پاکستان کا دل اسلام آباد
اشاعت کی تاریخ: 12th, October 2025 GMT
پاکستان کا دل اسلام آباد WhatsAppFacebookTwitter 0 12 October, 2025 سب نیوز
تحریر ظہیر حیدر جعفری
اسلام آباد، پاکستان کا دل اور چہرہ، ایک ایسا شہر ہے جو اپنے قدرتی حسن، سکون، ترتیب اور وقار کے باعث دنیا کے خوبصورت ترین دارالحکومتوں میں شمار ہوتا ہے۔ مارگلہ کی سبز پہاڑیاں، کشادہ شاہراہیں، نیلے آسمان کے نیچے پھیلے درختوں کے جھرمٹ، اور جدید طرزِ تعمیر کا حسین امتزاج اسلام آباد کو ایک ایسا مقام عطا کرتا ہے جس پر نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھی فخر کر سکتی ہے۔ مگر افسوس کہ اس شہر کا سکون اکثر ایسی صورتِ حال کی نذر ہو جاتا ہے جو اس کے مکینوں کے لیے زندگی کو مشکل بنا دیتی ہے۔اسلام آباد کے باسی ایک طرف اس کے قدرتی حسن اور پرسکون ماحول سے لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں، تو دوسری طرف انہیں آئے روز احتجاجوں اور دھرنوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مختلف سیاسی، مذہبی اور سماجی جماعتیں جب بھی اپنے مطالبات منوانے کے لیے سڑکوں پر نکلتی ہیں، ان کا پہلا ہدف اسلام آباد ہی ہوتا ہے۔ شاید اس لیے کہ یہاں سے حکومت تک براہِ راست پیغام پہنچانا آسان سمجھا جاتا ہے۔ مگر اس احتجاجی سیاست کا سب سے بڑا نقصان انہی شہریوں کو ہوتا ہے جن کا احتجاج یا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔جب بھی اسلام آباد میں دھرنا یا احتجاج شروع ہوتا ہے، شہر کی زندگی تھم جاتی ہے۔ سڑکیں بند، دفاتر اور تعلیمی ادارے متاثر، ٹریفک جام، اور سب سے بڑھ کر کھانے پینے کی اشیا کی قلت۔ دودھ، سبزی، ادویات اور دیگر ضروری سامان کی ترسیل رک جاتی ہے۔ اسپتالوں میں پہنچنا دشوار، اسکول بند، اور ملازمین گھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہتے ہیں۔ گویا پورا شہر محصور ہو کر رہ جاتا ہے۔اسلام آباد جیسے منظم اور پرسکون شہر کے لیے یہ کیفیت انتہائی تکلیف دہ ہے۔ ہر چند ماہ بعد کوئی نہ کوئی جماعت احتجاج کے نام پر شہر کا نظام مفلوج کر دیتی ہے۔ اس دوران نہ صرف شہریوں کو مشکلات پیش آتی ہیں بلکہ سیکیورٹی اداروں پر بھی اضافی دبا بڑھ جاتا ہے۔ کسی بھی وقت حالات بگڑنے کا خدشہ رہتا ہے، جس سے پورا دارالحکومت ایک خوف اور غیر یقینی کی کیفیت میں مبتلا ہو جاتا ہے۔جمہوریت میں احتجاج ہر شہری اور جماعت کا حق ہے، لیکن اس حق کے استعمال کے لیے ایک نظم و ضبط اور قانون کا ہونا بھی ضروری ہے۔ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں احتجاج کے لیے مخصوص مقامات مختص کیے گئے ہیں، جہاں لوگ اپنی آواز بلند کرتے ہیں مگر پورے شہر کی زندگی کو مفلوج نہیں بناتے۔ اسی تناظر میں یہ ضروری ہے کہ حکومتِ پاکستان اسلام آباد میں بھی احتجاج کے لیے ایک مخصوص مقام مقرر کرے ایسی جگہ جہاں کوئی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت اپنے مطالبات کے لیے دھرنا دے یا احتجاج کرے، مگر شہریوں کی آمدورفت اور روزمرہ زندگی متاثر نہ ہو۔اگر حکومت یہ پالیسی اختیار کرے کہ کسی بھی جماعت کو شہر کے مرکزی راستوں، سرکاری دفاتر یا ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہ دی جائے، بلکہ انہیں مخصوص احتجاجی زون میں لے جایا جائے، تو نہ صرف امن و امان کی صورتِ حال بہتر ہوگی بلکہ سیکیورٹی اداروں کو بھی اپنے فرائض مثر انداز میں نبھانے میں آسانی ہوگی۔ اس سے شہریوں کو بھی ذہنی سکون ملے گا کہ ان کی زندگی اچانک کسی احتجاج یا دھرنے کے باعث مفلوج نہیں ہوگی۔یہ قدم نہ صرف شہریوں کے لیے سہولت پیدا کرے گا بلکہ حکومت اور احتجاج کرنے والی جماعتوں دونوں کے لیے ایک منصفانہ توازن قائم کرے گا۔ جماعتیں اپنے حقِ احتجاج سے محروم نہیں ہوں گی، اور عوام بھی اپنے روزمرہ معمولات کو بغیر خوف یا رکاوٹ کے جاری رکھ سکیں گے۔اسلام آباد پاکستان کا چہرہ ہے، جہاں غیر ملکی سفارت کار، سیاح، محقق اور صحافی آتے ہیں۔ یہ شہر دنیا کو پاکستان کی ایک مہذب، منظم اور پرامن تصویر دکھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ لیکن جب یہی شہر احتجاج، شور شرابے اور رکاوٹوں کا مرکز بن جاتا ہے تو یہ تصویر مسخ ہو جاتی ہے۔اسلام آباد کے باسی اب اس بات کے منتظر ہیں کہ ان کے شہر کو حقیقی معنوں میں ایک پرامن دارالحکومت بنایا جائے۔ حکومتِ وقت اگر دانشمندی سے منصوبہ بندی کرے، شہریوں کے آرام و سکون کو مقدم رکھے، اور احتجاج کے حق کو منظم انداز میں استعمال کرنے کا طریقہ متعین کرے، تو اسلام آباد ایک بار پھر اپنی اصل شناخت خوبصورتی، نظم اور وقار حاصل کر سکتا ہے۔اسلام آباد قدرت کی حسین نشانی ہے، مگر اس کے وقار کا انحصار ہم سب کے اجتماعی رویے پر ہے۔ جب تک ہم نظم، برداشت اور ذمہ داری کو اپنی اجتماعی زندگی کا حصہ نہیں بناتے، تب تک اسلام آباد کا سکون محض ایک خواب ہی رہے گا ایک ایسا خواب جس کی تعبیر کے لیے حکومت، عوام اور سیاسی جماعتوں سب کو مل کر کردار ادا کرنا ہوگا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکراچی سمیت سندھ بھر میں دفعہ 144نافذ، احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں پر پابندی عائد،نوٹیفکیشن جاری شہید زندہ ہیں، قوم جاگتی رہے ننھی آوازیں، بڑے سوال: بچیوں کا دن، سماج کا امتحان موبائل ۔ علم کا دوست اور جدید دنیا یومِ یکجہتی و قربانی: 8 اکتوبر 2005 – ایک عظیم آزمائش اور عظیم اتحاد کی داستان اب ہم عزت کے قابل ٹھہرے نبی کریم ﷺ کی وصیت اور آج کا چینCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ہے اسلام آباد پاکستان کا احتجاج کے ہوتا ہے جاتا ہے کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد یونائیٹڈ نے 10 سال کے لیے فرنچائز معاہدے کی تجدید کر دی
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ نے اپنے موجودہ مالکان کے ساتھ آئندہ دس برس کے لیے فرنچائز معاہدے کی تجدید کر دی جس کے بعد ٹیم اگلی دہائی تک لیگ کا حصہ رہے گی۔
پی ایس ایل حکام کے مطابق معاہدے کی تجدید ای اینڈ وائی مینا کی جانب سے مقرر کردہ نئی مارکیٹ ویلیو کے مطابق کی گئی ہے۔ پی ایس ایل اگلے سال اپنے 11ویں ایڈیشن سے 8 ٹیموں کی لیگ بننے جا رہی ہے جبکہ موجودہ پانچ ٹیمیں اپنے فرنچائز معاہدے پہلے ہی تجدید کر چکی ہیں۔
چیئرمین پی سی بی محسن نقوی نے معاہدے کی تجدید پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے کھیل میں ہمیشہ اعلیٰ معیار برقرار رکھا ہے۔ ان کے مطابق یہ معاہدہ پی ایس ایل پر ملک و بیرونِ ملک اعتماد کا بڑا ثبوت ہے۔
سی ای او پی ایس ایل سلمان نصیر نے بھی اسلام آباد یونائیٹڈ کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ فرنچائز نے لیگ کی شناخت بنانے میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ 10 سال کی شراکت نہ صرف دونوں اداروں کے لیے نئی کامیابیوں کا آغاز ہو گی بلکہ پی ایس ایل کی ترقی کے سفر کو بھی مزید تقویت ملے گی۔
سلمان نصیر کا کہنا تھا کہ اسلام آباد یونائیٹڈ پی ایس ایل کی پہلی چیمپئن اور مستقل بہترین کارکردگی دکھانے والی ٹیم ہے جس نے لیگ کی قدر اور مقبولیت میں اضافہ کیا۔