data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لیسبن: پرتگالی صحت حکام نے بتایا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران ملک میں 29 تصدیق شدہ مپاکس کے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، جن میں اگست میں 10، ستمبر میں 3 اور اکتوبر میں 16 کیسز شامل ہیں۔

عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق صحت عامہ کی ڈائریکٹوریٹ (DGS) اور نیشنل ہیلتھ انسٹی ٹیوٹ (INSA) نے کہا کہ اکتوبر میں کیسز کی تعداد ماہانہ اوسط تقریباً 11 کے مقابلے میں بڑھ گئی، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وائرس کی منتقلی میں ممکنہ شدت دیکھی جا رہی ہے، تاہم ابھی کوئی نئی وبائی چوٹی سامنے نہیں آئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اس اضافے کی درست تشریح لیبارٹری تصدیق اور آنے والے ہفتوں میں کیسز کے رجحان پر منحصر ہے۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) نے اکتوبر کی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ مپاکس کے تمام معلوم وائرس اسٹرینز اب بھی گردش میں ہیں اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو کمیونٹی میں پھیلاؤ جاری رہ سکتا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ حال ہی میں دریافت ہونے والا clade Ib اب افریقہ سے باہر بھی پھیل چکا ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

60 فیصد پاکستانیوں نے دوسری شادی کی مخالفت کر دی، گیلپ رپورٹ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے نے پاکستانی معاشرے میں دوسری شادی کے بارے میں دلچسپ رجحانات کو بے نقاب کیا ہے۔

سروے کے مطابق ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ اس مسئلے پر تقسیم نظر آتا ہے، جہاں 40 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے حق میں جبکہ 60 فیصد اس کے مخالف ہیں۔ مخالفین نے واضح طور پر کہا کہ کسی بھی صورت میں دوسری شادی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔

رپورٹ کے مطابق دوسری شادی کے حامیوں نے بھی یہ حمایت غیر مشروط نہیں کی بلکہ اسے مالی استطاعت سے مشروط قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی شخص کے پاس دونوں بیویوں کا خرچ اٹھانے اور انصاف سے پیش آنے کی اہلیت ہو تو دوسری شادی کی جا سکتی ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ حمایت کرنے والوں میں مردوں کی شرح خواتین کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے — 50 فیصد مرد دوسری شادی کے حامی ہیں جبکہ خواتین میں یہ شرح 30 فیصد ہے۔

سروے میں یہ سوال بھی شامل تھا کہ کیا دوسری شادی کے بعد دونوں بیویوں کے درمیان انصاف ممکن ہے؟ اس کے جواب میں 72 فیصد پاکستانیوں نے کہا کہ ایسا کرنا “مشکل یا ناممکن” ہے۔ صرف 26 فیصد نے کہا کہ منصفانہ سلوک ممکن ہے۔ حیرت انگیز طور پر انصاف کو ناممکن قرار دینے والوں میں بھی 59 فیصد مرد شامل تھے۔

جب یہ پوچھا گیا کہ دوسری شادی کن حالات میں کرنی چاہیے تو 39 فیصد نے کہا کہ اگر پہلے بچے نہ ہوں تو دوسری شادی کی جا سکتی ہے، 15 فیصد نے دونوں بیویوں میں انصاف کرنے کی صلاحیت کو بنیادی شرط قرار دیا، جبکہ 10 فیصد نے کہا کہ دوسری شادی کے لیے پہلی بیوی کی اجازت لازمی ہونی چاہیے۔ یہ نتائج پاکستانی معاشرے میں ازدواجی تعلقات، مذہبی تعبیرات اور سماجی روایات کے درمیان موجود تضادات کی عکاسی کرتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • ترکیے نے فوجی طیارے کے حادثے میں تمام 20 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کردی
  • 60 فیصد پاکستانیوں نے دوسری شادی کی مخالفت کر دی، گیلپ رپورٹ
  • سندھ ، ڈینگی سےمزید 1شہری جاں بحق، مجموعی اموات 27 ہوگئیں
  • سندھ میں ڈینگی کا وار جاری، ایک اور ہلاکت کے بعد اموات 27 تک پہنچ گئیں
  • یورپی علمی اداروں میں اسرائیل کے خلاف بائیکاٹ میں اضافہ، اسرائیلی محققین دباؤ کا شکار
  • کراچی اور حیدرآباد میں ڈینگی بخار کے کیسز میں خطرناک اضافہ، ایمرجنسی نافذ کرنے کا مطالبہ
  • سندھ: ڈینگی کے مریضوں کی تعداد میں بڑا اضافہ، ایک دن میں 727 نئے کیسز رپورٹ
  • پیوٹن نے جوہری تجربے کی تیاری کا حکم دے دیا‘ روسی وزارت خارجہ کی تصدیق
  • نیتن یاہو کو غزہ پر حملوں کی اجازت دینے کی سیکیورٹی ناکامیوں کی تحقیقات کیلئے سوالات کا سامنا