برطانیہ اور کینیڈا نے امریکی جہازوں پر حملوں کیلیے انٹیلی جنس فراہم کرنا بند کر دی
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
لندن اور اوٹاوا نے امریکی فوج کو کیریبین میں مشتبہ منشیات بردار جہازوں کے بارے میں انٹیلی جنس فراہم کرنا روک دیا ہے کیونکہ وہ امریکی ہلاکت خیز حملوں میں شامل ہونا نہیں چاہتے اور ان حملوں کو غیر قانونی سمجھتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانیہ نے امریکی کو کئی سالوں تک مشتبہ جہازوں کی معلومات فراہم کی تاکہ امریکا کوسٹ گارڈ انہیں روک سکے، عملے کو حراست میں لے سکے اور منشیات ضبط کر سکے ، ستمبر سے امریکی فوج نے جہازوں پر ہلاکت خیز حملے شروع کیے، جس کے بعد برطانیہ کو خدشہ ہوا کہ ان کی فراہم کردہ معلومات حملوں کے لیے استعمال ہو سکتی ہیں۔ اب تک 76 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ نے بھی کہا کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہیں اور “بلا مقدمہ قتل” کے مترادف ہیں۔ برطانیہ اس تشخیص سے متفق ہے۔
کینیڈا نے بھی امریکی فوجی حملوں سے فاصلے اختیار کر لیا ہے، حالانکہ وہ امریکی کوسٹ گارڈ کے ساتھ منشیات کی روک تھام کے آپریشنز میں تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، لیکن اس نے واضح کر دیا ہے کہ اس کی انٹیلی جنس امریکی ہلاکت خیز حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی۔
یہ فیصلے امریکی اور اس کے قریبی اتحادیوں کے تعلقات میں اہم فرق کو ظاہر کرتے ہیں اور لاطینی امریکہ میں امریکی فوجی مہم کی قانونی حیثیت پر سوالات اٹھا رہے ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے ایف سی اہلکار حسن آفریدی کو بحال کردیا
سپریم کورٹ نے فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) کے اہلکار حسن آفریدی کو بحال کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر کسی ملازم کو برطرف نہیں کیا جا سکتا۔
جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت حسن آفریدی کے وکیل عمر فاروق آدم نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کے موکل کو منشیات اسمگلنگ کے الزام میں محض ایک خفیہ انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر ملازمت سے برطرف کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کی عوام دوست عدالتی اصلاحات پر پیش رفت رپورٹ جاری
درخواست گزار کے مطابق استغاثے میں اس رپورٹ کے علاوہ کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں تھا۔
جسٹس منصور علی شاہ نے استفسار کیا کہ کیا انٹیلی جنس رپورٹ کے علاوہ کوئی ٹھوس مواد بھی پیش کیا گیا تھا۔
انہوں نے ریمارکس دیے کہ انٹیلی جنس رپورٹ پر مکمل طور پر انحصار نہیں کیا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: سپریم کورٹ خیبرپختونخوا اسکولوں کی خستہ حالی پر برہم، حکومت کو 6 ماہ کی مہلت
انٹیلیجنس والے تو بعض اوقات لوگوں کو وومنائزر بھی بنا دیتے ہیں۔ جس کو اچھا نہیں سمجھتے، اس کے خلاف رپورٹ بنا دیتے ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ جب کسی اہلکار کے خلاف ٹھوس شواہد نہ ہوں تو صرف خفیہ رپورٹ کی بنیاد پر سزا دینا انصاف کے تقاضوں کے منافی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے حسن آفریدی کی برطرفی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ان کی سروس بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹیلیجنس ایف سی اہلکار بحال جسٹس منصور علی شاہ حسن آفریدی خفیہ رپورٹ سپریم کورٹ منشیات اسمگلنگ