تعلیم کا کارنامہ: بھارتی ٹیچر نے دولت میں شاہ رخ خان کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
ایک بھارتی استاد نے اپنی تعلیمی ٹیکنالوجی کمپنی کے ذریعے شاہ رخ خان جیسے بالی ووڈ سپر اسٹار کو دولت کے میدان میں پیچھے چھوڑ دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ایڈ ٹیک کمپنی فزکس والا کے بانی الاخ پانڈے اقتصادی ویب سائٹ ہورن انڈیا رِچ لسٹ 2025 میں شامل ہو کر سرخیوں میں آگئے ہیں۔
ان کی دولت میں 223 فیصد کا حیرت انگیز اضافہ دیکھا گیا ہے جو اب 14,510 کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے۔ اس کے مقابلے میں بالی ووڈ کے ’کنگ‘ شاہ رخ خان کی دولت اس سال 12,490 کروڑ روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔
الاخ پانڈے کا یہ سفر 2016 میں یوٹیوب پر پڑھانے سے شروع ہوا اور آج وہ اربوں روپے مالیت کی کمپنی کے بانی بن چکے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شاہ رخ خان خود پہلی بار ارب پتی افراد کے کلب میں شامل ہوئے ہیں۔ ان کی دولت میں 71 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ سال وہ ارب پتی نہیں تھے، جب 2024 تک ان کی دولت 87 کروڑ ڈالر تھی، لیکن ایک سال میں ان کی دولت میں 50 کروڑ ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا اور اب وہ 140 کروڑ ڈالر کی دولت کے مالک ہیں۔
ہورن انڈیا رِچ لسٹ کے مطابق اس سال بھارت میں 58 نئے ارب پتی شامل ہوئے ہیں، جس میں تعلیمی ٹیکنالوجی کا شعبہ غیر متوقع طور پر نمایاں رہا ہے۔ الاخ پانڈے کی کامیابی اس بات کی واضح مثال ہے کہ کس طرح علم، جدت اور محنت زندگی بدل سکتی ہے اور روایتی شعبوں سے ہٹ کر ٹیکنالوجی کے ذریعے بھی غیر معمولی کامیابیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: شاہ رخ خان ان کی دولت دولت میں
پڑھیں:
ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ پیچھے نہیں ہٹیں گے، ایم ڈبلیو ایم
ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اسرائیل کو تسلیم کرنے والی کسی بھی سرگرمی میں مزاحمت کرے گی، یہ ایک گھناونا کھیل ہے جو کھیلا جارہا ہے جسے ہرگز نہیں کھیلنے دیں گے، ٹرمپ ہمیشہ سے اسرائیل کے ساتھ کھڑاہے لہذا یہ نہیں ہوسکتا ہم ٹرمپ کے ایجنڈے کے حامی بنیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان عزاداری ونگ کے مرکزی صدر علامہ اقتدار حسین نقوی، جنوبی پنجاب کے صوبائی آرگنائز علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ غلام مصطفی انصاری، سلیم عباس صدیقی، یافث نوید ہاشمی ایڈووکیٹ نے مظلوم فلسطنیوں کی امنگوں کے برخلاف پاکستان حکومت کی جانب سے امریکی غزہ پلان کی حمایت کے خلاف ملتان پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل ایک غاصب اور ناجائز ریاست ہے جسے کسی صورت تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ امریکہ نہ صرف اسرائیلی جرائم میں برابر کا شریک ہے بلکہ ہر مرتبہ جنگ بندی اور انسانی ہمدردی کی قراردادوں کو ویٹو کر کے مظلوم فلسطینی عوام کے زخموں پر نمک چھڑکتا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا حالیہ منصوبہ دراصل بدنام زمانہ "ڈیل آف سنچری" ہی کی نئی شکل ہے، جسے کسی بھی صورت قبول نہیں کیا جا سکتا۔ یہ افسوسناک امر ہے کہ ہمارے حکمرانوں نے ٹرمپ کا منصوبہ مکمل طور پر پیش ہونے سے پہلے ہی اس کی تائید کر ڈالی اور بانی پاکستان کے اسرائیل کو ناجائز ریاست کہنے کے تاریخی قول کی نفی کر دی، جو دراصل اسرائیل کو بالواسطہ تسلیم کرنے کے مترادف ہے۔
رہنمائوں نے کہا کہ پاکستان میں افراتفری کا ماحول ہے، پاکستان میں مسلمانان اسلام کے جگر کو چھلنی کرنے والا ایجنڈا جو لانچ کیا گیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں، پچھلے دو سالوں سے فلسطین ایک مقتل بنا ہوا ہے، یہ مقتل ہمیں پکارتا ہے کہاں ہیں مسلمان؟ ہم اپنی حکومتوں کی طرف دیکھ رہے ہیں کہ وہ جہاد کا اعلان کریں، لیکن ہمارے حکمران ٹرمپ کے ساتھ کھڑے ہوگئے، مجلس وحدت مسلمین اسرائیل کو تسلیم کرنے والی کسی بھی سرگرمی میں مزاحمت کرے گی، یہ ایک گھناونا کھیل ہے جو کھیلا جارہا ہے جسے ہرگز نہیں کھیلنے دیں گے، ٹرمپ ہمیشہ سے اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے لہذا یہ نہیں ہوسکتا ہم ٹرمپ کے ایجنڈے کے حامی بنیں، بڑی عجیب بات ہے امن کا پیغام لانے والے امریکہ نے گزشتہ مہینے میں فلسطین کے حوالے سے جنگ بندی کی قرارداد کو اقوام متحدہ میں ویٹو کیا، ہم پاکستانی پاسپورٹ سے اسرائیل کے حوالے سے تحریر کو ختم نہیں ہونے دیں گے۔
اُنہوں نے کہا کہ امریکی بیس نکاتی ایجنڈے میں اسرائیلی جارحیت کے حوالے سے ایک لفظ بھی موجود نہیں، کیا ہم کشمیر کے حوالے سے ایسے مسودے کو تسلیم کریں گے؟، ہم فلسطین کے حوالے سے قائداعظم کے موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے، دو ریاستی حل فلسطینیوں کی آواز نہیں ہے، جن لوگوں کو قائداعظم کا پاکستان منظور نہیں ہے وہ مہربانی فرما کر جس ملک کو اچھا سمجھتے ہیں وہیں چلے جائیں، یہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے یہ ٹرمپ کا نہیں قائداعظم اور علامہ اقبال کا پاکستان ہے، ہم اسرائیل کے مخالف ہیں اور رہیں گے ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں، ہم ظالم کے ساتھ نہیں مظلوم کے ساتھ ہیں۔ نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں صحافیوں پر بہیمانہ تشدد کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں، جب اپنے شہریوں کے ساتھ یہ رویہ ہو تو ہم دنیا کو کس منہ سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر آواز بلند کر سکتے ہیں؟ یہ غیرقانونی اور غیرآئینی حکومت ہے اور ہارا ہوا یہ لشکر بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر عام عوام پر ظلم پر اتر آیا ہے۔