وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا ہے کہ پاکستان امریکا کی ایما پر کابل میں حکومت کی تبدیلی کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے ان الزامات کو ’بے بنیاد اور سراسر لغو‘ قرار دیا۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ ہفتے سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ شدت اختیار کر گیا، جو 2021 میں طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد اب تک کی سب سے خطرناک جھڑپیں تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں نتیجہ خیز مذاکرات کے بعد پاکستان و افغانستان فوری جنگ بندی پر متفق

بعد ازاں دونوں فریقین نے دوحہ میں جنگ بندی پر اتفاق کیا، جبکہ آئندہ مذاکرات 25 اکتوبر کو استنبول میں ہوں گے۔

خواجہ آصف نے غیرملکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں کہاکہ میں سخت الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہتا، لیکن یہ سراسر لغو ہے۔ ہمیں افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی کوئی ضرورت نہیں۔ گزشتہ چار پانچ دہائیوں میں ہم بہت کچھ بھگت چکے ہیں، اب ہم صرف ایک مہذب پڑوسی کی طرح رہنا چاہتے ہیں۔

وزیر دفاع نے یہ خیال بھی رد کر دیا کہ امریکا طالبان حکومت کے خلاف کسی قسم کی سازش کررہا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اگر وہ سمجھتے ہیں کہ امریکا وہاں حکومت کی تبدیلی چاہتا ہے تو میری رائے میں طالبان کا واشنگٹن سے پہلے ہی خوشگوار تعلق موجود ہے۔

خواجہ آصف نے کہاکہ افغانستان کو بھارت یا کسی بھی دوسرے ملک سے تعلقات قائم کرنے کا حق ہے، ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں، جب تک ان تعلقات سے ہماری سلامتی کو خطرہ لاحق نہ ہو۔

انہوں نے مزید کہاکہ وہ بھارت کے ساتھ اتحاد کریں، معاہدہ کریں یا تجارت، یہ ان کا حق ہے۔ ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں، جب تک اس کے اثرات ہماری سرزمین پر نہ آئیں۔

ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے بتایا کہ حالیہ دوحہ مذاکرات میں ایک نیا اتفاق رائے طے پایا ہے، جس کے تحت ترکیہ اور قطر بطور ضامن کردار ادا کریں گے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان اب افغان سرزمین سے کارروائیاں نہ کرے۔

انہوں نے انکشاف کیاکہ کابل حکومت اچھی طرح جانتی ہے کہ ٹی ٹی پی ان کی سرزمین سے کام کر رہی ہے، اور غیر رسمی طور پر وہ اس کا اعتراف بھی کرتے ہیں۔ ماضی میں وہ ان جنگجوؤں کو سرحد سے دور منتقل کرنے کی بات بھی کر چکے ہیں۔

خواجہ آصف کے مطابق دوحہ معاہدے کی سب سے اہم شق یہی ہے کہ افغان سرزمین کو پاکستان مخالف سرگرمیوں کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ استنبول میں ہونے والی آئندہ ملاقات میں اس سمجھوتے پر عملدرآمد کے لیے مانیٹرنگ میکنزم کو حتمی شکل دی جائے گی۔

افغان پناہ گزینوں کی باعزت واپسی کا مطالبہ

انہوں نے بتایا کہ طالبان وفد کی واحد درخواست یہ تھی کہ افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کا عمل عزت و وقار کے ساتھ مکمل کیا جائے۔

’انہوں نے صرف اتنا کہاکہ وطن واپسی باعزت طریقے سے ہو، یہ نہیں کہاکہ پناہ گزین واپس نہ جائیں، یہ معاہدے کا حصہ ہے اور ہم اسے باوقار انداز میں مکمل کریں گے۔‘

یہ بھی پڑھیں: بھارتی ایما پر افغان طالبان کی کارروائیوں سے پورا خطہ کس طرح متاثر ہو رہا ہے؟

وزیر دفاع نے کہاکہ افغان مہاجرین کئی برسوں تک ہمارے مہمان رہے۔ اب اگر وہ اپنے وطن واپس جا رہے ہیں تو ہم ان کے لیے نیک تمناؤں کے ساتھ دعا گو ہیں کہ انہیں اپنے ملک میں امن، استحکام اور خوشحالی نصیب ہو۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews الزام مسترد پاک افغان جنگ پاکستان افغانستان تعلقات حکومت تبدیلی خواجہ آصف وزیر دفاع وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: الزام مسترد پاک افغان جنگ پاکستان افغانستان تعلقات حکومت تبدیلی خواجہ ا صف وزیر دفاع وی نیوز خواجہ آصف وزیر دفاع انہوں نے کہ افغان کے لیے

پڑھیں:

پاک افغان معاہدہ: دہشتگردی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ کہنے والوں کا ٹی ٹی پی کی حمایت ترک کرنے کا وعدہ

پاکستان اور افغانستان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں امن معاہدہ ہوگیا جس میں طالبان نے تسلیم کیا کہ وہ پاکستان مخالف عناصر کی حمایت نہیں کریں گے۔ ’دوسرے لفظوں میں طالبان حکومت نے تحریکِ طالبان پاکستان کی سرپرستی کو تسلیم کیا۔‘

معاہدے پر پاکستان کے دوست ممالک جیسا کہ قطر، ترکیہ، عمان اور چین نے مبارکباد دی جبکہ بھارتی وزارتِ خارجہ نے بیان جاری کیا کہ وہ طالبان حکومت کی ٹھوس حمایت جاری رکھیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پاک افغان جنگ بندی معاہدہ کا عالمی سطح پر خیرمقدم، سیاسی رہنماؤں کی جانب سے بھی تعریف

ایک طرف اِس چیز کو پاکستان کی سفارتی کامیابی سمجھا جا رہا ہے تو دوسری طرف یہ سوالات بھی اُٹھائے جا رہے ہیں کہ افغان تاریخ کو مدنظر رکھتے ہوئے معاہدے کو حتمی نہیں سمجھا جا سکتا اور اگر پاکستان کے دشمن ممالک جنگ کے وقفے میں افغانستان کو ہتھیار سپلائی کرتے ہیں تو پاکستان کو ایسی صورتحال سے چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

افغان وزارتِ داخلہ آج ایک ٹوئٹ کے ذریعے بتایا کہ افغان انسدادِ دہشت گردی پولیس نے افغانستان کے صوبے پراوان میں آپریشن کر کے بڑی تعداد میں اسلحہ اور گولہ بارود ضبط کر لیا۔ افغان انسدادِ دہشتگردی پولیس کی کاروائی ظاہر کرتی ہے کہ افغان طالبان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کو سنجیدگی سے لینا شروع کردیا ہے۔

اس سے قبل قائم مقام افغان وزیرِخارجہ امیر خان متقی نے بھارت میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ دہشتگردی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے اور افغانستان کا پاکستان میں ہونے والی دہشتگردی سے کوئی واسطہ نہیں۔

تاہم قطر معاہدے میں افغان طالبان حکومت نے تسلیم کیا کہ وہ ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی نہیں کریں گے جو پاکستان کے لیے ایک بڑی سفارتی کامیابی ہے۔

قطر اور ترکیہ کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو مختلف ماہرین نے مختلف زاویوں سے دیکھا ہے۔ کچھ اسے پاکستان کی حکمت عملی کی کامیابی قرار دیتے ہیں، جبکہ دیگر اسے بغیر کسی فریق کی واضح فتح کے عارضی اور غیر مستحکم سمجھتے ہیں۔ جبکہ پاکستان کے حکومتی عہدیداروں نے معاہدے کو خوش آئند قرار دیا۔

پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے معاہدے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان اِس معاہدے کو خوش آئند قرار دیتا ہے اور اِس میں برادر مُلکوں قطر اور ترکیہ کے مثبت کردار کو سراہتا ہے۔

اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ ایک مضبوط اور قابلِ تصدیق نگرانی کا طریقہ کار بنانے کی اُمید رکھتے ہیں، مزید جانوں کے ضیاع کو روکنا ضروری ہے۔

دوسری طرف پاکستان کے وزیردفاع جو اِس معاہدے پر دستخط کر کے آئے ہیں اُن کا یہ کہنا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مابین سیز فائر کا معاہدہ طے پاگیا۔ پاکستان کی سرزمین پہ افغانستان سے دہشت گردی کا سلسلہ فی الفور بند ہوگا۔ دونوں ہمسایہ ممالک ایک دوسرے کی سرزمین کا احترام کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ 25 اکتوبر کو استنبول میں دوبارہ وفود کی شکل میں ملاقات ہوگی، اور تفصیلی معاملات پر بات ہوگی۔ ہم قطر اور ترکیہ دونوں برادر ممالک کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔

پاکستان کو چوکنا رہنے کی ضروت ہے، خالد نعیم لودھی

دفاعی اُمور کے تجزیہ نگار لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد نعیم لودھی نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کے پاس صلاحیت ہے کہ وہ طویل عرصے تک روایتی جنگ لڑ سکتا ہے جب کہ افغان طالبان گوریلا جنگ کے ماہر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اگر افغان طالبان کو پاکستان کے دُشمن ممالک نے اسلحے کی فراہمی شروع کر دی تو پھر افغان طالبان بھی طویل جنگ لڑنے کے قابل ہو سکتے ہیں، ایسی صورتحال میں پاکستان کو چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔

معاہدہ خوش آئند لیکن ٹی ٹی پی سے متعلق ذکر ہونا چاہیے تھا، شیریں مزاری

پاکستان کی سابق انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے اپنے ایکس پیغام میں کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان معاہدہ خوش آئند ہے لیکن اِس معاہدے میں افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی حمایت اور اُنہیں محفوظ ٹھکانے مہیّا کرنے کا ذکر نہیں۔

اُنہوں نے کہاکہ کم از کم معاہدے میں افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کی حمایت ختم کرنے کا ذکر ہونا چاہیے تھا۔

دونوں ملکوں کے درمیان مزید بات چیت میں مسئلے کے حل کا میکنزم ڈھونڈا جائےگا، ملیحہ لودھی

امریکا میں پاکستان کی سابق سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے معاہدے کو خوش آئند قرار دیا اور کہاکہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے معاہدہ کامیاب ہوا اور اِس سے پاکستان کو سب سے اہم چیز مل گئی یا مل جائے گی وہ یہ یقین دہانی ہے کہ افغان طالبان اپنی سرزمین سے پاکستان کے خلاف حملہ نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی کسی ایسے گروہ کی حمایت کریں گے جو پاکستان پر حملے کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان کے لیے پاکستان لائف لائن، جنگ کے سبب افغانستان کو کتنا بڑا معاشی نقصان ہورہا ہے؟

انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان ابھی مزید مذاکرات ہوں گے جس میں وہ میکنزم ڈھونڈا جائے گا جس کے تحت اس ساری چیز کی نگرانی کی جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews پاک افغان معاہدہ پاکستان افغانستان جنگ ثالثی ممالک خواجہ آصف دوحہ مذاکرات سیز فائر وزیر دفاع وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا میں تبدیلی سرکار صرف تباہی لیکر آئی، حافظ نعیم
  • دہشتگردی پر قابو نہ پایا گیا تو پورا خطہ خطرے میں پڑ سکتا ہے، وزیرِدفاع خواجہ آصف کا انتباہ
  • پاک افغان معاہدہ: دہشتگردی کو پاکستان کا اندرونی معاملہ کہنے والوں کا ٹی ٹی پی کی حمایت ترک کرنے کا وعدہ
  • پاک افغان معاہدے میں بارڈرز کھولنے اور تجارتی سرگرمیوں کی بحالی پر اتفاق ہوگیا، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • پی ٹی آئی پاک افغان تعلقات کو صرف اپنے کاروبار کے تناظر میں نہ دیکھے، وزیر دفاع خواجہ آصف
  • افغانستان سے دہشتگردی کا سلسلہ فی الفور بند ہوگا، قطر اور ترکیہ کے مشکور ہیں، خواجہ آصف
  • افغان طالبان سے مذاکرات: وزیر دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں پاکستانی وفد دوحہ پہنچ گیا
  • افغانستان سے دہشتگردی کا معاملہ، خواجہ آصف کی قیادت میں پاکستانی وفدطالبان سے مذاکرات کیلئے قطر پہنچ گیا
  • افغانستان بھارت کی پراکسی بن چکا، پاکستان مزید برداشت نہیں کرے گا: خواجہ آصف