الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کو بڑا دھچکہ پہنچا ہے، الیکشن کمیشن نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دے دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کےحکم کی روشنی میں تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
نوٹیفکیشن میں قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے تمام ارکان کو آزاد قرار دیا گیا ہے، تمام اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشنز میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور نئی فہرستیں جاری کردی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 اکتوبر 2025 کو مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فریق بنے بغیر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا جب کہ پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی اور سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں ہے۔
سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تمام ججز کا اتفاق تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی اور عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی دونوں اپیلیں متفقہ طور پر خارج کی تھیں جب کہ سنی اتحاد کونسل نے ان اپیلوں کے خارج ہونے کے خلاف کوئی درخواست دائر نہیں کی۔
فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کیس کے حقائق کے تناظر میں آرٹیکل 187 کا استعمال نہیں کیا جا سکتا، اس کا اطلاق کرکے ایسے فریق کو فائدہ دیا گیا جو عدالت کے سامنے موجود ہی نہیں تھا جب کہ ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹی فائی کیا گیا اور وہ ریلیف دیا گیا جو آئین کے دائرہ کار سے باہر تھا۔
یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ تحریک انصاف کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کالعدم ہے۔
واضح رہے کہ 14 مارچ 2024 کو پشاور ہائی کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے متفقہ طور پر سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں نہ ملنے کے خلاف درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
12 جولائی 2024 کو جسٹس منصور علی شاہ سمیت 8 ججز نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کے کیس میں پشاور ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں کا حقدار قرار دیا تھا۔
تاہم 27 جون 2025 کو سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے 5 کے مقابلے میں 7 کی اکثریت سے مخصوص نشستوں سے متعلق نظرثانی درخواستیں منظور کرلیں، عدالت نے مختصر فیصلے میں 12 جولائی کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا اور سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں نہ دینے کا پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی مخصوص نشستوں الیکشن کمیشن تحریک انصاف سپریم کورٹ کو مخصوص کا فیصلہ کورٹ کے تھا کہ
پڑھیں:
خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی، گلبر خان
وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ حاجی گلبر خان نے کہا ہے کہ ڈھائی سالہ دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے ایسے دیرینہ اور بڑے مسائل جو سابق حکومتیں حل کرنے میں ناکام ہوئیں ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیئے ہیں، ہم اپنی پانچ سالہ مدت پوری کر کے فارغ ہو رہے ہیں اور جس طرح محشر میں ہم نے حساب دینا ہے اسی طرح ہم نے عوام کو حساب دینا ہے۔ انہوں نے اسمبلی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز کا مسئلہ گزشتہ 15 سالوں سے چل رہا تھا، ہم نے اس مسئلے کو حل کر دیا اور لینڈ ریفارم ایکٹ کے تحت سب سے چھوٹے گاؤں کے لوگوں کو بھی اربوں کھربوں کا فائدہ ہو گا۔ گزشتہ ستر سالوں سے عوام اپنی جائیداد کے مالک نہیں تھے ہم نے تاریخ میں پہلی بار عوام کو ان کی جائیداد کا مالک بنا دیا، اسی طرح گندم کا مسئلہ ہر سال کھڑا ہوتا تھا اور سالانہ گندم کے مسئلے پر ہر حکومت میں احتجاج ہوتا تھا جو بھی حکومت اقتدار ہوتی تو گندم کا مسئلہ سامنے ہوتا تھا، ہم نے دو ماہ عوام کے درمیان بیٹھ کر گندم کے مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کر دیا اور 12 لاکھ بوری گندم کے کوٹے کو اضافہ کر کے پندرہ لاکھ کر دیا۔
انہوں نے کہا کہ خالد خورشید کے دور حکومت میں گندم سبسڈی کی مد میں ساڑھے 9 ارب روپے ملتے تھے، اب 20 ارب روپے ملتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف گندم کے کوٹے میں اضافہ نہیں کیا بلکہ اسے سسٹم میں بھی لائے ہیں اور گندم مافیا کے تمام تر دبائو کے باوجود تمام سسٹم کو ڈیجیٹل کر کے گندم کی چوری کو روک دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح سوست میں تاجروں کا مسئلہ بھی کافی عرصے سے چل رہا تھا، اس مسئلے کو بھی ہم نے مستقل بنیادوں پر حل کر دیا ایک لحاظ سے ہم نے علاقے کو ٹیکس فری زون قرار دلوایا، 4 ارب کے ٹیکس فری کا مطلب یہ ہے کہ ہم سالانہ (30 ) تیس ارب تک کا سامان چین سے گلگت بلتستان لا سکتے ہیں۔ اس سے غریب لوگوں کو بڑا فائدہ ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا مسئلہ 15 سالوں سے حل طلب تھا، اسے بھی ہم نے حل کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ 5 سال کے عرصے میں ہم نے جو ترقیاتی منصوبے دیئے ہیں وہ گزشتہ دس سال کے عرصے میں بھی کسی نے نہیں دیئے۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں جب میں وزیر صحت تھا تو ڈی ایچ کیو ہسپتال گلگت کا دورہ کیا تو اس وقت وہاں کل 9 ڈاکٹر تھے، آج ایک ایک شعبے میں نو، نو ڈاکٹر ہیں۔ وزہر اعلیٰ گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ پاکستان کے دیگر صوبوں اور آزاد کشمیر میں حکومتیں تبدیل کرنے کیلئے جو کچھ ہوتا ہے وہ اب تک گلگت بلتستان میں نہیں ہوا۔ پہلے دن سے خالد خورشید کے خلاف عدم اعتماد کی باتیں شروع ہوئی تھیں اور اس وقت کابینہ کے ممبران کو خریدنے کیلئے کروڑوں روپے کی آفر کی گئی مگر اس کے باوجود ہمارے غریب ممبران نے اپنے ضمیر کا سودا نہیں کیا۔ یہ گلگت بلتستان کے عوام کیلئے فخر کی بات ہے۔ جب خالد خورشید کی ڈگری جعلی نکلی تو یہاں پر کسی نہ کسی نے وزیر اعلیٰ بننا تھا۔ اس وقت خالد خورشید مشاورت کرتے تو تحریک انصاف تقسیم نہ ہوتی، مگر خالد خورشید کی وجہ سے گلگت بلتستان سے تحریک انصاف فارغ ہو گئی ہے۔