دریائے چناب پر بند ٹوٹنے سے درجنوں بستیاں زیرِ آب، ہزاروں افراد متاثر
اشاعت کی تاریخ: 13th, September 2025 GMT
شجاع آباد: دریائے چناب پر’’سپر بند ٹوٹنے‘‘ کے باعث سیلابی پانی قریبی آبادیوں میں داخل ہو گیا، جس سےدھندوں، وینس، گردیز پور، طاہر پور، صدیق ولا، بستی مٹھو، بستی عالم بلوچواں سمیت درجنوں دیہات زیرِ آب آ گئے۔
سیلابی صورتحال کے باعث نواں شہر، بڑا کھو اور دیگر علاقوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے جبکہ سڑکیں مکمل طور پر ڈوب گئی ہیں۔ پانی کا بہاؤ تیزی سےشجاع آباد شہر کی طرف بڑھ رہا ہے۔
متاثرہ علاقوں سے ہزاروں افراد کی نقل مکانی جاری ہے، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت بچوں اور مال مویشیوں کے ساتھ محفوظ مقامات کی جانب جا رہے ہیں۔ فصلیں، خصوصاً مکئی، دھان، کپاس اور سبزیاںبڑے پیمانے پر تباہ ہو چکی ہیں۔
ادھرپی ڈی ایم اے پنجاب کے مطابق دریاؤں میں شدید سیلاب کے باعث 100 افراد جاں بحق جبکہ45 لاکھ 70 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں۔ 5 لاکھ سے زائد افراد اور 20 لاکھ جانوروں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق پنجاب میں 392 ریلیف، 493 میڈیکل اور 422 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
مزید براں،تربیلا ڈیم مکمل جبکہ منگلا 93 فیصد بھر چکا ہے، بھارت میں بھی دریائے ستلج کے ڈیمز قریباً اپنی گنجائش کے مطابق بھرے ہوئے ہیں، جس سے خطرہ مزید بڑھ گیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
غیرملکی خبرایجنسی کے مطابق گزشتہ دنوں افغانستان میں برسراقتدار طالبان رجیم کے سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے وزارت توانائی کو چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر جلد از جلد ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا تھا۔
افغان میڈیا کے مطابق سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ نے کہا تھا کہ ڈیم کیلئے ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے جائیں اور غیر ملکی کمپنیوں کا انتظار نہ کیا جائے۔
اب بھارت نے چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر افغان طالبان کی جانب سے ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش کردی۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں کہا کہ بھارت ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں افغانستان کی مدد کیلئے تیار ہے، دونوں ممالک میں پانی سے متعلق معاملات میں تعاون کی ایک تاریخ ہے، ہرات میں سلما ڈیم کی مثال موجود ہے۔
دوسری جانب افغان طالبان نے بھارتی اعلان کا خیرمقدم کیا اور قطر میں طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے دی ہندو سے گفتگو میں کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بہت سے مواقع موجود ہیں۔
خیال رہے کہ دریائے کنڑ چترال سے نکلتا ہے اور تقریباً 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہو کر واپس پاکستان آتا ہے۔