Express News:
2025-12-07@12:42:48 GMT

پنجاب میں پہلی بار تیتر کے شکار کے لیے 80 شکار گاہیں مختص

اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT

لاہور:

پنجاب میں پہلی بار تیتر کے شکار کے لیے 80 شکار گاہیں مختص کردی گئیں۔

قانونی شکار اور ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80 فیصد حصہ مقامی برادریوں کو دیا جائے گا اور غیر قانونی شکار، خصوصاً اڑیال اور چنکارہ کے بارے میں مستند اطلاع دینے پر 10 ہزار روپے انعام رکھا گیا ہے۔

پنجاب میں تیتر کے شکار کا سیزن یکم دسمبر سے پندرہ فروری تک جاری رہے گا۔ شکار صرف اتوار کے روز، مخصوص نوٹیفائیڈ جگہوں پر اور لائسنس یا پرمٹ کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔

چیف وائلڈ لائف رینجر پنجاب مبین الہٰی کے مطابق اس سال ایک جامع اور نئی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس کا مقصد مقامی کمیونٹیز کو فیصلہ سازی، نگرانی اور تحفظ کے عمل کا مرکزی حصہ بنانا ہے۔

ان کے مطابق سالٹ رینج میں جنگلی حیات اور فطری ماحول کے امتزاج سے ایک بڑی ایکو ٹورازم کی صلاحیت موجود ہے جسے مربوط انتظام کے ساتھ بین الاقوامی سطح تک لایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 80 شکارگاہوں میں محدود تعداد میں شکار پرمٹس نیلام جبکہ کمیونٹیز سے باضابطہ درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں۔ یہ اقدامات چیف منسٹر کمیونٹی کنزرویشن پروگرام کا حصہ ہیں جس کے تحت افزائش، ری وائلڈنگ اور مقامی منصوبوں کے لیے فنڈز بھی فراہم کیے جائیں گے۔

مبین الہٰی نے بتایا کہ اس سال اڑیال کی بین الاقوامی ٹرافی ہنٹنگ کی 16 ٹرافیاں نیلام ہو چکی ہیں اور غیر ملکی شکاریوں نے سالٹ رینج میں جنگلی سور اور تیتر کے شکار میں خاص دلچسپی ظاہر کی ہے۔

ان کے مطابق بہتر افزائش کی صورت میں مستقبل میں پرمٹس کی تعداد میں اضافہ بھی ممکن ہے۔ حکومت کی جانب سے 15 ایکو لاجز بھی مقامی گروپوں کے حوالے کیے جائیں گے تاکہ سیاحت، قدرتی راستوں اور ماحولیاتی سرگرمیوں سے سال بھر آمدنی کے مواقع پیدا کیے جا سکیں۔

دوسری جانب سالٹ رینج کی مختلف برادریوں نے باہمی مشاورت کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں کسی بھی صورت شکار کی اجازت نہیں دیں گے۔ تحصیل سوہاوہ کی یونین کونسل کوہالی سے آگے کے علاقے، جن میں تپہ پھڈیال، نتھوٹ، دیال، ڈھوک اور ملحقہ دیہات شامل ہیں، کے معتبرین نے فیصلہ کیا ہے کہ ان علاقوں میں ہر قسم کا شکار مکمل طور پر ممنوع رہے گا۔

مقامی رہائشی راجہ بشارت علی نے بتایا کہ یہ اصول سرکاری سیزن یا اجازت نامے سے ہٹ کر ایک مستقل سماجی اور علاقائی قانون کی حیثیت رکھتا ہے۔ ان کے مطابق سرکاری نوٹیفائیڈ زمینوں پر حکومت پرمٹ کے ساتھ شکار کروا سکتی ہے لیکن پرائیویٹ ملکیت، چراگاہوں، کھڑی فصلوں والے کھیتوں اور وہ پہاڑی علاقے جہاں مقامی لوگ مویشی چراتے ہیں، کسی بھی صورت شکار کے لیے دستیاب نہیں ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ فائرنگ فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور مقامی آبادی اور مال مویشیوں کے لیے بھی سخت خطرناک ہے۔ مقامی لوگوں کے مطابق سالٹ رینج کا قدرتی ماحول تیتر، بٹیر اور دیگر جنگلی پرندوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے اور یہی پرندے اس خطے کی پہچان اور ماحول کے توازن کا حصہ ہیں، اس لیے یہاں شکار کی اجازت نہ پہلے تھی، نہ اب ہے۔

ایک اور رہائشی عبدالرحمٰن نے بتایا کہ رواں سال بارشوں نے مونگ پھلی، باجرہ اور دیگر فصلیں بری طرح متاثر کی ہیں اور جو تھوڑی بہت فصلیں بچی تھیں وہ جنگلی سوروں کے حملوں سے تباہ ہو رہی ہیں۔ ان کے مطابق وائلڈ لائف کی جانب سے سور مارنے پر پابندی کے باعث ان کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے جس سے زرعی نقصان میں اضافہ ہو رہا ہے۔

جنگلی حیات کے تحفظ کے کارکن اور مشن اوئیرنس فاؤنڈیشن کے سربراہ فہد ملک کا کہنا ہے کہ جب تک قانونی اور غیر قانونی دونوں طرح کے شکار پر پابندی نہیں لگتی، جنگلی حیات کے مکمل تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔

ان کے مطابق قدیم دور میں شکار صرف ضرورت کے لیے کیا جاتا تھا لیکن اب اسے شوق کے طور پر جاری رکھنا مناسب نہیں۔ انہوں نے اس خیال سے بھی اختلاف کیا کہ قانونی شکار سے تحفظ میں اضافہ ہوتا ہے، اور مثال دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت میں جنگلی حیات کی اقسام اور ماحول تقریباً ایک جیسا ہے لیکن بھارت میں شکار پر سخت پابندی نے تحفظ کے نتائج کو نمایاں طور پر بہتر کیا ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: تیتر کے شکار نے بتایا کہ ان کے مطابق جنگلی حیات سالٹ رینج کے لیے

پڑھیں:

ایرانی کرنسی بحران کا شکار‘ ایک امریکی ڈالر 12 لاکھ ریال کاہوگیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایرانی کرنسی تاریخ کی کم ترین سطح پر آ گئی،جس کے بعد ایک امریکی ڈالر 12 لاکھ ایرانی ریال کا ہو گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق جوہری پابندیوں نے ایران کی معیشت کو مزید نچوڑ لیا ہے، ملک کی کرنسی ریال ایک بار پھر ریکارڈ گراوٹ کا شکار ہو گئی ہے۔ خوارک کی قیمتوں اور اشیا ضروریہ کو پر لگے گئے ہیں، دکان داروں کے مطابق روزانہ کی بنیاد پر نرخ بڑھ رہے ہیں جب کہ عوام شدید پریشانی اور اضطراب میں مبتلا ہیں۔ معاشی ماہرین کے مطابق عالمی پابندیوں، سیاسی کشیدگی اور درآمدی دباؤ کے باعث ریال تیزی سے اپنی قدر کھو رہا ہے، جس کا براہِ راست اثر ملک میں مہنگائی کی نئی لہر کی صورت میں سامنے آ رہا ہے۔کرنسی مارکیٹ میں غیر یقینی صورت حال کے سبب شہری بڑی تعداد میں ڈالر اور دیگر غیر ملکی کرنسیاں خریدنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس نے ریال پر مزید دباؤ بڑھا دیا ہے۔

انٹرنیشنل ڈیسک گلزار

متعلقہ مضامین

  • یمن کے جنوب میں خودکش کار دھماکہ
  • نوازشریف کی قیادت میں پنجاب میں پہلی مرتبہ تعمیراتی سیاست کا آغاز ہوا؛ شہباز شریف
  • اسرائیلی جنگی جنون ختم نہ ہوا، بجٹ 2026 میں افواج کیلیے 35 بلین ڈالر مختص
  • اسرائیل کا جنگی جنون، افواج کیلئے 35 بلین ڈالر کا بجٹ مختص
  • اسرائیل کا جنگی جنون، افواج کیلئے 35 بلین ڈالر کا بھاری بجٹ مختص
  • ٹک ٹاک نے نیا ’نیئربائی فیڈ‘ فیچر متعارف کرا دیا
  • خاتون خالی بس میں ڈرائیورکی ہوس کا شکار بن گئی،ملزم گرفتار
  • ایرانی کرنسی بحران کا شکار‘ ایک امریکی ڈالر 12 لاکھ ریال کاہوگیا
  • نیواڈا میں 5.9 شدت کے زلزلے کے جھٹکے، عوام خوف و ہراس کا شکار