پاکستان سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا، وجوہات کیا ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT
ملٹی نیشنل کمپنیوں کی کسی بھی ملک میں موجودگی سرمایہ کاری، روزگار اور بیرونی کرنسی کے بہاؤ کے اضافے کا باعث بنتی ہے، جس سے ملکی معیشت کو خاطرخواہ فائدہ پہنچتا ہے۔
تاہم پاکستان میں گزشتہ 2 برسوں کے دوران متعدد عالمی کمپنیوں نے اپنے کاروبار بند کرنے یا نمایاں حد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حالیہ مہینوں میں یہ رجحان مزید تیز ہوا ہے اور کئی بین الاقوامی اداروں نے پاکستان میں موجودگی برقرار رکھنا مشکل قرار دیتے ہوئے انخلا یا ڈاؤن سائزنگ کو ترجیح دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ بند کرکے ڈسٹری بیوٹر ماڈل پر منتقل ہونے کا فیصلہ
معاشی غیر یقینی صورتحال، روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا خدشہ، کاروباری لاگت میں اضافہ اور حکومتی پالیسیوں میں استحکام کی کمی اس غیر معمولی رجحان کے بنیادی عوامل قرار دیے جاتے ہیں۔
جیلیٹ، پیمپرز، ایریئل اور ہیڈاینڈ شولڈر جیسے معروف عالمی برانڈز کی مالک امریکی کمپنی پروکٹر اینڈ گیمبل نے پاکستان میں اپنی پیداواری اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، کمپنی اب اپنی مصنوعات مقامی صارفین تک تھرڈ پارٹی ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے پہنچائے گی۔
جس کا مطلب ہے کہ اگرچہ برانڈز مارکیٹ میں موجود رہیں گے مگر کمپنی کی فزیکل فیکٹریاں اور آپریشنز ملک میں برقرار نہیں رہیں گے، اسی طرح شیل پیٹرولیم لمیٹڈ نے 2023 میں اپنے 77.
مزید پڑھیں: پاکستان میں مائیکروسافٹ کا دفتر بند: کیا ملکی ڈیجیٹل معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے؟
اس کے بعد شیل پاکستان لمیٹڈ کا نام تبدیل کرکے وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ رکھ دیا گیا، لیکن عوامی سطح پر اب بھی شیل کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ کاروبار عملی طور پر ایک نئی کمپنی کے تحت جاری ہے۔
اس کے علاوہ اطلاعات کے مطابق مائیکروسافٹ، اوبر، یاماہا اور عالمی دواساز کمپنی ایلائی لِلی بھی گزشتہ برسوں میں پاکستان میں اپنی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کر چکی ہیں یا مکمل طور پر ملک چھوڑ چکی ہیں۔
محتاط اندازوں کے مطابق گزشتہ 3 سال میں مجموعی طور پر 30 سے زائد بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان سے انخلا کرچکی ہیں یا اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہوئی ہیں، جو معاشی اور پالیسی کی سطح پر ایک بڑا چیلنج ہے۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں گمراہ کن مارکیٹنگ، غیر حقیقی دعوے ملٹی نیشنل کمپنی کو مہنگے پڑگئے
تجزیہ کار شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا کی بنیادی وجوہات میں بلند ٹیکس، روپے کی قدر میں تیزی سے کمی اور معاشی پالیسیوں میں عدم استحکام شامل ہیں۔
ان کے مطابق ایکسچینج ریٹ کے شدید اتار چڑھاؤ نے غیر ملکی کمپنیوں کے لیے مالی خطرات میں اضافہ کیا، جبکہ بجلی، گیس اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پیداواری لاگت اس حد تک بڑھا دی ہے کہ متعدد عالمی کمپنیاں یہاں کاروبار جاری رکھنے میں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔
مزید یہ کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث حکومت کی جانب سے منافع بیرون ملک منتقل کرنے پر پابندیاں یا تاخیر نے بھی کمپنیوں کا اعتماد بری طرح مجروح کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ملٹی نیشنل فوڈ کمپنیوں کی جانب سے ووٹرز کے لیے بڑی پیش کش کا اعلان
ریگولیٹری اداروں کی سخت کارروائیاں، ٹیکسوں کا بوجھ اور مہنگائی کے باعث صارفین کی قوت خرید میں کمی نے بھی کمپنیوں کی فروخت اور منافع کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں کئی اداروں نے پاکستان کو اپنی ترجیحات کی فہرست سے نکال دیا۔
سینیئر صحافی محمد حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ پی اینڈ جی کے انخلا کا بڑا سبب مسلسل خسارہ اور عالمی سطح پر زیادہ منافع بخش مارکیٹوں پر توجہ مرکوز کرنے کی حکمت عملی ہے۔
ان کے مطابق کمپنی کی ذیلی لسٹڈ کمپنی جیلیٹ بھی پاکستان میں منافع نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھی، پی اینڈ جی نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے بجائے مجموعی عالمی کاروباری حکمت عملی کی تبدیلی کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت: پاکستانی مارکیٹ میں ملٹی نیشنل کمپنیاں مستقل دباؤ کا شکار
کمپنی کے مقامی ایجنٹ عارف حبیب گروپ کا کہنا ہے کہ پی اینڈ جی کے شئیرز فروخت کے لیے دستیاب ہیں اور مارکیٹ میں ان کی خریداری میں دلچسپی بھی موجود ہے۔
پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کا تیزی سے انخلا معاشی عدم استحکام، پالیسیوں کی ناقابل پیش گوئی نوعیت، بڑھتی ہوئی لاگت اور ریگولیٹری دباؤ سے جنم لینے والا ایک جامع مسئلہ بن چکا ہے، جس کے حل کے لیے فوری اور طویل المیعاد حکومتی اقدامات ناگزیر نظر آتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ملٹی نیشنلذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ملٹی نیشنل ملٹی نیشنل کمپنیوں ملٹی نیشنل کمپنی پاکستان میں مزید پڑھیں کے مطابق کیا ہے کے لیے
پڑھیں:
گلگت بلتستان اور چینی کمپنیوں کے مابین چار اہم منصوبے شروع کرنے پر اتفاق
منصوبے کے تحت گلگت میں چینی مصنوعات اور کاشغر میں پاکستانی مصنوعات کے فروغ کے لیے ڈپارٹمنٹل اسٹورز قائم کیے جائیں گے۔ ابتدائی منصوبے کے تحت گلگت میں 6,000 مربع فٹ پر پائلٹ اسٹور قائم ہوگا جس سے سالانہ 14 سے 18 ملین روپے نیٹکو کو حاصل ہوں گے اسلام ٹائمز۔ گلگت بلتستان میں سرکاری ٹرانسپورٹ کمپنی نیٹکو (NATCO) اور چین کی دو بڑی کمپنیاں Xinjiang Commercial Logistics Group (XCLG) اور Xinlu Transport کے اشتراک سے سرحد پار کاروباری ترقی کے لیے نیٹکو اور چینی اداروں کے مابین چار اہم منصوبے شروع کرنے پر اتفاق کر لیا ہے جن سے سالانہ 70 سے 80 ملین روپے آمدن متوقع ہے۔ تفصیلات کے مطابق گلگت اور کاشغر میں ڈیپارٹمنٹل سٹورز قائم کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اس منصوبے کے تحت گلگت میں چینی مصنوعات اور کاشغر میں پاکستانی مصنوعات کے فروغ کے لیے ڈپارٹمنٹل اسٹورز قائم کیے جائیں گے۔ ابتدائی منصوبے کے تحت گلگت میں 6,000 مربع فٹ پر پائلٹ اسٹور قائم ہوگا جس سے سالانہ 14 سے 18 ملین روپے نیٹکو کو حاصل ہوں گے، جب کہ 12 سے 15 افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا۔ منصوبے کے تحت سوست، گلگت، اسلام آباد اور چین میں مشترکہ انفراسٹرکچر منصوبے شروع کرنے کی تجویز دی گئی ہے، سوست سے چین تک مسافر اور کارگو ٹرانسپورٹ کے لیے مشترکہ انفراسٹرکچر کی تعمیر تجویز کی گئی ہے۔ اس منصوبے سے نیٹکو کو 10 سے 14 ملین روپے سالانہ منافع متوقع ہے جبکہ کل سرمایہ کاری 250 سے 300 ملین روپے ہو گی۔
چینی سیاحتی کمپنی اور نیٹکو کے اشتراک سے ٹور پیکیجز متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔ 30 گروپس پر مشتمل سیاحتی پروگراموں سے 40 ملین روپے سالانہ آمدن کا امکان ہے۔ منصوبے میں سوست اور کاشغر میں رہائشی پیکج متعارف کرانے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ سیاحوں کے لیے رعایتی ہوٹل پیکیجز متعارف کرانے سے 3 سے 4 ملین روپے سالانہ آمدن متوقع ہے۔رپورٹ کے مطابق ان منصوبوں سے نیٹکو کو نہ صرف منافع بخش آمدن حاصل ہوگی بلکہ روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، سیاحت کو فروغ ملے گا اور پاک۔چین تجارتی تعاون مزید مضبوط ہوگا۔ ایم ڈی نیٹکو عزیز احمد جمالی کے مطابق معاہدوں سے مستحکم آمدن، اثاثوں کا بہتر استعمال، سیاحتی فروغ، اور بین الاقوامی سروس نیٹ ورک کی توسیع میں مدد ملے گی۔ انہوں نے بتایا کہ جلد دو معاہدے کئے جائیں گے جبکہ دیگر دو معاہدے مذید مشاورت اور جائزے کے بعد کئے جائیں گے۔ نیٹکو اور چینی کمپنیوں کے درمیان سرمایہ کاری و شراکت داری کے چار معاہدے کرنے کی آج بورڈ آف ڈائریکٹرز کے اجلاس میں منظوری دی گئی ہے۔