’ثالثی کے لیے تیار ہیں‘: امریکا نے مسئلہ کشمیر حل کرنے کی خواہش ظاہر کردی
اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT
امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ امریکا مسئلہ کشمیر کے پُرامن حل کا خواہاں ہے اور اگر ثالثی کی پیشکش کی گئی تو وہ اس کے لئے تیار ہیں۔
ترجمان محکمہ خارجہ کے مطابق، امریکا سمجھتا ہے کہ مسئلہ کشمیر مذاکرات کے ذریعے حل ہوسکتا ہے اور یہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک براہ راست تنازع ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاک بھارت جنگ بندی میں امریکا نے اپنا کردار ادا کیا جبکہ دہشتگردوں کی حوالگی کے اقدام پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ترجمان نے مزید کہا کہ امریکا پاکستان اور بھارت کے ساتھ اپنے مفادات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ریکوڈک منصوبے میں سرمایہ کاری کے امکانات پر بھی نظر ہے اور امریکا پاکستان میں کروڑوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنے جا رہا ہے۔
دو روز قبل امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے پریس بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان ایک براہِ راست مسئلہ ہے اور امریکا اس معاملے میں اپنے آپ کو اس میں پھنسانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتا۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا اپنی دیرینہ پالیسی پر قائم ہے کہ کشمیر ایک ایسا تنازع ہے جسے بھارت اور پاکستان کو آپس میں حل کرنا ہوگا۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ ’ہم یہ معاملہ بھارت اور پاکستان پر چھوڑتے ہیں تاکہ وہ اسے خود حل کریں‘۔
تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس پہلے ہی کئی بحران ہیں لیکن اگر پاکستان اور بھارت کی جانب سے مدد کی درخواست کی گئی تو امریکا تیار ہوگا۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ امریکا، بھارت اور پاکستان سے تعلقات میں ”امریکہ فرسٹ“ پالیسی کے تحت اپنے مفادات کو ترجیح دے گا۔
ان کے بقول، ’ہم بھارت اور پاکستان کو الگ الگ دیکھتے ہیں اور ہر ملک کے ساتھ تعلقات میں اپنی پالیسی کو امریکا کے مفاد میں آگے بڑھاتے ہیں۔‘
Post Views: 2.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: بھارت اور پاکستان کہ امریکا انہوں نے نے کہا ہے اور کہا کہ
پڑھیں:
امریکی ایوانِ نمائندگان میں تاریخی شٹ ڈاؤن ختم کرنے کے معاہدے پر آج ووٹنگ ہوگی
امریکا کی تاریخ کے طویل ترین حکومتی شٹ ڈاؤن کو ختم کرنے کے لیے بدھ کے روز ایوانِ نمائندگان میں ایک عارضی فنڈنگ بل پر ووٹنگ متوقع ہے، جس کا مقصد خوراک کی امدادی اسکیموں کی بحالی، وفاقی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور ایئر ٹریفک کنٹرول نظام کو دوبارہ فعال کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکی سینیٹ میں فنڈنگ بل منظور، طویل شٹ ڈاؤن ختم ہونے کا امکان
ریپبلکن پارٹی کو ایوان میں 219 کے مقابلے میں 213 نشستوں کی معمولی برتری حاصل ہے، تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کے باعث توقع ہے کہ یہ بل منظوری حاصل کر لے گا، باوجود اس کے کہ ڈیموکریٹس اس کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ سینیٹ کے ساتھ طویل مذاکرات کے باوجود وہ ہیلتھ انشورنس سبسڈی میں توسیع حاصل نہیں کر سکے۔
بل کی منظوری کی صورت میں حکومت کے لیے 30 جنوری تک فنڈز فراہم کیے جائیں گے، جس سے امریکا کا مجموعی قومی قرضہ 38 کھرب ڈالر سے بڑھ کر سالانہ تقریباً 1.8 کھرب ڈالر مزید بڑھے گا۔
ریپبلکن اسپیکر مائیک جانسن نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ ‘میری تمام اراکینِ ایوان سے عاجزانہ درخواست ہے کہ غور و فکر کریں، دعا کریں اور بالآخر درست فیصلہ کریں۔’ جانسن نے شٹ ڈاؤن کے دوران تقریباً دو ماہ تک ایوان کو بند رکھا تاکہ مذاکرات میں دباؤ بڑھایا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن سے صورتحال سنگین، ہزاروں پروازیں منسوخ، فضائی سفر مکمل رکنے کا خدشہ
دوسری جانب ڈیموکریٹس اس معاہدے کو نقصان دہ قرار دے رہے ہیں۔ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک رہنما حکیم جیفریز نے کہا کہ ‘ٹرمپ اور ریپبلکنز سمجھتے ہیں کہ امریکا میں مہنگائی کا بحران فرضی ہے۔ عوام بہتر کے مستحق ہیں۔’
بل میں 3 مکمل مالیاتی بل بھی شامل ہیں جن کے تحت فوجی تعمیرات، زراعت اور کم آمدنی والے شہریوں کے لیے خوراکی امداد کے پروگراموں کے لیے فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔
اس کے علاوہ یہ بل 8 ریپبلکن سینیٹرز کو 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل حملے کی تحقیقات کے دوران مبینہ پرائیویسی خلاف ورزیوں پر نقصانات کے ازالے کے دعوے کا حق دیتا ہے۔
اس کے تحت مستقبل میں بغیر اطلاع کسی سینیٹر کا فون ڈیٹا حاصل کرنا غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اور متاثرہ اراکین کو 5 لاکھ ڈالر تک ہرجانہ اور وکلا کی فیس وصول کرنے کی اجازت ہوگی۔
اگر بل ایوان سے منظور ہو گیا تو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دستخط کے بعد یہ قانونی حیثیت اختیار کر لے گا۔ ٹرمپ نے سینیٹ میں اس کی منظوری کو ‘ایک بڑی کامیابی’ قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شٹ ڈاؤن جاری رہا تو امریکی شرح نمو منفی ہوسکتی ہے، وائٹ ہاؤس کے معاشی مشیر کا انتباہ
بل کی منظوری کے بعد ایوان میں ایک اور اہم معاملے پر ووٹنگ متوقع ہے، جس میں جیبری اپسٹین کیس سے متعلق غیرخفیہ ریکارڈز عام کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا، جسے اب تک ٹرمپ اور اسپیکر جانسن دونوں نے مؤخر کر رکھا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں