پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان کرپشن، منی لانڈرنگ کے خاتمے اور اثاثہ جات کی واپسی کا معاہدہ طے
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان انسداد بدعنوانی، منی لانڈرنگ اور اثاثہ جات کی واپسی سے متعلق تاریخی معاہدہ طے پا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پاکستان اور مملکت سعودی عرب کے درمیان انسداد بدعنوانی، منی لانڈرنگ کی روک تھام اور چوری شدہ اثاثہ جات کی واپسی کے لیے ایک تاریخی مفاہمتی یادداشت (ایم او یو) پر دستخط کر دیے گئے ہیں۔
اس معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان شفاف حکمرانی، احتساب اور قانون کی حکمرانی کے فروغ کے سلسلے میں ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
یہ معاہدہ 8 اور 9 اکتوبر 2025 کو جدہ، سعودی عرب میں MENA ریجن کے اثاثہ بحالی انٹرایجنسی نیٹ ورک (MENA-ARIN) کے افتتاحی اجلاس کے موقع پر طے پایا، جس میں دونوں ممالک کے انسداد بدعنوانی کے اعلیٰ اداروں نے شرکت کی۔
اس مفاہمتی یادداشت پر دستخط قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد اور سعودی عرب کی نگران و انسداد بدعنوانی اتھارٹی (نزاہہ) کے صدر محترم مازن بن ابراہیم الکاموس نے کیے۔
معاہدے کا بنیادی مقصد انسداد بدعنوانی کے میدان میں دونوں اداروں کے درمیان موثر تعاون، معلومات کا تبادلہ، مشترکہ تحقیقات، اثاثہ جات کی واپسی، اور قانونی معاونت کو فروغ دینا ہے۔
معاہدے کی اہم شقیں اور اہداف
بدعنوانی اور منی لانڈرنگ سے متعلق معلومات کا تبادلہ
چوری شدہ اور غیر قانونی طور پر منتقل شدہ اثاثہ جات کا سراغ لگانا اور واپسی کی کوششیں
مشترکہ تحقیقات اور انٹیلیجنس شیئرنگ کو فروغ دینا
باہمی قانونی معاونت (Mutual Legal Assistance – MLA) کے معاملات میں تکنیکی معاونت
MLA درخواستوں کی تیاری اور عمل درآمد سے قبل تعاون کو مؤثر بنانا
معاہدے کے مطابق، دونوں ادارے آئندہ مشترکہ ٹریننگ، ورکشاپس، اور انسداد بدعنوانی سے متعلق بین الاقوامی فورمز پر قریبی روابط قائم رکھیں گے تاکہ انسداد بدعنوانی کی عالمی کوششوں میں مؤثر کردار ادا کیا جا سکے۔
معاہدے پر دستخط کے موقع پر نزاہہ کے نمائندہ وفد نے نیب کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ نیب نے گزشتہ عرصے میں انسداد بدعنوانی کے میدان میں غیر معمولی کارنامے انجام دیے ہیں۔
نزاہہ کے صدر نے خاص طور پر نیب کی 6.
انہوں نے کہا کہ نیب نے جس انداز سے قلیل مدت میں اس قدر بڑی رقم قومی خزانے میں واپس لائی، وہ دنیا کے لیے ایک قابل تقلید ماڈل ہے۔
ایم او یو کے دستخط کے بعد اپنے خطاب میں چیئرمین نیب لیفٹیننٹ جنرل (ر) نذیر احمد نے کہا کہ پاکستان بدعنوانی کے خلاف عالمی مہم کا ایک سرگرم فریق ہے اور نیب بین الاقوامی اداروں کے ساتھ تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے پُرعزم ہے۔
انہوں نے سعودی قیادت کو انسداد بدعنوانی کے سلسلے میں کیے گئے یکے بعد دیگرے اقدامات پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ "سعودی عرب نے نہ صرف داخلی سطح پر انسداد بدعنوانی کو مضبوط کیا بلکہ پورے خطے میں ایک نئی سمت اور قیادت فراہم کی ہے۔”
چیئرمین نیب نے سعودی عرب کے ساتھ حالیہ دفاعی معاہدے کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید وسعت دے گا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انسداد بدعنوانی کے اثاثہ جات کی واپسی سعودی عرب کے منی لانڈرنگ کے درمیان کہا کہ
پڑھیں:
افغانستان دہشت گردی کے خاتمے میں عملی کردار ادا کرے‘ پاکستان‘ یورپی یونین
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اور یورپی یونین کے درمیان اسٹریٹجک مکالمے کے ساتویں دور کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا جس میں افغانستان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ افغان حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عملی کردار ادا کرے۔ وزارت خارجہ سے جاری ہونے والے مشترکہ اعلامیے کے مطابق اجلاس کی صدارت پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور یورپی یونین کی اعلیٰ نمائندہ برائے خارجہ امور کایا کالاس نے کی۔ اجلاس میں پاکستان اور یورپی یونین کے باہمی تعلقات، 2019 کے اسٹریٹجک انگیجمنٹ پلان کے تحت تعاون، اور مستقبل کے مشترکہ اہداف پر تفصیل سے بات چیت ہوئی، دونوں جانب سے اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ سیاسی، معاشی، انسانی حقوق، تجارت، مہاجرت، ترقیاتی منصوبوں اور یورپی یونین کے گلوبل گیٹ وے فریم ورک کے تحت تعاون مزید بڑھایا جائے گا۔ اعلامیے کے مطابق فریقین نے ایراسمس منڈس اور ہورائزن یورپ جیسے تعلیمی پروگراموں کے ذریعے علم اور تحقیق کے تبادلوں کو مزید بڑھانے پر بھی اتفاق کیا، اس کے ساتھ ہی خوراک، توانائی کے بحران اور ماحولیاتی تبدیلی جیسے نئے چیلنجز پر مل کر کام کرنے کا عزم ظاہر کیا گیا۔ برسلز میں بات کے دوران یورپی یونین نے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی مسلسل اہمیت کا اعتراف کیا، جو پاکستان اور یورپی یونین کے معاشی تعلقات کا بڑا ستون سمجھا جاتا ہے، فریقین نے اقوام متحدہ کے اصولوں، عالمی امن، کثیرالجہتی نظام، اور قانون کی حکمرانی کے تحت بین الاقوامی تنازعات کے حل پر زور دیا۔ اجلاس میں غزہ کے مسئلے پر بھی بات چیت ہوئی، پاکستان اور یورپی یونین نے صدر ٹرمپ کے جامع منصوبے کے پہلے مرحلے پر اتفاقِ رائے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے زور دیا کہ تمام فریق جنگ بندی پر عمل کریں، معاہدے کے تمام مراحل بروقت مکمل ہوں اور غزہ میں تعمیر نو اور انسانی امداد تک رسائی یقینی بنائی جائے، دونوں نے 2 ریاستی حل کی حمایت بھی دہرائی۔ پاکستان اور یورپی یونین نے اکتوبر 2025 میں پاک افغان سرحدی کشیدگی کے تناظر میں علاقائی امن اور بات چیت کے ذریعے مسائل کے حل پر زور دیا، فریقین نے افغان عبوری حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں۔ اعلامیے میں افغانستان کی بگڑتی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ افغانستان میں امن، استحکام اور ایک جامع سیاسی عمل ہی خطے کے مفاد میں ہے، یورپی یونین نے اس بات کو سراہا کہ پاکستان گزشتہ 40 سال سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے، اور کہا کہ کسی بھی واپسی کا عمل محفوظ، باوقار اور عالمی قوانین کے مطابق ہونا چاہیے۔ آخر میں دونوں فریق اس بات پر متفق ہوئے کہ اسٹریٹجک مکالمے کا آٹھواں دور اسلام آباد میں منعقد کیا جائے گا۔