27ویں ترمیم آئین کی روح کے منافی ہے: اپوزیشن نے احتجاجی تحریک کا اعلان کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, November 2025 GMT
اپوزیشن اتحاد نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حالات نہ بدلے تو وہ حکومت کے لیے مشکلات پیدا کریں گے اور غیر ملکی سفیروں کو خطوط لکھ کر انہیں موجودہ حکومت سے کیے گئے تمام معاہدے ختم کرنے کی ہدایت کریں گے۔
نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن ارکان کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں اعلان کیاکہ جمعے کو ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ احتجاج پرامن ہوگا اور ایک بھی پتھر نہیں پھینکا جائے گا۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی
انہوں نے مزید کہاکہ اپوزیشن عالمی سفارتخانوں سے رابطے کرے گی اور ان سے موجودہ حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ختم کرنے کی استدعا کرےگی۔
محمود اچکزئی نے عالمی اداروں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کے مطابق 45 فیصد لوگ غربت کی لائن سے نیچے ہیں، یہ حکومت عوام کے مفاد میں اقدامات کرے۔
اپوزیشن کے سربراہ نے زور دیا کہ پاکستان کا آئین بالادست ہونا چاہیے، پارلیمنٹ ملک میں طاقت کا اصل سرچشمہ ہو، اور تمام صوبوں کے معدنی وسائل پر پہلا حق متعلقہ صوبے کا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے اپوزیشن تیار ہے، لیکن حکومت کو مینڈیٹ واپس کرنا ہو گا۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، تاہم اپوزیشن اس عہدے کو دوبارہ بحال کرے گی۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہاکہ عدلیہ کے اختیارات اور تشخص کو واپس لانا ناگزیر ہے، اس بل میں عدالتی اختیارات کا زبردست کٹاؤ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی اصلاح ضروری ہے، لیکن ججوں کے ساتھ رویہ ناقابل قبول رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ہر اس چیز کے خلاف ہوں جو وفاق کو کمزور کرے، اتفاق رائے کے بغیر 18ویں ترمیم میں تبدیلی نہیں ہوگی، وزیراعظم
انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ ترامیم آئین کی روح کے منافی ہیں اور نئی کلاز کے اضافے سے چیف جسٹس کے کردار کو محدود کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اپوزیشن احتجاجی تحریک اقوام متحدہ بیرسٹر گوہر محمود اچکزئی وی نیوز
پڑھیں:
موجودہ حکومت آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے: حافظ نعیم الرحمٰن
لاہور(نیوزڈیسک)امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت آئین کا حلیہ بگاڑ رہی ہے۔لاہور بار ایسوسی ایشن سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ ہم آئین پاکستان کو اصل شکل میں بحال کروا کر رہیں گے، 26ویں آئینی ترمیم پر بھی ملاقاتیں ہوئیں لیکن ہمارا مؤقف واضح تھا، ہم اس وقت بھی آئین کے ساتھ کھڑے ہوئے اور آج بھی کھڑے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان کا عہدہ ختم کر کے چیف جسٹس سپریم کورٹ کر دیا گیا، اب آئینی عدالت کا چیف جسٹس وزیراعظم لے کر آئیں گے جس کو وزیراعظم چاہیں گے، وہ چیف جسٹس آئیں گے۔
حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں اکثریت حکومت کی ہے، کسی شخص کو استثنیٰ دینا آئین اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے، تمام اسلامی خلیفہ راشدین عدالتوں میں پیش ہوتے تھے، کوئی کتنا بھی مضبوط ہو اس کو استثنیٰ نہیں دینا چاہیے۔
اُنہوں نے مطالبہ کیا کہ آئین پاکستان کو اس کی اصل شکل میں بحال کریں۔