Jasarat News:
2025-09-26@00:54:01 GMT

اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات

اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250926-03-2

 

اسلامی نظریاتی کونسل نے اپنے بدھ 24 ستمبر کو منعقدہ اجلاس کے بعد جاری کیے گئے متفقہ اعلامیہ میں قرار دیا ہے کہ مخصوص شرائط کے تحت انسانی دودھ ذخیرہ کرنے والے ادارے قائم کیے جا سکتے ہیں مختلف النوع ممکنہ مفاسد سے بچنے کے لیے لازم ہے کہ ایسے اداروں کے قیام کی جانب پیش رفت سے قبل لازمی قانون سازی عمل میں لائی جائے اور انسانی دودھ کے حوالے سے ایسی قانون سازی میں اسلامی نظریاتی کونسل کو بھی شامل کیا جائے۔ کونسل نے اپنے اس اہم اجلاس میں حکومت کی جانب سے پہلے سے موجود قانون دیت میں ترمیم کے بل پر بھی غور کیا اور قرآن و سنت کی روشنی میں اس کے مختلف پہلوئوں کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد کونسل نے رائے دی کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان شریعت کی روشنی میں قانون دیت کے ترمیمی بل سے اتفاق نہیں کرتے، دیت کی سونا چاندی اور اونٹ سے متعلق شرعی مقداریں قانون میں شامل رہنی چاہئیں۔  بل میں چاندی کو حذف اور سونے کی غیر شرعی مقدار کو معیار بنایا گیا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر راغب حسین نعیمی کی زیر صدارت کونسل کا اجلاس ہوا جس میں اراکین کونسل جسٹس (ر) ظفر اقبال چودھری، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، صاحبزادہ پیر خالد سلطان قادری، جلال الدین ایڈووکیٹ، حافظ طاہر محمود اشرفی، ملک اللہ بخش کلیار، جسٹس (ر) الطاف ابراہیم، مولانا پیر شمس الرحمن، محمد یوسف اعوان، سید افتخار حسین نقوی، ڈاکٹر مفتی انتخاب احمد، رانا شفیق خان پسروری، صاحبزادہ سید سعید الحسن، صاحبزادہ حافظ محمد امجد، فریدہ رحیم اور بیرسٹر سید عتیق الرحمن شاہ بخاری نے شرکت کی۔ اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیہ میں کہا گیا کہ شوگر کے مریضوں کے لیے حلال اجزاء والی انسولین دستیاب ہے اس لیے حلال اجزاء والی انسولین کی دستیابی پر خنزیر کے اجزاء پر مشتمل انسولین سے پرہیز کیا جائے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے 11 ستمبر 2025ء کے عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ کے فیصلے پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غیر مدخولہ عورت کو طلاق کی صورت میں عدت اور نفقہ لازم قرار دینا قرآن و سنت کے خلاف ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل نے بینک سے رقم نکالنے اور منتقل کرنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دینے کے بعد وضاحت جاری کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کے اس اجلاس کے حوالے سے یہ تاثر سامنے آیا کہ کونسل نے ود ہولڈنگ ٹیکس بارے حتمی رائے قائم کر لی ہے جب کہ حقیقتاً چند اراکین نے اس پر ابتدائی بحث کی۔ اراکین نے کہا کہ اس پر اگلے اجلاس میں سیر حاصل بحث کی جائے اور متعلقہ ماہرین سے رائے لی جائے، زیر بحث مسئلے پر کونسل کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ وزارت مذہبی امور کے استفسار پر اتفاق ہوا کہ ایک رنگ ٹون تیار کی جائے جس میں شہریوں کو ہدایت دی جائے کہ ماہ ربیع الاول میں مقدس کلمات و تحریروں والے بینرز، جھنڈوں اور جھنڈیوں کا ادب کریں اور ان کی بے حرمتی سے بچیں۔ توہین مقدسات کے پس منظر میں طے پایا کہ شہادت کے لیے رکھے گئے وہ نسخے قرآن کریم جن پر غلاظت کے اجزاء لگے ہوں، شہادت ریکارڈ ہونے کے فوراً بعد پاک کیے جائیں اور اس مقصد کے لیے مناسب قانون سازی کی جائے۔ کونسل نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ کے مراسلہ بابت انجینئر محمد علی مرزا پر عائد ایف آئی آر کا جائزہ لیتے ہوئے کہا کہ شرعی اصول و ضوابط کی وضاحت اور تفصیلی غور و فکر کے بعد کونسل نے ابتدائی طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ قرآن و سنت میں بھی بعض کفریہ الفاظ نقل ہوئے ہیں مگر یہ بات ادھوری پیش کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ جب ان تمام مقامات کو دیکھا جائے تو صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہاں ان الفاظ کو بطور رد، انکار اور سخت تنبیہ کے ذکر کیا گیا ہے، نہ کہ کسی تائید کے طور پر۔ شرعی اصول یہ ہے کہ کفر کے الفاظ صرف اس وقت نقل کیے جا سکتے ہیں جب ان کا مقصد کوئی جائز دینی ضرورت ہو، مثلاً شہادت، باطل کی تردید، تعلیم یا تنبیہ وغیرہ۔ بلا ضرورت ایسے کلمات دہرانا ناجائز اور بعض صورتوں میں سخت گناہ ہے۔ انجینئر محمد علی مرزا کے کئی بیانات میں ایسے جملے موجود ہیں جو محض نقل کفر پر مشتمل ہیں مگر کسی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے ہیں۔ انجینئر محمد علی مرزا کا ایک بیان قرآن کی توہین اور معنوی تحریف کے زمرے میں بھی آتا ہے لہٰذا اس پر عائد دفعات میں توہین قرآن کی دفعہ بھی شامل کی جائے۔ محمد علی مرزا کا بیان فساد فی الارض کو پھیلانے کا باعث ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل وطن عزیز کا ایک اہم آئینی ادارہ ہے۔ پاکستان کا آئین اس حوالے سے بہت واضح ہے کہ یہ مملکت ’’اسلامی جمہوریہ پاکستان‘‘ ہے جس میں قانون سازی کا حتمی اختیار اللہ تعالیٰ کے پاس ہے اور مملکت میں کوئی بھی قانون قرآن و سنت کے منافی بنایا جا سکتا ہے اور نہ ہی نافذ ہو سکتا ہے آئین میں اسلامی نظریاتی کونسل کو وجود میں لانے کا مقصد بھی یہی ہے کہ کونسل ملک کے موجودہ اور آئندہ بنائے جانے والے قوانین کا قرآن و سنت اور شریعت اسلامیہ کی روشنی میں جائزہ لے کر ان کے بارے میں رائے دے کہ زیر نظر قانون یا اس کی کوئی شق قرآنی تعلیمات یا سنت رسول کریمؐ کے منافی تو نہیں، چنانچہ اسلامی نظریاتی کونسل نے گزشتہ طویل عرصہ میں ملک کے ہزاروں قوانین کا قرآن و سنت کی روشنی میں جائزہ لے کر ان کے شریعت کے مطابق ہونے یا نہ ہونے کے بارے میں اپنی ٹھوس اور مدلل رائے پر مشتمل سفارشات مرتب کی ہیں اور متعلقہ وزارتوں کو بھی ارسال کی ہیں جو ان وزارتوں، محکموں اور خود اسلامی نظریاتی کونسل کی الماریوں کی فائلوں میں بند پڑی ہیں اور ان میں سے اکثر پر عمل درآمد کی نوبت تاحال نہیں آ سکی ہے جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ کونسل کی آرا کی حیثیت محض سفارشات کی ہے جن کی روشنی میں قانون سازی متعلقہ اداروں کی ذمے داری ہوتی ہے مگر یہ ادارے اکثر و بیش تر جان بوجھ کر یا مختلف مجبوریوں کو جواز بنا کر اپنے اس فریضہ کی ادائیگی میں ناکام دکھائی دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ملک میں آج بھی بہت سے قوانین قرآن و سنت کی تعلیمات کے منافی رائج ہیں اور ہماری عدالتیں آئین کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے ان غیر اسلامی قوانین کے تابع فیصلے دے رہی ہیں۔ ضرورت ہے کہ اسلامی نظریاتی کونسل کی آرا کو محض سفارشات قرار دے کر انہیں مختلف اداروں کی بے عملی اور صوابدید پر چھوڑنے کے بجائے آئین میں ضروری ترامیم کے ذریعے ان سفارشات پر عمل درآمد کو لازمی قرار دیا جائے تاکہ اسلامی نظریاتی کونسل کے ارکان کی محنت رائیگاں جانے کے بجائے نتیجہ خیز ہو سکے اور ملکی قوانین فی الواقع قرآن و سنت کے تابع کیے جا سکیں۔ اسلامی نظریاتی کونسل کے مختلف اجلاسوں کی روداد کا مطالعہ کیا جائے تو یہ بات نمایاں ہو کر سامنے آتی ہے کہ کونسل کی سفارشات کی بھاری اکثریت متفقہ ہے جیسا کہ 24 ستمبر کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیہ کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے کہ یہ متفقہ ہے جو بعض سیکولر اور لادین عناصر کی جانب سے اٹھائے جانے والے اس اعتراض کا ٹھوس اور مسکت جواب ہے کہ بہت سے فرقے ہیں، ملک میں کس فرقے کی شریعت نافذ کی جائے مگر حقائق کا جائزہ لیا جائے تو یہ حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے کہ یہ اعتراض ’’خوئے بدرا بہانہ بسیار‘‘ سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا اور الحمدللہ تمام فرقے تمام بنیادی امور میں متحد و متفق ہیں جس کا واضح ثبوت اسلامی نظریاتی کونسل میں شامل مختلف مکاتب فکر کے علماء کا اکثر و بیش تر معاملات میں یک آواز اور متفق ہونا ہے۔

اداریہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اسلامی نظریاتی کونسل نے اسلامی نظریاتی کونسل کے محمد علی مرزا کی روشنی میں کونسل کی اجلاس کے کہ کونسل کی جائے کے لیے کہا کہ کیے جا کے بعد

پڑھیں:

اسلامی نظریاتی کونسل نے انجنیئر محمد علی مرزا کو گستاخ قرار دے دیا

سٹی42:  اسلامی نظریاتی کونسل نے انجنیئر محمد علی مرزا کو گستاخ قرار دے دیا.

اسلامی نظریاتی کونسل نے آج اپنے اجلاس میں انجینئیر محمد علی مرزا کے معاملہ پر مفصل غور و خوغ کے بعد قرار دیا کہ مرزا محمد علی کے کئی بیانات نقلِ کفر پر مشتمل ہیں،

3 تھانوں کی حدود میں اے ٹی ایم میں ایلفی ڈالنے کی واردات ؛ مقدمہ درج

کونسل نے قرار دیا کہ مرزا محمد علی کے بیانات کسی شرعی مقصد کے بغیر کہے گئے، نقلِ کفر پر مبنی بیانات کی بنا پر انجنیئر مرزا سخت تعزیری سزا کے مستحق ہیں۔

انجنیئر محمد علی مرزا نے بار بار نقلِ کفر پر مشتمل بیانات دہرائے۔ گستاخانہ جملے بار بار دہرانے سے مرزا محمد علی کا جرم مزید سنگین ہوگیا۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے قرار دیا کہ شرعی اصول  یہ ہے کہ کفر کے الفاظ صرف جائز دینی ضرورت پر نقل کیے جاسکتے ہیں۔

گھریلو ملازمہ سے زیادتی ؛ حناپرویز بٹ کا نوٹس، مقدمہ درج

کفر کے الفاظ صرف باطل کی تردید کرنے ، تعلیم یا تنبیہ کے مقصد سے نقل کیے جاسکتے ہیں۔ بلا ضرورت کفر آمیز کلمات دہرانا ناجائز اور سخت گناہ ہے۔

اسلامی نظریاتی کونسل نے واضح کیا کہ حرمتِ رسول ﷺ کے معاملے میں بلا ضرورت توہین آمیز جملے دہرانے کی قطعاً اجازت نہیں۔

انجینئیر محمد علی مرزا  کو گزشتہ ماہ جہلم پولیس نے پہلے اندیشہِ نقصِ امن کے سبب 3 ایم پی او میں گرفتار کیا تھا، بعد میں شکایت کنندگان کی درخواست پر ان کے خلاف توہینِ رسالت کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ اس وقت وہ  راولپنڈی کی اڈیالہ جیل میں قید ہیں۔

 وفاقی حکومت نے لاہور میں تین وکلاء کو بطور لاء افسران تعینات کردیا

محمد علی مرزا کون ہے؟
محمد علی مرزا ایک پاکستانی مکینیکل انجینئر اور اسلامی مذہبی مقرر اور YouTuber ہیں۔ وہ کئی سال سے یو ٹیبنگ کر رہے ہیں اور کئی سوشل پلیٹ فارمز پر ان کے حامی ان کے لیکچرز کو تسلسل کے ساتھ پروموٹ کرتے رہتے ہیں جس کے سبب وہ اپنے مذہبی لیکچرز کے لیے  بہت زیادہ مشہور ہیں۔  انجینئیر محمد علی مرزا کے بیانات نے گزشتہ کئی سالوں میں  پاکستان میں اہم تنازعات کو جنم دیا اور  انہیں متعدد قانونی چیلنجوں اور قتل کی کوششوں کا سامنا کیا۔

کمسن بچی سے زیادتی کی کوشش؛ ملزم گرفتار


پس منظر اور کیریئر
انجینئرنگ کا پس منظر: محمد علی مرزا  جہلم، پنجاب میں پیدا ہوئے، مرزا پیشے کے لحاظ سے مکینیکل انجینئر ہیں اور اس سے قبل حکومت پنجاب کے لیے کام کر چکے ہیں۔
مذہبی کام: وہ جہلم میں قرآن و سنت ریسرچ اکیڈمی چلاتے ہیں اور بنیادی طور پر اردو میں مذہبی لیکچر دیتے ہیں، جو ان کے مقبول یوٹیوب چینل پر  نمودار ہوتے ہیں اور بڑے پیمانے پر پھیلائے جاتے ہیں۔
محمد علی مرزا کا فرقہ:  محمد علی مرزا ایک غیر فرقہ پرست مسلمان ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اور مسلم کمیونٹی کے اندر اتحاد کی تبلیغ کرتا ہے، اپنے دلائل قرآن و سنت کی تشریح پر مبنی بتاتا ہے ۔ لیکن یہ تصویر کا ایک رخ ہے؛ دوسرا رخ یہ ہے کہ انجینئیر محمد علی مرزا تقریباً ہر فرقہ پر تنقید کرتا ہے اور فرقوں کے عقائد کو باطل قرار دیتا ہے اور دھیرے دھیرے خود مرزا کا اپنا ایک فرقہ بن چکا ہے اور ان کے معتقد  ایک غیر منظم، غیر مربوط  فرقہ کی طرح  ہیں جو مرزا کے افکار پر ایسے ہی یقین رکھتے ہیں جیسے دوسرے لوگ دوسرے مذہبی رہنماؤں کے افکار پر  یقین رکھتے ہیں۔ 

مذہبی علماء کو  تسلسل کے ساتھ چیلنج کرنے کے لئے مشہور، محمد علی  مرزا نے روایتی مذہبی  اور اسلامی تعلیمات کی ان کی غیر روایتی تشریحات کو واضح طور پر رد کر کے متبادل خیالات پیش کئے اس عمل سے ان کے ہزاروں اہم پیروکار اور کٹر ناقدین دونوں پیدا ہو گئےہیں۔


تنازعات اور گرفتاریاں
توہین مذہب اور نفرت انگیز تقاریر کے الزامات: اسے متعدد مواقع پر مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر اور توہین کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
2020: انہیں دیگر مذہبی سکالرز کے خلاف توہین آمیز ریمارکس کرنے پر گرفتار کیا گیا لیکن بعد میں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
2023: ان کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کیا گیا، بعد میں ان الزامات کو خارج کر دیا گیا۔
2025: انہیں مینٹیننس آف پبلک آرڈر آرڈیننس کے تحت ایک بار پھر گرفتار کیا گیا جب ان کے مبینہ متنازعہ ریمارکس کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ اس مرتبہ مرزا کی گرفتاری کی درخواست کئی فرقوں کے علما نے مل کر دی تھی۔

بعد میں اسی روز ان پر توہین رسالت قانون کی دفعہ  295  سی کے تحت باقاعدہ مقدمہ درج ہو گیا۔
اپنے متنازعہ خیالات کی وجہ سے، مرزا کئی برسوں میں قاتلانہ حملوں میں بچتے رہے ہیں۔
فرقہ وارانہ تنازعات: ان کے لیکچرز، خاص طور پر ابتدائی اسلامی شخصیات کے بارے میں ان کے خیالات، پاکستان کے دیگر ممتاز علما کے ساتھ عوامی دشمنی اور تنازعات کا باعث بنے ہیں۔

Waseem Azmet

متعلقہ مضامین

  • بینک سے رقم نکالنے یا منتقلی پر ود ہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے انجنئیر محمد علی مرزا پر گستاخی کا الزام درست قرار دیدیا
  •  اسلامی نظریاتی کونسل کا بڑا فیصلہ: ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار
  • اسلامی نظریاتی کونسل کا سپریم کورٹ کے رخصتی سے قبل طلاق کے فیصلے پر اظہار تحفظ
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے انجنیئر محمد علی مرزا کو گستاخ قرار دے دیا
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے ود ہولڈنگ ٹیکس غیرشرعی قراردیدیا
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس غیر شرعی قرار دے دیا
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کو غیر شرعی قرار دے دیا
  • اسلامی نظریاتی کونسل نے رقم نکالنے پر ودہولڈنگ ٹیکس کو غلط قرار دے دیا