آذربائیجان کی منڈی میں برآمدات بڑھنا خوش آئند ہے، کاٹی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(کامرس رپورٹر) کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر محمد اکرام راجپوت نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے آذربائیجان کی منڈی میں گوشت کی برآمدات کے لیے رسائی حاصل کرنا ملکی تجارت کے لیے خوش آئند پیشرفت ہے، جس سے پاکستان کے صنعتی اور برآمدی شعبوں کے لیے وسط ایشیائی ممالک میں نئی راہیں کھل سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کی یہ کامیابی نہ صرف گوشت کی صنعت بلکہ دیگر برآمدی شعبوں کے لیے بھی امکانات پیدا کرتی ہے، خصوصاً فوڈ پروسیسنگ، ٹیکسٹائل، فارما اور انجینئرنگ انڈسٹریز کے لیے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی کی صنعتیں عالمی معیار کی مصنوعات تیار کر رہی ہیں، مگر نئی منڈیوں تک مؤثر رسائی کے لیے سرکاری سطح پر مربوط تجارتی سفارت کاری ضروری ہے۔ محمد اکرام راجپوت نے کہا کہ آذربائیجان، ازبکستان، قازقستان اور ترکمانستان جیسے ممالک میں پاکستانی مصنوعات کی کھپت کیلئے وسیع مواقع موجود ہیں کیونکہ ان خطوں میں حلال مصنوعات، ٹیکسٹائل، اور صنعتی سامان کی مانگ میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ صدر کاٹی نے مطالبہ کیا کہ پاکستان سے باقاعدگی کے ساتھ بزنس ٹو بزنس (B2B) وفود ان ممالک میں بھیجے جائیں تاکہ براہِ راست تجارتی روابط قائم کیے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ کاٹی، ٹڈاپ اور وزارتِ تجارت کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے اور کورنگی کی صنعتوں کے لیے ٹارگٹ مارکیٹس، لاجسٹک سہولیات اور تجارتی قوانین سے متعلق رہنمائی کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کی برآمدی پالیسی میں علاقائی تجارت کو ترجیح دینا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ محمد اکرام راجپوت نے امید ظاہر کی کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے ایک مربوط حکمتِ عملی مرتب کی جائے تو پاکستان آئندہ چند برسوں میں وسط ایشیائی خطے میں نمایاں تجارتی حیثیت حاصل کر سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
وزیراعظم اور ملایئشین ہم منصب میں ملاقات‘ پاکستان سے گوشت کی تجارت 20 کروڑ ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کوالالمپور (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں دونوں وزرائے اعظم نے پاک ملائیشیا تجارت میں اضافے پر اتفاق کیا جبکہ وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کابزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ملائیشیا اور پاکستان ملکر کام کریں تو آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیں گے، سیاحت میں تعاون گیم چینجر ثابت ہوگا۔ تفصیلات کے مطابق ملائیشیا کے سرکاری دورے پر موجود وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ملائیشین وزیراعظم داتو سری انور ابراہیم سے پتراجایا میں پردانا پوترا میں ملاقات کی۔ پردانا پترا آمد پر وزیر اعظم کا استقبال ایک سرکاری استقبالیہ تقریب میں کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی جس کے بعد دونوں رہنماؤں نے وفود کی سطح پر ملاقات میں اپنے اپنے وفد کی قیادت کی۔ وزیراعظم نے دورہ کے دوران ان کے اور ان کے وفد کے ارکان کے پرتپاک استقبال اور مہمان نوازی پر ملائیشیا کے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ اپنی انتہائی تعمیری اور مفید ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے اکتوبر 2024ء میں ملائیشیا کے وزیر اعظم کے دورہ پاکستان کے بعد، دونوں طرف سے دو طرفہ تعاون میں مسلسل پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں پر تبادلہء خیال کیا، خاص طور پر اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان ملائیشیا دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کی تجدید کی اور اس حوالے سے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونیکیشن، حلال انڈسٹری، آٹوموٹیو، کنیکٹیویٹی، گرین انرجی، الیکٹریکل اور الیکٹرانک مینوفیکچرنگ، سیاحت، اعلیٰ تعلیم، موسمیاتی تبدیلی اور زراعت جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری اور مشترکہ منصوبوں سمیت تعاون کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔ دونوں فریقوں نے پاکستان سے ملائیشیا کو حلال گوشت کی برآمدات کا کوٹا 20 کروڑ امریکی ڈالرز تک بڑھانے پر اتفاق کیا۔ دونوں فریقین نے اس امر پر بھی اطمینان کا اظہار کیا کہ پاکستان سے ملائیشیا کو چاول کی خاطر خواہ برآمدات ہو رہی ہیں جو کہ مقرر کردہ کوٹا سے بھی تجاوز کر چکی ہیں۔ دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کی اہم علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہء خیال کیا۔ ملائیشیاء کے وزیراعظم نے فلسطین کے تنازع حل کے لئے اور امن کے قیام کے لیے پاکستان کے تعمیری کردار بشمول امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ اقدام کی تعریف کی۔ انہوں نے اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم سمیت کثیرالجہتی فورمز پر پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان تعاون بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے تنازع کے منصفانہ حل کے لئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا اور تنازع جموں و کشمیر کی اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کی مطابق حل کے لئے ملائیشیا کی حمایت کی تعریف کی۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان آسیان تعلقات کو مضبوط بنانے پر مزید غور کیا۔ ملائیشیا کے وزیر اعظم کو آسیان کی سربراہی سنبھالنے پر مبارکباد دیتے ہوئے، وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے وزیر اعظم انور ابراہیم کا آسیان کا مکمل ڈائیلاگ پارٹنر بننے کے حوالے سے پاکستان کے لئے ملائیشیا کی حمایت کی توثیق پر شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ اہم بین الاقوامی امور پر ایک دوسرے کو اپنے نقطہ نظر سے آگاہ رکھنے کے لیے کیے گئے اہم فیصلوں پر قریبی مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔ دونوں رہنماؤں نے پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان مختلف شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں کے تبادلوں کی تقریب میں بھی شرکت کی۔ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان سفارتکاروں کی تربیت، سیاحت ، حلال سرٹیفکیشن، اعلیٰ تعلیم، کرپشن اور بدعنوانی کی روک تھام اور خاتمے اور چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کے فروغ کے حوالے سے مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ اس موقع پر دونوں وزرائے اعظم نے وزیراعظم انور ابراہیم کی کتاب “اسکرپٹ” ، جو کہ لیڈر شپ کے حوالے سے ان کے خیالات کا اظہار ہیں ، کی رونمائی بھی کی۔ ملائیشیا کے وزیراعظم کی جانب سے وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ان کے وفد کے اعزاز میں ظہرانے کا بھی اہتمام کیا گیا۔ بعدازاں دونوں رہنماؤں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ ملائیشین وزیراعظم انور ابراہیم نے کہا کہ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر گفتگو کی ہے۔ دونوں ممالک غزہ میں فلسطینی مسلمانوں پر ہونے والے صہیونی ظلم کے خلاف مل کر آواز اٹھا رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ فلسطینی عوام کی مشکلات کا خاتمہ ہو۔ انور ابراہیم نے کہا کہ وقت کے ساتھ دونوں ممالک کے تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں، دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے ہر ممکن تعاون جاری رہے گا جب کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان اور بھارت کے درمیان امن انتہائی اہم ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ملائیشیا کی قیادت اور عوام کی جانب سے والہانہ استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ملائیشیا ان کے لیے دوسرے گھر جیسا ہے، یہاں آکر خوشگوار احساس ہوا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ملائیشیا کے درمیان بہترین اور دیرینہ تعلقات ہیں۔ وہ وزیراعظم انور ابراہیم کی قائدانہ صلاحیتوں اور ملائیشیا کی ترقی میں ان کے کردار کو سراہتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے متعدد طلبہ ملائیشیا میں زیر تعلیم ہیں جب کہ دونوں ممالک مشترکہ منصوبوں کے ذریعے مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ قبل ازیں کوالالمپور میں پاکستان ملائیشیا بزنس اینڈ انویسٹمنٹ کانفرنس میں وزیراعظم محمد شہباز شریف اور ان کے ملائیشین ہم منصب انور ابراہیم نے شرکت کی، اور دونوں وزرائے اعظم نے کانفرنس سے خطاب کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں آئی ایم ایف سے معیشت کو سہارا دینے کے لیے قرض لینا پڑا، تاہم پاکستان اور ملائیشیا کے انٹرپرینیور مل کر کام کریں، اور عزم کریں کہ ہم دونوں ملکوں میں جوائنٹ وینچرز بناکر کام کریں گے تو ہم عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کو ہمیشہ کے لیے خدا حافظ کہہ سکتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم انور ابراہیم نے جس طرح گزشتہ چند سال میں ملائیشیا کے لیے جو کام کیا ہے، اور جس مقام پر اپنے ملک کو پہنچایا، وہ معجزہ ہے، ان کی قیادت میں ملائیشیا نے جو ترقی کی منازل طے کیں، یہ سفر قابل تعریف ہے، انور ابراہیم ماضی میں بھی اہم عہدوں پر خدمات انجام دے چکے ہیں، ان کا وژن بہت وسیع ہے۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کاروباری تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق ہوچکا ہے، پاکستان اور ملائیشیا خلیجی ممالک کو افرادی قوت فراہم کر سکتے ہیں، دونوں ملکوں کے درمیان سیاحت میں تعاون گیم چینجر ثابت ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف ملائیشین ہم منصب محمد انور ابراہیم کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کررہے ہیں