پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر کے آخری ہفتے میں ہوں گے‘ الیکشن کمیشن کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب میں بلدیاتی الیکشن نہ کرانے کے خلاف کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ الیکشن کمیشن نے پنجاب بلدیاتی انتخابات کیس کا 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، فیصلہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا، ارکان نثار درانی، شاہ محمد جتوئی اور بابر حسن بھروانہ نے جاری کیا۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات دسمبر 2025 کے آخری ہفتے میں ہوں گے، صوبے میں آج سے حلقہ بندیوں کا آغاز کر دیا جائے، الیکشن کمیشن 2022 کے قانون کے تحت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کرائے گا۔ تحریری فیصلے میں الیکشن کمیشن نے 2 ماہ میں حلقہ بندیاں کرانے کا حکم دیا۔ قبل ازیں چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 4 رکنی بینچ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ دوران سماعت چیف الیکشن کمشنر نے کہا ہے کہ آج ہی الیکشن کمیشن کوئی فیصلہ کر دے گا، جمعرات(آ) سے حلقہ بندی شروع کرا دیں گے، کل حکومتی وزیر نے بیان دیا الیکشن کمیشن فیصلہ کرے ہم الیکشن کرا دیں گے، خود تاخیر کر کے کہہ رہے ہیں الیکشن کمیشن تاخیر کر رہا ہے۔ سکندر سلطان راجا کا کہنا تھا کہ ملک کے سب سے بڑے صوبے میں بلدیاتی الیکشن نہیں ہوا، یہ صرف الیکشن کمیشن نہیں بلکہ مختلف حکومتوں کے لیے باعث شرمندگی ہے، جتنی حکومتیں آئیں ان کی مرضی نہیں تھی کہ بلدیاتی الیکشن کرایا جائے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: پنجاب میں بلدیاتی انتخابات الیکشن کمیشن
پڑھیں:
پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر، الیکشن کمیشن آج اہم فیصلہ سنائے گا
اسلام آباد:الیکشن کمیشن نے پنجاب میں بلدیاتی حکومت کے انتخابات کے انعقاد میں تاخیر پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا، جو آج سنایا جائے گا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی زیر صدارت چار رکنی بینچ نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تاخیر سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید اور دیگر اعلیٰ حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے سندھ، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور کنٹونمنٹ بورڈز میں بھرپور کوششوں سے بلدیاتی انتخابات کرائے، لیکن تمام صوبائی حکومتوں نے انتخابات میں تاخیر کی اور رکاوٹیں ڈالیں۔ پنجاب حکومت نے بالخصوص بلدیاتی انتخابات کے انعقاد میں مسلسل رکاوٹ ڈالی، حالانکہ بلدیاتی انتخابات کا انعقاد آئینی ذمہ داری ہے۔
الیکشن کمیشن حکام نے بتایا کہ پنجاب میں بلدیاتی اداروں کی مدت 31 دسمبر 2021 کو ختم ہو چکی ہے اور تین سال نو ماہ سے الیکشن نہیں کرائے جا سکے۔ اس دوران پنجاب حکومت نے مقامی حکومت کے قانون میں پانچ مرتبہ تبدیلی کی، اور اب چھٹی بار قانون میں ترمیم کی جا رہی ہے۔ کمیشن نے تین مرتبہ حلقہ بندیاں کیں اور ایک بار الیکشن شیڈول کا اعلان بھی کیا، تاہم انتخابات نہ ہو سکے۔
سماعت میں بتایا گیا کہ 2022 کا مقامی حکومت کا قانون اب بھی موجود ہے اور اس کے تحت انتخابات کرائے جا سکتے ہیں۔ اگر ای وی ایم دستیاب نہ ہو تو بیلٹ پیپرز کے ذریعے بھی الیکشن ممکن ہیں۔ ڈی جی لاء نے کہا کہ 2022 کے قواعد کے تحت انتخابات کے انعقاد میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں۔
اسپیشل سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ پنجاب میں انتخابات کے لیے حلقہ بندیوں میں دو سے ڈھائی ماہ درکار ہوں گے، اور اب ہمیں پیش رفت کرنی چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ پہلے ہی کہہ چکی ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں رکاوٹ کی صورت میں سنگین نتائج ہوں گے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے ریمارکس دیے کہ پنجاب میں بلدیاتی انتخابات میں تین سال نو ماہ کی تاخیر ہو چکی ہے، جو نہ صرف الیکشن کمیشن بلکہ تمام حکومتوں کے لیے باعثِ شرمندگی ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ مختلف حکومتیں بلدیاتی الیکشن کرانے میں سنجیدہ نہیں رہیں اور وقت آگیا ہے کہ الیکشن کمیشن آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے اپنا فیصلہ سنا دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر کوئی حکومت واقعی بلدیاتی انتخابات نہیں کرانا چاہتی تو وہ آئین میں ترمیم کر دے اور واضح کر دے کہ مقامی حکومت کی ضرورت ہی نہیں۔ لیکن جب تک قانون موجود ہے، الیکشن کمیشن اس پر عمل درآمد کروانے کا پابند ہے۔
پنجاب حکومت کی جانب سے مؤقف اختیار کیا گیا کہ قائمہ کمیٹی نے بلدیاتی حکومت کے نئے قانون کو 6 اگست کو کلیئر کر دیا تھا، مگر سیلاب اور اسمبلی اجلاس نہ ہونے کے باعث قانون کی منظوری میں تاخیر ہوئی۔ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اگلے اسمبلی اجلاس میں بل پیش کیا جائے گا۔
دریں اثنا، لاہور ہائی کورٹ میں جماعت اسلامی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے لیے دائر درخواست کی سماعت 14 اکتوبر کو مقرر ہے، جس کے لیے الیکشن کمیشن کو جواب بھی دینا ہے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کل ایک وفاقی وزیر نے بیان دیا کہ پنجاب اور اسلام آباد انتخابات کے لیے تیار ہیں اور تاخیر الیکشن کمیشن کر رہا ہے، جبکہ اصل تاخیر حکومتیں کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب الیکشن کمیشن کی حیثیت سے فیصلہ کرنا ہوگا اور انتخابات کا اعلان کر دینا چاہیے۔
سماعت مکمل ہونے پر الیکشن کمیشن نے فیصلہ محفوظ کر لیا ہے، جو آج کسی بھی وقت سنایا جائے گا، جس کے بعد پنجاب میں حلقہ بندیوں کا عمل فوری طور پر شروع کر دیا جائے گا۔