وزیرستان میں فرنٹیئر کور کی جانب سے سماجی منصوبوں کی تکمیل
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
وزیرستان کے پرامن سلیمان خیل قبیلے کے لیے فرنٹئیر کور خیبر پختونخواہ (ساؤتھ) کی جانب سے سماجی منصوبوں کی تکمیل کرلی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق فرنٹئیر کورخیبر پختونخوا (ساؤتھ) اور سلیمان خیل قبیلے کے عمائدین کے درمیان جرگے کا انعقاد کیا گیا.
جرگے میں عمائدین نے علاقے میں انٹرنیٹ کی فراہمی، روڈ کی مرمت، میڈیکل کلینک کے قیام اور واٹر سپلائی سکیم کے مطالبات پیش کیے.
فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (ساؤتھ) نے تمام مطالبات پر عملدرآمد کے لیے بھرپور معاونت فراہم کی جبکہ علاقے میں واٹر سپلائی سکیم کو کامیابی کے ساتھ مکمل کر لیا گیا ہے۔
زرمیلان اور خانکوٹ کے دور افتادہ اور پسماندہ علاقوں کے لئے سڑک کی مرمت کا کام مکمل کر دیا گیا ہے جبکہ خانکوٹ میں طبی مرکز (میڈیکل کلینک) کی تعمیر بھی مکمل کر لی گئی ہے۔
کلینک میں ادویات، ابتدائی طبی امداد اور علاج معالجے کی بنیادی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔عوام کا کہنا ہے کہ ان اقدام سے فورسز اور عوام کے درمیان اعتماد اور تعلق مزید مضبوط ہوگا۔
فرنٹیئر کور خیبرپختونخوا (ساؤتھ) عوامی فلاح و ترقی کے منصوبوں کو کامیابی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے سماجی خطرات میں گھرے تین معصوم بچوں کو شیلٹر ہوم منتقل کردیا
سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے سماجی خطرات میں گھرے ہوئے تین معصوم بچوں کو اپنی تحویل میں لے کر ملیر میں واقع شیلٹر ہوم منتقل کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے چوتھے بچے کی تلاش جاری ہے جس کی عمر 10 سال ہے اور انہیں ان کے والد نے پیسوں کے عیوض کالا پل کے قریب بھیک مانگنے والے لوگوں کے حوالے کردیا ہے۔
مذکورہ چاروں بچوں کا تعلق گھوٹکی کے ایک خاندان سے ہے، جن کے والد امان اللہ سندھ پولیس میں کانسٹیبل تھے اور مسلسل غیر حاضری پر اسے محکمہ پولیس نے نوکری سے نکال دیا تھا۔ وہ ملازمت سے نکالے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر گزشتہ تین مہینوں سے بچوں سمیت کراچی پریس کلب کے باہر فٹ پاتھ پر مقیم ہیں، ان کی 14 سالہ بیٹی ایشا سمیت تمام بچے بھی اتنے عرصے سے سردیوں میں کھلے آسمان کے تلے فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔
اس عرصے کے دوران مذکورہ خاندان کے پاس کھانے کے پیسے بھی ختم ہوگئے اور نوبت فاقوں تک پہنچ گئی، جس کے باعث بچوں کی والدہ صنم نے مجبور ہوکر زینب مارکیٹ صدر کے قریب بھیک مانگنا شروع کردیا۔
اس طرح وہ گزشتہ ایک، ڈیڑھ ماہ سے بھیک مانگ کر اپنے چار بچوں کا پیٹ پال رہی تھی۔ واضح رہے کہ بچوں کی ماں فالج کی وجہ سے خود ایک معذور خاتون ہیں اور ویل چیئر پر پریس کلب سے زینب مارکیٹ تک آتی جاتی ہیں۔
اس دوران بچوں کے سفاک باپ نے اپنے دیگر اخراجات پورے کرنے کی خاطر اپنے 10 سالہ بیٹے کو چند ہزار روپے کے عیوض کالا پل کے قریب بھیک مانگنے والے ایک خاندان کے حوالے کردیا۔ وہ بچہ تقریباً تین ہفتوں سے بھیک مانگنے والے لوگوں کے پاس ہے، اس کی والدہ کے مطابق انہوں نے اس عرصے میں اپنے بچے کو دیکھا تک نہیں کیونکہ وہ دن اور رات ان ہی لوگوں کے پاس رہتا ہے۔
اس صورتحال میں مذکورہ خاندان کے دیگر بچوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے تھے، ایکسپریس نیوز کی نشان دہی پر صوبائی وزیر برائے سمانی بہبود میر طارق تالپور نے سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کو فوری طور پر بچوں کو اپنی تحویل میں لینے کی ہدایت کی، ان کی ہدایات پر چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کی ایک ٹیم نے تین بچوں کو اپنی تحویل میں لے کر ملیر میں واقع شیلٹر ہوم منتقل کردیا۔
صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر میر طارق تالپور نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ ان کا اسٹاف جلد ہی چوتھے بچے تک بھی پہنچ جائے گا اور انہیں بھی اپنی تحویل میں لے کر شیلٹر ہوم منتقل کر دے گا۔