93ویں یومِ تاسیس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 93 برس گزرنے کے باوجود مسلم کانفرنس آج بھی اپنی اساس، نظریے اور قیادت پر فخر کرتی ہے۔ مسلم کانفرنس ریاستِ جموں و کشمیر کی سب سے قدیم، نظریاتی اور عوامی جماعت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صوبائی صدر مسلم کانفرنس کے پی کے خواجہ دلاور نے آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے 93ویں یومِ تاسیس کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان تقریبات کو منانے کا مقصد جماعت کی تاریخی جدوجہد کو اجاگر کرنا، بانیانِ مسلم کانفرنس کو خراجِ عقیدت پیش کرنا اور تحریکِ آزادی کشمیر کے ساتھ تجدیدِ عہد کرنا ہے۔ مسلم کانفرنس ریاستِ جموں و کشمیر کی پہلی اور نظریاتی بنیادوں پر قائم سیاسی جماعت ہے جس نے عوامی شعور بیدار کیا، تحریکِ آزادی کو سمت دی اور ریاستی تشخص کے تحفظ کے لیے بے مثال قربانیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ 93 برس گزرنے کے باوجود مسلم کانفرنس آج بھی اپنی اساس، نظریے اور قیادت پر فخر کرتی ہے۔ مسلم کانفرنس ریاستِ جموں و کشمیر کی سب سے قدیم، نظریاتی اور عوامی جماعت ہے، جس نے ہمیشہ عوامی خدمت، ریاستی تشخص کے تحفظ اور تحریکِ آزادی کشمیر کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کیا۔ 

انہوں نے کہا کہ مسلم کانفرنس جماعت کسی شخصیت نہیں بلکہ ایک فکر، ایک تحریک اور ایک نظریہ ہے جو بانی ریاست مجاہد اول کے ہاتھوں پروان چڑھا،پاکستان سے ہمارا رشتہ زمین یا مفادات کا نہیں، بلکہ ایمان اور عقیدے کا رشتہ ہے۔ پاکستان ہمارا پشت پناہ، ہمارا مرکزِ عقیدت اور منزلِ آزادی کا ضامن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے عوام نے ہمیشہ پاکستان کے استحکام، یکجہتی اور خوشحالی کے لیے قربانیاں دی ہیں اور یہ رشتہ ہمیشہ قائم و دائم رہے گا۔ خواجہ دلاور نے مزید کہا کہ پاک فوج قوم کا فخر اور ملک کی سلامتی کی ضمانت ہے۔ ہم اپنی مسلح افواج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ پاک فوج نے ہر مشکل گھڑی میں قوم کی حفاظت کی، دشمنوں کی سازشوں کو ناکام بنایا اور قربانیوں کی ایسی تاریخ رقم کی جو دنیا میں مثال نہیں رکھتی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب کو مسلم کانفرنس کے نظریے، تاریخ اور اصولوں کو یاد رکھنا چاہیے۔ کارکنان ہی جماعت کا سرمایہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری سیاست کا مقصد اقتدار نہیں بلکہ خدمتِ خلق ہے۔ مسلم کانفرنس ہمیشہ عوام کے مفادات کی ترجمان رہی ہے اور رہے گی۔ خواجہ ولاور نے سردار عتیق احمد خان کی قیادت پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور عزم کیا کہ وہ مسلم کانفرنس کے پیغام کو ہر سطح پر عام کریں گے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مسلم کانفرنس کے انہوں نے کہا کہ

پڑھیں:

جموں و کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت کا ایک سال مکمل، اپوزیشن نے ناکامیاں اجاگر کیں

اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ انتخابات کے باوجود جموں و کشمیر کے عوام نے حکمرانی کا ایک اور سال کھو دیا، لیکن حکمران جماعت اب اپنے اگلے چار سالوں پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر میں وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کی قیادت والی حکومت نے اقتدار میں ایک سال مکمل کر لیا ہے۔ برسر اقتدار نیشنل کانفرنس پارٹی نے ستمبر 2024ء کے اسمبلی انتخابات میں متعدد وعدے کئے تھے جن میں خصوصی حیثیت اور ریاست کا درجہ بحال کرنے سے لے کر نوجوانوں کو ایک لاکھ سرکاری نوکریاں فراہم کرنے تک شامل تھے۔ حکومت نے "وقار، شناخت اور ترقی" کے اپنے منشور میں کئے گئے وعدوں میں سے کسی ایک کو بھی ترک نہیں کیا۔ تاہم این سی زیر قیادت حکومت کے پاس یونین ٹیریٹری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی پہلی سالگرہ منانے کے لئے بہت کم ہے۔ یہ سال وزیراعلیٰ عمر عبداللہ کے لئے بڑھتے ہوئے چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے، جس میں ریاست کا درجہ نے ملنے کے نتیجے میں "دوہری کنٹرول" کی بے بسی بھی شامل ہے۔ اپریل میں پہلگام حملے نے سیاحت کو متاثر کیا اور ستمبر میں سیلاب نے زرعی اور باغبانی کے شعبوں کو تباہ کر دیا، جس سے مقامی معیشت کو کافی نقصان پہنچا۔

پچھلے سال کابینہ نے ریاست کا درجہ بحال کرنے کے لیے مودی حکومت کو ایک تجویز پیش کی تھی اور جموں و کشمیر اسمبلی کے پہلے اجلاس میں ایک قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں مرکزی حکومت پر زور دیا گیا کہ وہ جموں و کشمیر کے منتخب نمائندوں سے خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے بات چیت شروع کرے، اس کے باوجود عمر عبداللہ کے لئے یہ چیلنجز بڑھ گئے ہیں۔ ان علامتی اقدامات کے باوجود ترقی محدود رہی ہے۔ حکمراں جماعت بیواؤں اور بزرگوں کو مالی امداد میں اضافہ، غیر شادی شدہ خواتین کے لئے شادی کے فنڈز اور خواتین کے لیے مفت بس سفر جیسے حکومتی وعدوں کی تکمیل کا حوالہ دیتی ہے، جب کہ بڑے مسائل جیسے کہ سرکاری ملازمین کی برطرفی، باہر جیلوں سے قیدیوں کو واپس لانا، ریزرویشن پالیسیوں پر نظرثانی اور 13 جولائی کو یوم شہداء کی تعطیل کو بحال کرنا شامل ہیں۔

اپوزیشن لیڈروں کا استدلال ہے کہ این سی حکومت گورننس کی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے ریاستی بحث کے پیچھے چھپ رہی ہے اور چیف منسٹر کی ثابت قدمی کی کمی ہے جن کی اسمبلی میں مضبوط اکثریت ہے۔ پیپلز کانفرنس کے ترجمان اور سابق ایم ایل اے بشیر احمد ڈار نے کہا کہ این سی حکومت نے اپنا پہلا سال ’’شکار کارڈ‘‘ کھیلتے ہوئے گزارا۔ بشیر ڈار نے کہا کہ اروند کیجریوال نے مرکزی زیر انتظام علاقہ دہلی پر تین بار حکومت کی، بی جے پی کی مسلسل مخالفت کا سامنا کرنا پڑا، پھر بھی انہوں نے کامیابی حاصل کی۔ عمر عبداللہ کی حکومت ایسا کیوں نہیں کر سکتی۔ سچ یہ ہے کہ وہ بی جے پی کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکومت پروٹوکول سے لطف اندوز ہونا چاہتی ہے، بی جے پی کو ناراض نہیں کرنا چاہتی۔

بشیر ڈار نے مزید کہا کہ جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 واضح طور پر منتخب حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات کی وضاحت کرتا ہے اور یہ کہ ریاست کا درجہ نہ ہونا غیر فعال ہونے کا بہانہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کا درجہ منتخب حکومت کے ہاتھوں نظم و نسق واپس لا سکتا ہے۔ نہ ہی تنظیم نو کا ایکٹ 2019 اور نہ ہی ریاست کا درجہ نہ ہونا حکومت کو کام کرنے سے روکتا ہے۔ سابق وزیراعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے حکومت پر خاموشی اور سر تسلیم خم کرنے کا الزام لگایا۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ لوگوں نے ایسی حکومت کو ووٹ دیا ہے جو ان کے حقوق کے لئے کھڑی ہوگی، ان کی شناخت کی حفاظت کرے گی اور ناانصافی کو چیلنج کرے گی۔ جس چیز کی نیشنل کانفرنس نے کبھی مخالفت کی تھی اسے معمول بنانے سے عوام مزید الگ تھلگ پڑ جائے گی۔ اپوزیشن جماعتوں نے کہا کہ انتخابات کے باوجود جموں و کشمیر کے عوام نے حکمرانی کا ایک اور سال کھو دیا، لیکن حکمران جماعت اب اپنے اگلے چار سالوں پر نظریں جمائے ہوئے ہے۔

متعلقہ مضامین

  • مفتی اعظم کشمیر مفتی ناصر الاسلام کا عالم اسلام کی تازہ ترین صورتحال پر خصوصی انٹرویو
  • بھارتی قبضے کی وجہ سے کشمیری شدید مشکلات کا شکار ہیں، حریت کانفرنس
  • جب تک کشمیر کا ریاستی درجہ بحال نہیں کیا جاتا خلش باقی رہیگی، عمر عبداللہ
  • مناسب وقت پر جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیا جائے گا، امت شاہ
  • ججوں کی آزادی وسالمت کے تحفظ کیلئے اقدامات ضروری : چیف جسٹس 
  • مودی حکومت مقبوضہ کشمیر کی ریاستی حیثیت کی بحالی کا اپنا وعدہ پورا کرے، عمر عبداللہ
  • ججوں کی آزادی و سالمیت کے تحفظ کے اقدامات ضروری ہیں: چیف جسٹس پاکستان
  • مسلم ورلڈ لیگ عالمی سطح پر اسلام کے حقیقی تشخص کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کررہی ہے‘ شہباز شر یف
  • جموں و کشمیر میں عمر عبداللہ کی حکومت کا ایک سال مکمل، اپوزیشن نے ناکامیاں اجاگر کیں