اسلام آباد: اڈیالہ جیل کے ایک قیدی محمد عرفان نے بانی تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کو دی جانے والی جیل سہولیات حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر دی ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق درخواست گزار محمد عرفان نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ وہ قتل کے مقدمے (302) میں 25 سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے، جیل انتظامیہ کی جانب سے بارہا درخواست دینے کے باوجود اسے سپیریئر کلاس (بہتر سہولتوں) کی اجازت نہیں دی گئی۔

درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو جیل میں بہترین سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں، جن میں اچھی خوراک، طبی سہولتیں، بیڈ، کتابیں اور ملاقاتوں کی اجازت شامل ہے جب کہ عام قیدیوں کو ان میں سے کوئی سہولت میسر نہیں۔

محمد عرفان نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسے بھی وہی تمام سہولتیں فراہم کی جائیں جو عمران خان کو دی جا رہی ہیں کیونکہ جیل قوانین کے تحت تمام قیدیوں کو مساوی حقوق حاصل ہیں۔

درخواست میں سیکریٹری داخلہ، سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل، چیف کمشنر اسلام آباد، اور ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ وہ جیل میں کئی سالوں سے قید ہے لیکن اب تک سپرنٹنڈنٹ جیل کی جانب سے اس کی کسی درخواست پر غور نہیں کیا گیا، لہٰذا عدالت مداخلت کرے اور انصاف فراہم کرے۔

.

ذریعہ: Al Qamar Online

پڑھیں:

اے ٹی اے کے تحت سزا یافتہ قیدی معافی یا رعایت کے حقدار نہیں، بلوچستان ہائیکورٹ

کوئٹہ(نیوز ڈیسک) بلوچستان ہائی کورٹ نے قرار دیا ہے کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ (اے ٹی اے) 1997 کے تحت سزا یافتہ قیدی کسی بھی قسم کی عام یا خصوصی معافی یا رعایت کے قانونی طور پر حقدار نہیں ہیں۔

نجی اخبار کی رپورٹ کے مطابق عدالت عالیہ نے قرار دیا کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 21-ایف واضح طور پر دہشت گردوں کو کسی بھی قسم کی معافی یا سزا میں کمی کے حق سے خارج کرتی ہے، اس حوالے سے کسی تشریح یا نرمی کی کوئی گنجائش نہیں۔

جسٹس محمد کامران خان ملاخیل اور جسٹس نجم الدین منگل پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 2023 اور 2024 میں دائر کی گئی متعدد آئینی درخواستوں پر سماعت کے بعد فیصلہ سنایا اور تمام درخواستوں کو یکجا کر کے مسترد کر دیا۔

فیصلے کے مطابق، درخواست گزاروں کا مؤقف تھا کہ انہیں آئین کے آرٹیکل 45 کے تحت صدرِ مملکت کی معافی اور پاکستان پریزن رولز 1978 کے تحت عام یا خصوصی رعایت کا حق حاصل ہے۔

تاہم، عدالت نے قرار دیا کہ 2001 میں دفعہ 21-ایف کا اضافہ خاص طور پر دہشت گردی کے مجرموں کو معافی کے دائرہ کار سے مستقل طور پر خارج کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔
بینچ نے مشاہدہ کیا کہ یہ ترمیم ایک سوچا سمجھا قانون ساز اقدام تھا، جس کا مقصد بڑھتے ہوئے دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں عوامی تحفظ کو یقینی بنانا تھا۔

عدالت نے یہ بھی زور دیا کہ انسدادِ دہشت گردی ایکٹ ایک خصوصی قانون ہے، جو عمومی قوانین مثلاً جیل ایکٹ 1894 پر فوقیت رکھتا ہے۔

عدالت نے یہ مؤقف بھی مسترد کر دیا کہ دہشت گردی کے مجرموں کو رعایت نہ دینا آئین کے آرٹیکل 25 (قانون کے سامنے برابری) کی خلاف ورزی ہے، عدالت کے مطابق، دہشت گردی کے مجرم ایک منفرد قانونی طبقہ ہیں، اور اس طرح کی درجہ بندی معقول اور آئینی طور پر درست ہے۔

سپریم کورٹ کے مقدمات شروانی کیس، حکومت بلوچستان بنام عزیزاللہ، اور ڈاکٹر مبشر حسن بنام وفاقِ پاکستان کے حوالوں کا ذکر کرتے ہوئے بینچ نے قرار دیا کہ معقول درجہ بندی آئین کے تحت جائز ہے۔

عدالت نے محکمہ داخلہ، انسپکٹر جنرل (آئی جی) جیل خانہ جات اور متعلقہ سپرنٹنڈنٹس کو ہدایت کی کہ وہ فوراً تمام غیرقانونی رعایتیں، جو قانون کے منافی دی گئی ہیں، منسوخ کریں اور متاثرہ قیدیوں کی سزاؤں کا ازسرنو حساب لگائیں۔

مزید برآں، عدالت نے حکم دیا کہ آئندہ کسی بھی معافی یا رعایت کو سختی سے قانونی دفعات کے مطابق دیا جائے، اور خبردار کیا کہ جو افسران اس قانون کی خلاف ورزی کریں گے، ان کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

متعلقہ مضامین

  • سندھ ہائیکورٹ کا 2 روز میں ریچھ کو کراچی چڑیا گھر سے اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم
  • اڈیالہ جیل کے قیدی کی بانی پی ٹی آئی جیسی سہولیات کیلئے درخواست
  • اڈیالہ جیل کے قیدی کی عمران خان کو ملنے والی سہولیات کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست
  • مجھے بھی عمران خان کے برابر سہولیات فراہم کی جائیں: اڈیالہ جیل کے قیدی کا عدالت سے رجوع
  • اسلام آباد ہائیکورٹ: کھیل کے میدانوں کی نیلامی پر جاری حکم امتناع میں توسیع
  • جس افسر نے کام کرنا ہے وہ کام کا ہے، جو نہیں کرتا وہ گھر جائے، اسلام آباد ہائیکورٹ
  • سیکیورٹی اجلاسوں میں شرکت کی اجازت مانگنے اور بھارتی وزیر کا حوالہ دینے والے کارپینٹر پر جرمانہ
  • عمران خان، بشریٰ بی بی کیخلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت 14اکتوبر تک ملتوی
  • اے ٹی اے کے تحت سزا یافتہ قیدی معافی یا رعایت کے حقدار نہیں، بلوچستان ہائیکورٹ