سپریم کورٹ: ملٹری کورٹ سے سزا یافتہ مجرمان کو اپیل کے حق اور 45 دن میں قانون سازی کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
سپریم کورٹ نے ملٹری کورٹ کے سزا یافتہ مجرموں کو اپیل کا حق دینے کا حکم دے دیا۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹرا کورٹ اپیلوں کا تفصیلی تحریری فیصلہ جاری کر دیا گیا اور یہ تفصیلی اکثریتی فیصلہ جسٹس امین الدین خان نے تحریر کیا ہے ، عدالت نے مجرموں کو اپیل کا حق دینے کیلئے حکومت کو 45 دن میں قانون سازی کا بھی حکم دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ حکومت 45 دن میں آرمی ایکٹ اور قواعد میں ضروری قانون سازی کرے اور کورٹ مارشل اور فوجی عدالتوں کی سزاؤں پر آزادانہ اپیل کا فورم مہیا کیا جائے۔
سویلین کے کورٹ مارشل کے حوالے سے انٹراکورٹ اپیلوں پر فیصلہ 7 مئی 2025 کو سنایا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ کے 7 رکنی آئینی بینچ نے انٹرا کورٹ اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا جن میں سے پانچ ججز نے انٹراکورٹ اپیلوں کو منظور اور دو ججز نے مسترد کیا تھا۔
عدالت نے انٹرا کورٹ اپیل میں ملٹری ٹرائل کی اجازت دے دی تھی۔ جسٹس امین الدین خان نے 68 صفحات پر مشتمل فیصلہ تحریر کیا جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے 47 صفحات کا اضافی نوٹ لکھا۔
جسٹس امین جسٹس، جسٹس حسن رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس شاہد بلال نے اضافی نوٹ سے اتفاق کیا ، جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس نعیم افغان نے اختلافی نوٹ تحریر کیا تھا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کورٹ اپیلوں کورٹ اپیل
پڑھیں:
سپریم کورٹ : بیوی کو عدالت کے اندر قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف اپیل خارج
اسلام آباد:سپریم کورٹ نے بیوی کو قتل کرنے والے شوہر کی سزائے موت کے خلاف دائر کردہ اپیل خارج کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس اطہر من اللہ سمیت تین رکنی بنچ نے درخواست کی سماعت کی۔
مجرم کے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ میرے موکل کے خلاف دہشت گردی کی دفعات لگانا درست نہیں، بیوی کو قتل کرنے پر دہشت گردی کی دفعات کیسے لگائی جاسکتی ہیں؟
پراسیکیوٹر پنجاب مرزا عابد مجید نے کہا کہ مجرم نے گجرات فیملی کورٹ کے اندر بیوی کو قتل کیا، سپریم کورٹ کے دہشت گردی دفعات سے متعلق متعدد فیصلے موجود ہیں، بھری عدالت میں بیوی کو قتل کر کے خوف و ہراس پھیلایا گیا۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خاتون انصاف کیلئے عدالت گئی، انصاف کیلئے آئی خاتون کو عدالت میں قتل کرنا دہشت گردی ہے، مجرم کسی رعایت کا حق دار نہیں۔
واضح رہے کہ معاف علی نے 2014ء میں تنسیخ کا دعویٰ کرنے والی بیوی نعیمہ بی بی کو قتل کیا تھا، معاف علی کو دہشت گردی کی دفعات کے تحت دو بار سزائے موت سنائی گئی، سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا۔