توشہ خانہ ٹو کیس: عمران، بشریٰ کی جلد سماعت کیلئے درخواست پھر ملتوی
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر جلد سماعت کی اپیل پر سماعت ملتوی کر دی گئی۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں کو جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے سے متعلق متفرق درخواستوں پر سماعت ہوئی۔درخواست گزاران کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر، علی بخاری، سردار مصروف اور دیگر وکلا عدالت میں پیش ہوئے، بیرسٹر سلمان صفدر نے موقف اختیار کیا کہ ایک ماہ سے کیسز تیزی سے چل رہے ہیں، پیر کو فیصلہ آنے کی امید ہے، اگر سماعت نہ ہوئی تو ریلیف حاصل کرنے میں مزید وقت لگ جائے گا۔وکلاء کا کہنا تھا کہ نیب اور پولیس پہلے ہی پراسیکیوٹ کر چکے ہیں، اب ایف آئی اے کو بھی پراسیکیوٹ کرنے کا یاد آیا ہے، ضمانت کے فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ جرم نہیں بنتا پھر ٹرائل کیوں بھگتنا پڑ رہا ہے؟بیرسٹر سلمان صفدر نے استدعا کی کہ پیر کو ہر صورت سماعت مقرر کی جائے تاکہ فیصلہ ہو سکے جس پر جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس دیئے کہ روسٹر دیکھ کر بتایا جائے گا۔بعدازاں عدالت نے ایک بار پھر توشہ خانہ ٹو کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستوں پر جلد سماعت کی درخواست پر مزید سماعت ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: توشہ خانہ ٹو کیس
پڑھیں:
ڈکی بھائی جوا ایپ کیس؛ عدالت نے فریقین سے جواب طلب کرلیا
عدالت نے یوٹیوبر سعد الرحمٰن عرف ڈکی بھائی کے جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں ڈکی بھائی کی جوا ایپ کی تشہیر کے مقدمے میں ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس فاروق حیدر نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے فریقین کو نوٹس جاری کردیا اور مزید کارروائی ملتوی کردی۔
درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ عمران چدھڑ عدالت میں پیش ہوئے۔ سعد الرحمٰن نے اپنی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ انہیں نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے بیرونِ ملک جاتے وقت ایئرپورٹ سے گرفتار کیا، حالانکہ انہیں کسی قسم کا نوٹس یا طلبی موصول نہیں ہوئی تھی۔
درخواست میں این سی سی آئی اے سمیت دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا ہے۔ سعد الرحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ انہیں گرفتاری کے بعد دس روز تک جسمانی ریمانڈ پر این سی سی آئی اے کی تحویل میں رکھا گیا۔ عدالت نے تمام فریقین سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔