کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس، وادی کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے رابطہ گروپ کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور نے کی۔
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی اور سکیورٹی صورتحال سمیت انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی حالت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اجلاس میں پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائجر اور آذربائیجان کے نمائندوں نے شرکت کی جبکہ کشمیری عوام کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد بھی موجود تھا۔
کوئنٹن ڈی کوک کی بین الاقوامی کرکٹ میں واپسی، سکواڈز میں شامل
دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی خارجہ امور طارق فاطمی نے بھارت کی غیرقانونی قبضہ مضبوط کرنے، ظالمانہ قوانین، جبر اور آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام جموں و کشمیر کے تنازعے کےحل سے مشروط ہے۔
طارق فاطمی نے او آئی سی سے بھارتی جبر کےخاتمے، سیاسی قیدیوں کی رہائی کیلئے دباؤ ڈالنے پر بھی زور دیا۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی مستقل حمایت پر او آئی سی اور رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔
پاکستان کیخلاف میچ میں سری لنکن کھلاڑی نے ناپسندیدہ ریکارڈ اپنے نام کر لیا
دوران اجلاس اوآئی سی نے حالیہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملےکے بعد کے واقعات سے واضح ہے کہ مسئلہ کشمیرحل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، بھارتی رہنماؤں کے غیرذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن کیلئے خطرہ ہیں۔
اس موقع پر او آئی سی نے ہزاروں سیاسی کارکنوں اورانسانی حقوق کے محافظوں کی گرفتاریوں سمیت سری نگر جامع مسجد اورعیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پرپابندی کی بھی مذمت کی۔
او آئی سی نے 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات اورآبادیاتی تبدیلیوں کو مستردکرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتخابات حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔
کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس منسوخ
اس کے علاوہ اوآئی سی نے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے دورہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا خیرمقدم کیا۔
ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: او آئی سی
پڑھیں:
صدر آصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف کا شہدائے جموں کو خراجِ عقیدت
اسلام آباد ( نیوزڈیسک) صدر مملکت آصف علی زرداری اور وزیراعظم شہباز شریف نے یومِ شہداء جموں کے موقع پر جموں کے شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کی حقِ خودارادیت کی جدوجہد میں پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔
صدر آصف علی زرداری نے اپنے پیغام میں کہا کہ عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ سے مطالبہ ہے کہ وہ جموں کے قتلِ عام کو نسل کشی تسلیم کریں اور بھارت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر جواب دہ ٹھہرائیں، جن میں بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی آبادیاتی ساخت میں تبدیلی کی کوششیں بھی شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 6 نومبر 1947 کو ہندو ڈوگرہ مہاراجہ کی افواج نے آر ایس ایس کے انتہا پسندوں اور پٹیالہ و کپورتھلہ کی مسلح جماعتوں کی مدد سے برصغیر کی تاریخ کے بدترین قتلِ عام میں سے ایک انجام دیا۔
آصف علی زرداری نے کہا کہ اس سانحے میں دو لاکھ سے زائد مسلمان شہید ہوئے جبکہ پانچ لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی پر مجبور ہو کر سیالکوٹ کے اطراف میں پناہ گزین ہوئے، چند ہی ہفتوں میں جموں کا مسلم اکثریتی علاقہ اقلیت میں بدل گیا، یہ ایک منظم نسلی تطہیر کا نتیجہ تھا۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ جموں کا قتلِ عام جدید تاریخ کے سیاہ ترین ابواب میں سے ایک ہے، دنیا دیگر انسانی سانحات کو یاد رکھتی ہے، مگر 1947 میں کشمیری مسلمانوں کی نسل کشی کو وہ توجہ کبھی نہیں ملی جس کی وہ مستحق ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے پیغام میں کہا کہ پاکستان ان تمام کشمیری شہداء کو خراجِ عقیدت پیش کرتا ہے جنہوں نے اپنی آزادی کی طویل جدوجہد میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا، خصوصاً 6 نومبر 1947 کے شہداء کو۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ برقرار رکھا ہوا ہے، پاکستان اور انسانی حقوق کے تمام علمبردار اس اقدام کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 6 نومبر 1947 کا دن جموں و کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے، جو آج بھی کشمیری عوام کے دلوں پر تازہ زخم کی مانند ہے، ہر سال دنیا بھر میں کشمیری اس دن کو ظلم و بربریت کے خلاف احتجاج کے طور پر یاد کرتے ہیں، جو کشمیریوں کے خلاف بھارتی افواج کی پہلی منظم نسل کشی کے طور پر تاریخ میں درج ہے۔