ذریعے ایریزونا منتقل کیا۔ صدر ٹرمپ نے اس قتل کو سیاسی قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ چارلی کرک کے جنازے میں شرکت کریں گے اور انہیں صدارتی میڈل آف فریڈم سے نوازا جائے گا۔
یونیورسٹی میں طلبا نے شمعیں روشن کرکے کرک کو خراج عقیدت پیش کیا اور واقعے پر شدید صدمے کا اظہار کیا۔ یونیورسٹی تاحال بند ہے جبکہ ایف بی آئی نے عوام سے مزید معلومات فراہم کرنے کی اپیل کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
charlie Media امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چارلی کرک مبینہ قاتل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ چارلی کرک مبینہ قاتل چارلی کرک کے کے مطابق
پڑھیں:
’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائجیریا میں عیسائیوں کے قتلِ عام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر نائجیریا کی حکومت نے فوری طور پر کارروائی نہ کی تو امریکا تیزی سے فوجی ایکشن لے گا۔
ٹرمپ نے ہفتے کی رات اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر بیان میں کہا کہ انہوں نے امریکی محکمہ دفاع کو حکم دیا ہے کہ وہ تیز اور فیصلہ کن فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔ ٹرمپ کے مطابق، امریکا نائجیریا کو دی جانے والی تمام مالی امداد اور معاونت فی الفور بند کر دے گا۔
انہوں نے لکھا کہ اگر امریکا نے کارروائی کی تو وہ “گنز اَن بلیزنگ” یعنی پوری طاقت سے ہوگی تاکہ اُن دہشت گردوں کو مکمل طور پر ختم کیا جا سکے جو عیسائیوں کے خلاف ہولناک مظالم کر رہے ہیں۔
ٹرمپ نے نائجیریا کی حکومت کو “بدنام ملک” قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس نےجلدی ایکشن نہ لیا تو نتائج سنگین ہوں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ، ”اگر ہم حملہ کریں گے تو وہ تیز، سخت اور میٹھا ہوگا، بالکل ویسا ہی جیسا یہ دہشت گرد ہمارے عزیز عیسائیوں پر کرتے ہیں!“
خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق، امریکی محکمہ دفاع نے اس بیان پر کوئی تفصیلی تبصرہ نہیں کیا اور وائٹ ہاؤس نے بھی فوری ردعمل دینے سے گریز کیا۔ تاہم امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے سوشل میڈیا پر کہا کہ ”وزارتِ جنگ کارروائی کی تیاری کر رہی ہے۔ یا تو نائجیریا کی حکومت عیسائیوں کا تحفظ کرے، یا ہم ان دہشت گردوں کو ماریں گے جو یہ ظلم کر رہے ہیں۔“
خیال رہے کہ حال ہی میں ٹرمپ انتظامیہ نے نائجیریا کو دوبارہ اُن ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے جن پر مذہبی آزادی کی خلاف ورزیوں کا الزام ہے۔ رائٹرز کے مطابق اس فہرست میں چین، میانمار، روس، شمالی کوریا اور پاکستان بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب، نائجیریا کے صدر بولا احمد تینوبو نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک مذہبی رواداری پر یقین رکھتا ہے۔ اُن کے مطابق، “نائجیریا کو مذہبی طور پر متعصب ملک قرار دینا حقیقت کے منافی ہے۔ حکومت سب شہریوں کے مذہبی اور شخصی حقوق کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔”
نائجیریا کی وزارتِ خارجہ نے بھی اپنے بیان میں کہا کہ ملک دہشت گردی اور انتہاپسندی کے خلاف پرعزم ہے، اور امریکا سمیت عالمی برادری سے تعاون جاری رکھے گا۔
وزارت نے کہا کہ “ہم نسل، مذہب یا عقیدے سے بالاتر ہو کر ہر شہری کا تحفظ کرتے رہیں گے، کیونکہ تنوع ہی ہماری اصل طاقت ہے۔:
یاد رہے کہ نائجیریا میں بوکوحرام نامی شدت پسند تنظیم گزشتہ 15 سال سے دہشت گردی کر رہی ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ انسانی حقوق کے ماہرین کے مطابق، بوکوحرام کے زیادہ تر متاثرین مسلمان ہیں۔
تاہم ٹرمپ نے اپنے بیان میں کہا کہ “ہزاروں عیسائیوں کو نائجیریا میں شدت پسند مسلمان قتل کر رہے ہیں”۔ لیکن انہوں نے اس الزام کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔
ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد امریکی کانگریس میں موجود ری پبلکن اراکین نے ان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نائجیریا میں “عیسائیوں پر بڑھتے مظالم” عالمی تشویش کا باعث ہیں۔
سیاسی مبصرین کے مطابق، اگر ٹرمپ کا یہ فوجی دھمکی نما بیان عملی جامہ پہنتا ہے تو افریقہ میں امریکا کی نئی فوجی مداخلت کا آغاز ہو سکتا ہے، ایک ایسے وقت میں جب خطے میں پہلے ہی امریکی اثر و رسوخ کمزور ہو چکا ہے۔
نائجیریا کی حکومت نے فی الحال امریکی صدر کے اس دھمکی آمیز بیان پر کوئی سرکاری ردعمل نہیں دیا۔