معرکہِ حق میں پاکستان کے ہاتھوں زلت آمیز شکست کے بعد بھارتی عسکری قیادت تنقید کی زد میں آگئی
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
معرکہِ حق میں پاکستان کے ہاتھوں زلت آمیز شکست کے بعد بھارتی عسکری قیادت پر تنقید اور سوالات زور پکڑ گئے۔
پاکستان سے شکست کے بعد بھارت کی جانب سے متضاد بیانات اور تاثر سازی نے خطے میں معلوماتی جنگ کو بھی جنم دے دیا ہے۔
پاکستان کی طرف سے یہ دعویٰ سامنے آیا کہ معرکہِ حق کے دوران پاک فضائیہ نے متعدد بھارتی طیارے مارگرائے؛ جن میں چینی ساختہ J-10C طیاروں کی کارکردگی کو خاص طور پر اجاگر کیا گیا، اس دعوے کی حوالہ جاتی کوریج بین الاقوامی میڈیا نے بھی کی ہے۔
دوسری جانب بھارت کی عسکری قیادت نے کچھ مرحلوں پر دعوؤں کو رد یا محتاط انداز میں جانچا اور بھارتی ایئر چیف/ اعلیٰ افسران نے جانکاری دینے سے اجتناب یا متضاد اشارے دیے، جس نے مقامی اور بین الاقوامی مبصرین میں سوالات بڑھا دیے ہیں۔
بھارت نے نبرد آزما مرحلے میں پاکستان کے دعووں کو یکسر قبول نہیں کیا اور اپنی جانب سے بھی کچھ دعوے کیے گئے ہیں۔
امریکا کے سابق اور حالیہ بیانات میں بھی اس کشمکش کا ذکر آیا، امریکی صدر/عہدیداروں نے تنازع کی نوعیت اور بعض دعووں کا حوالہ دیا، جنہیں بعض اوقات متنازعہ یا غیر یقینی قرار دیا گیا۔
مثال کے طور پر امریکی سطح پر بھی یہ بات سامنے آئی کہ طیارے گرائے جانے کے متعلق مختلف بیانات دیے گئے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کے خلاف جنگ میں بھارت کو عبرتناک شکست؛ فرانسیسی کمانڈر نے بھی تصدیق کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان اور بھارت کے درمیان مئی 2025 میں ہونے والی فضائی جھڑپ کے بارے میں عالمی سطح پر سامنے آنے والی رپورٹس کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ اس معاملے پر اب ایک اہم یورپی فوجی اعلیٰ عہدیدار نے بھی کھل کر اپنی رائے ظاہر کردی ہے۔
اب تک کئی مرتبہ امریکی صدر اور عالمی میڈیا اس جھڑپ میں بھارتی رافیل طیاروں کے تباہ ہونے کی تصدیق کر چکا ہے، جس کے بعد اب فرانس کی ایک نیول ایئر بیس کے اعلیٰ کمانڈر نے بھی بھارتی شکست کی تصدیق کردی ہے۔
فرانس کے شمال مغربی خطے میں واقع اس بحری اڈے کے سربراہ کیپٹن یوک لونے جو رافیل طیاروں کے جدید اسکواڈرن کے نگران ہیں، کئی دہائیوں سے اس لڑاکا طیارے کو مختلف محاذوں پر اڑا چکے ہیں۔ مشرقِ وسطیٰ سے لے کر افریقا تک درجنوں اہم آپریشنز میں حصہ لینے والے اس تجربہ کار افسر نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے حیران کن انکشاف کیا کہ مئی کے آغاز میں ہونے والی فضائی جھڑپ میں ناکامی کا سبب رافیل کی ٹیکنالوجی نہیں بلکہ بھارتی پائلٹس کی کمزور کارروائی تھی۔
انہوں نے کہا کہ جنگی ماحول میں مشین نہیں بلکہ اسے استعمال کرنے والے کی مہارت فیصلہ کن ثابت ہوتی ہے اور یہی وہ نکتہ تھا جس نے اس بار بھارت کو نقصان پہنچایا۔
کیپٹن لونے کا اصرار تھا کہ پاکستانی فضائیہ نے اس پیچیدہ فضائی معرکے کو نہایت مؤثر انداز میں سنبھالا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس جھڑپ میں مجموعی طور پر ایک سو چالیس سے زائد جنگی طیارے ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے اور اس قدر بڑے فضائی دائرے میں اہداف کو سنبھالنا انتہائی مشکل کام ہوتا ہے، تاہم پاکستان نے جس مہارت، تیزی اور حکمتِ عملی کے ساتھ صورتحال کو کنٹرول کیا، وہ کئی بڑے ممالک کے فوجی مبصرین کے لیے بھی حیران کن تھا۔
انڈو پیسفک کانفرنس کے دوران جب اس جھڑپ کے حوالے سے سوال پوچھا گیا کہ بھارتی رافیل کا ریڈار سسٹم اس قدر اہم لمحے میں کیوں ناکام ہوا تو کیپٹن لونے نے دوٹوک جواب دیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ مشین کا نہیں تھا بلکہ اس کے غلط استعمال کا تھا۔
انہوں نے واضح کیا کہ رافیل طیارہ جدید ٹیکنالوجی رکھتا ہے اور چین کے کسی بھی جدید لڑاکا طیارے سے مقابلہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتا ہے، لیکن اسے چلانے والا عملہ جنگی دباؤ میں مؤثر حکمتِ عملی نہیں اپنا سکا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھارت اب ان ہی رافیل طیاروں کے بحری ورژن کی خریداری میں دلچسپی دکھا رہا ہے، جو ائیرکرافٹ کیریئر پر لینڈ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور جوہری ہتھیار بھی اٹھا سکتے ہیں۔ کیپٹن لونے کے مطابق دنیا میں اس وقت صرف فرانسیسی بحریہ کے پاس یہ صلاحیت موجود ہے، جسے بھارت مستقبل میں حاصل کرنا چاہتا ہے۔
دوسری جانب اس سیشن کے دوران موجود بھارتی نمائندے نے ان تصدیق شدہ بیانات کو چینی پروپیگنڈا قرار دے کر مسترد کرنے کی کوشش کی، لیکن فرانسیسی کمانڈر نے اس اعتراض کو کوئی اہمیت نہ دیتے ہوئے اپنی بات پر قائم رہنے کو ترجیح دی۔
عالمی دفاعی ماہرین کے مطابق مئی کی یہ فضائی جھڑپ آنے والے برسوں میں ملٹری اسٹریٹجی کے کئی نئے زاویے کھولے گی۔ اس واقعے نے نہ صرف پائلٹس کی مہارت اور جدید طیاروں کی حقیقی صلاحیت کو عملی میدان میں جانچنے کا موقع دیا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا کہ خطے میں طاقت کا توازن تیزی سے تبدیل ہو رہا ہے۔