—فائل فوٹو

امپریل کالج لندن نے پاکستان میں اوورسیز کیمپس کھولنے کی خبروں کی تردید کر دی۔

امپریل کالج لندن کی جانب سے جاری اعلامیے کہا گیا ہے کہ نواز شریف آئی ٹی سٹی لاہور میں کوئی کیمپس نہیں کھولا جا رہا۔

جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ امپریل کالج کا کوئی ایسا منصوبہ زیرِ غور نہیں، ہمارے تمام کیمپس برطانیہ میں ہی ہیں۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: امپریل کالج

پڑھیں:

کیا ہم خبروں کے حوالے سے مصنوعی ذہانت پر اعتبار کرسکتے ہیں؟  

مطالعہ میں انکشاف ہوا کہ نمایاں اے آئی پلیٹ فارمز کی 80 فیصد سے زائد خبروں میں غلطیاں ہوتی ہیں یا وہ نامکمل معلومات پر مشتمل ہوتی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: مزاح نگاری مصنوعی ذہانت کے بس کی بات نہیں، مصنفین

ایک تازہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق مشہور اے آئی اسسٹنٹس جن میں چیٹ جی پی ٹی، جیمینی، کوپیلوٹ اور پرپلیکسٹی شامل ہیں خبروں کی فراہمی میں درستی اور اعتبار کے معیار پر پورا نہیں اتر سکے۔

اس مطالعے میں 14 مختلف زبانوں میں ان اے آئی سسٹمز کی کارکردگی، درست معلومات فراہم کرنے کی صلاحیت، رائے اور حقیقت میں فرق کرنے کی اہلیت کا جائزہ لیا گیا۔

تحقیق کے نتائج کے مطابق مجموعی طور پر 45 فیصد جوابات میں کم از کم ایک بڑی غلطی پائی گئی جبکہ 81 فیصد جوابات میں کسی نہ کسی قسم کا مسئلہ موجود تھا۔

ذرائع کی درستی میں سنگین خامیاں

رپورٹ کے مطابق تہائی اے آئی اسسٹنٹس نے ماخذ سے متعلق سنگین غلطیاں کیں جن میں غلط یا گمراہ کن حوالہ جات اور غلط انتساب شامل تھے۔

مزید پڑھیے: کیا مصنوعی ذہانت آپ کے بجلی کے بل بڑھا رہی ہے؟

مطالعے میں بتایا گیا کہ گوگل کے اے آئی اسسٹنٹ جیمینی کے 72 فیصد جوابات میں ماخذ سے متعلق بڑی خامیاں موجود تھیں جب کہ دیگر تمام اسسٹنٹس میں یہ شرح 25 فیصد سے کم رہی۔

ڈیٹا کی کمی اور پرانی معلومات کا مسئلہ

خبروں کے درست ہونے کے حوالے سے بھی مسائل سامنے آئے۔ تحقیق کے مطابق تمام اے آئی اسسٹنٹس کے تقریباً 20 فیصد جوابات میں پرانی یا ناقص معلومات شامل تھیں۔

اوپن اے آئی اور مائیکروسافٹ نے پہلے ہی واضح کیا ہے کہ وہ غلط یا گمراہ کن معلومات کے مسئلے کو حل کرنے پر کام کر رہے ہیں جو عموماً ناکافی ڈیٹا یا غلط سیاق و سباق کے باعث پیدا ہوتا ہے۔

بین الاقوامی میڈیا اداروں کی شمولیت

یہ تحقیق 18 ممالک کی 22 عوامی نشریاتی اداروں کے تعاون سے کی گئی جن میں فرانس، جرمنی، برطانیہ، اسپین، یوکرین اور امریکا شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: مصنوعی ذہانت نے مذہبی معاملات کا بھی رخ کرلیا، مذاہب کے ماننے والے کیا کہتے ہیں؟

ای بی یو کے میڈیا ڈائریکٹر ژاں فلیپ ڈی ٹینڈر کا کہنا تھا کہ جب لوگ نہیں جانتے کہ کس پر بھروسہ کریں تو وہ کسی پر بھی بھروسہ نہیں کرتے اور یہی رویہ جمہوری شمولیت کے لیے خطرناک ہے۔

اے آئی کمپنیوں سے جوابدہی کا مطالبہ

رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ اے آئی کمپنیوں کو خبروں کی درستی یقینی بنانے اور قابل اعتبار نیوز سمریز فراہم کرنے کے لیے جوابدہ بنایا جائے تاکہ عوام کو قابل بھروسہ معلومات میسر آئیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اے آئی اور خبریں اے آئی پر انحصار مصنوعی ذہانت اور خبریں

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت اے آئی پلیٹ فارم پر 80 فیصد خبریں غلط ہونے کا انکشاف
  • فیکٹ چیک: امپیریل کالج لندن نے لاہور میں کیمپس کھولنے کے حکومتی دعوے کی تردید کر دی
  • کیا ہم خبروں کے حوالے سے مصنوعی ذہانت پر اعتبار کرسکتے ہیں؟  
  • اوگرا نے ایندھن کی قلت کی خبروں کو مسترد کردیا
  • ’جھوٹی خبریں نہ پھیلائیں‘، نوجوت سنگھ سدھو نے ورلڈ کپ 2027 سے متعلق وائرل بیان کی تردید کر دی
  • بلوچستان میں 10 کیمپس بند کر دیے گئے، 85 ہزار مہاجرین کو واپس بھیج دیا گیا
  • کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 11 کروڑ ڈالر سرپلس ہوگیا
  • پاک، افغان سرحد کھولنے پر اتفاق
  • ستمبر میں کرنٹ اکاونٹ 11 کروڑ ڈالر سرپلس رہا، اسٹیٹ بینک