Jasarat News:
2025-12-09@00:54:36 GMT

اب کوئی بات نئی بات نہیں

اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

ڈی جی آئی ایس پی آر بہت غصے میں تھے۔ ممکن ہے ان کا غصہ بجا ہو۔ سنا تھا کہ جوش میں ہوش کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتا ہے لیکن اب آنکھوں نے جو کچھ دیکھا اسے دیکھ کر ایسا ہی لگا۔ اللہ کرے کہ دامن ہوش دوبارہ تھام لیا جائے کیونکہ اب اگر ملک سنور جانے کی کوئی آخری امید نظر آتی ہے تو وہ اسی ادارے کی ہوشمندی میں ہی مضمر ہے کیونکہ اب حالات اتنی گمبھیر صورت اختیار کر چکے ہیں کہ ان کو قابو میں رکھنا اور اچھی صورت حالات کی جانب لوٹانا سیاسی قائدین اور پارٹیوں کے بس میں بھی نہیں رہا۔ میں اپنی اصل بات کی جانب جانے سے پہلے یہ بات بہت ضروری سمجھتا ہوں کہ ریاست پاکستان میں رہتے ہوئے بھی آج تک میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب ڈی جی آئی ایس پی آر لفظ ’’ریاست‘‘ استعمال کرتے ہیں تو وہ ریاست کس کو کہہ رہے ہوتے ہیں۔ میں سیاست کا ایک ادنیٰ سا طالب ِ علم ہوں اور میں نے ریاست کی تعریف میں جو پڑھا ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کی بیان کردہ ’’ریاست‘‘ کی شکل اس میں مجھے کہیں بھی دکھائی نہیں دیتی۔ مختصراً ریا ست کے لیے جن تین بنیادی باتوں کو لازمی قرار دیا گیا ہے اس کی اول شرط خطہ زمین کا ہونا ہے، دوسری شرط معقول آبادی ہے اور تیسری شرط خود مختار حکومت کا ہونا۔ یہ تین چیزیں اگر مربوط نہیں تو اسے ریاست کہا ہی نہیں جا سکتا۔

ہم حالیہ دور کو بھی سامنے رکھیں تو فلسطین ایک خطہ زمین کا نام ہے اور وہاں انسانوں کی ایک بڑی آبادی بھی موجود ہے لیکن کیونکہ وہاں خود مختار حکومت نام کی کوئی چیز نہیں اس لیے اسے آج تک ایک آزاد و خود مختار ریاست کا درجہ حاصل نہیں ہو سکا۔ ایک اور مثال بنگلا دیش کی ہے کہ وہ جب پاکستان کے ساتھ تو اس وقت بھی وہ ایک خطہ زمین رکھتا تھا، آبادی کے لحاظ سے بھی اس وقت اس کی آبادی کروڑوں میں تھی لیکن وہ ریاست اس لیے نہیں تھا کہ اس کی اپنی کوئی خود مختار حکومت نہیں تھی۔ جب بنگال میں ایک خود مختار حکومت کا وجود عمل میں آگیا تو وہ ایک ریاست کی شکل اختیار کر گیا۔ باقی کسی ملک میں فوج کا ہونا، پولیس کا ہونا، مقننہ کا ہونا، عدالتوں کا ہونا وغیرہ جو کچھ بھی ہے، وہ تو سب کی سب ریاست بن جانے کے بعد کی باتیں ہیں اور ہر نو زائدہ ملک اپنے باقی ادارے اور محکمے ریاست بن جانے کے بعد ہی قائم کرتا ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے جب بھی لفظ ’’ریاست‘‘ کا ذکر آتا ہے تو صاف ایسا دکھائی دے رہا ہوتا ہے کہ ہماری فوج خود ایک ’’ریاست‘‘ ہے اور جب بھی کوئی ایسی تحریک چلتی ہے یا ملک کے کسی گوشے سے اس پر کوئی تنقید کر رہا ہوتا ہے، ریاست (فوج) اپنے آپ کو حرکت میں لانا فرض تصور کرنے لگتی ہے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر کی حالیہ پریس کانفرنس اس لیے سمجھ سے باہر ہے کہ اس قسم کی کانفرنس ان کی جانب سے کیے جانے کے بجائے حکومت کی جانب سے ہونی چاہیے تھی۔ اگر کوئی فرد یا جماعت ملک کے خلاف بات کر رہی ہو تو حکومت ِ وقت کا فرض ہوتا ہے کہ فرد یا جماعت کے خلاف قانونی کارروائی کرے اور ملک میں قانون کی حکمرانی کو یقینی بنائے۔ آئی ایس پی آر کی جانب سے پی ٹی آئی یا اس کے سر براہ کے خلاف لگائے گئے الزامات کوئی نئے نہیں۔ پاکستان کا ماضی ایسی ہی الزام تراشیوں سے بھرا پڑا ہے۔ ایوب خان کے دور میں قائد اعظم کی بہن محترمہ فاطمہ جناح کے خلاف بھی ایسے ہی الزامات لگائے گئے تھے۔ یہی نہیں، ان کا ساتھ دینے والے ہندوستان سے ہجرت کر کے آنے والوں کو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بھارتی ایجنٹ بنانے کی منصوبہ بندی کر دی گئی تھی جس کا سلسلہ آج تک جاری ہے۔

پاچا خان اور ان کی جماعت بھی اس کی لپیٹ میں آئی۔ جماعت اسلامی پر بھی امریکی ایجنٹ ہونے کا الزام لگایا گیا۔ ذوالفقار علی بھٹو کو بھی نہ صرف پاکستان کے لیے خطرہ قرار دیا گیا بلکہ اسے پھانسی تک دیدی گئی۔ اسٹیبلشمنٹ نے نہ نواز شریف کو چھوڑا اور نہ بینظیر بھٹو کو۔ آصف زرداری کو آٹھ سال قید کاٹنا پڑی اور الطاف حسین اور ان کی پارٹی کو بھی ’’اسی ریاست‘‘ نے تباہ و برباد کر کے رکھ دیا۔ گویا یہ ادارہ، بزعم ِ خود ایک ایسی سانس لیتی ریاست بن چکا ہے جو جب اور جس کو چاہے غدارِ اعظم بنادے اور پھر جب چاہے اسے سب سے زیادہ وفادارِ ریاست قرار دے کر اقتدار کی کرسی پر براجمان کر دے۔ ڈی جی آئی ایس پی آر صاحب! اگر آپ کی ساری پریس کانفرنس کا نچوڑ نکالا جائے تو پھر پاکستان میں کوئی ایک فرد بھی ایسا نہیں جو ’’پاکستانی‘‘ قرار دیا جا سکے۔ کے پی کے، سندھ اور بلوچستان پہلے ہی سیکورٹی رسک تھے اور ان کے خلاف طاقت کا استعمال روا تھا کہ اب پنجاب کو بھی آپ اپنے خلاف کرتے جا رہے ہیں۔ آزاد و جمہوری ممالک جس میں برطانیہ سر ِ فہرست ہے، وہاں اپنے اور بیگانے کا فرق معلوم کرنے کا طریقۂ کار الیکشن کے ساتھ ساتھ ’’ریفرنڈم‘‘ کا بھی ہے۔ کچھ ہی عرصے قبل برطانیہ میں اسکاٹ لینڈ کی علٰیحدگی پسند تحریک کی آواز پر وہاں ریفرنڈم کرایا گیا تھا۔ اگر آپ جمہوریت کو اپنا دین و ایمان سمجھتے ہیں تو کیوں نہ آپ عوام اور اپنے درمیان ایک ریفرنڈم کرالیں کہ کون پاکستان کا ہمدرد ہے اور کس کے تجربے اور پالیسیاں پاکستان کو مسلسل نقصان پہنچا رہی ہیں۔ پاکستان کو اگر واقعی پاکستان بنانا ہے تو اب یہ ضروری ہو گیا ہے کہ پاکستانی عوام اور آپ کے درمیان اس ریفرنڈم کا انعقاد ہو جانا چاہیے۔ رہی بات آپ کے الزامات کی تو میں صرف اتنا ہی عرض کر سکتا ہوں کہ

اب کوئی بات نئی بات نہیں
اب کسی بات پہ چونکا نہ کرو

حبیب الرحمن سیف اللہ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ڈی جی ا ئی ایس پی ا ر ا ئی ایس پی ا ر کی خود مختار حکومت کی جانب سے کے خلاف کا ہونا کو بھی ہے اور

پڑھیں:

لتر‘ چھتر اور ڈنڈا پریڈ کا آغاز ہوگیا: فیصل واوڈا

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سینیٹر فیصل واوڈا نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ لتر‘ چھتر اور ڈنڈا پریڈ کا آغاز ہو گیا ہے۔ سیاسی گندی نالی کے کیڑے اپنے بانی کے ٹویٹ پر ری ٹویٹ بھی نہیں کرتے؟ بزدلو! کیا ہوا؟۔ کیا سیاسی ماں مر گئی ہے۔ کل سے آج کے دن تک ریاست کا ذہنی مریضوں کو سیدھا اور کلیئر پیغام ہے۔ پاکستان کے دشمنوں کو سڑک پر پٹہ ڈالنے کا وقت شروع ہوا چاہتا ہے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا پی ٹی آئی کو ایسا ماڈل بنایا جائے گا آنے والی سیاسی جماعتوں کو عبرت ہوگی۔ میری لسٹ میں گورنر راج کا آپشن بھی ہے اور میری لسٹ پر 100 فیصد عمل ہوگا۔ ریاست مخالف لوگوں کو اب پاکستان میں جگہ نہیں ملے گی۔ پابندی، نااہلی اور 9 مئی کے مقدمات کا منطقی انجام، اب یہ سب کچھ ہوگا۔ اب انچ برابر بھی برداشت نہیں کیا جائے گا۔ فرنٹ رہے گا نہ ہی رائٹ رہے گا۔ لگ رہا ہے سہیل آفریدی سیاسی خود کشی کی طرف چل پڑے ہیں۔ ریاست کا جواب آنے کے بعد خیبر پی کے حکومت نے 9 مئی کیسز ختم کر دیئے۔ 9 مئی کیسز اور پاکستان مخالف پراپیگنڈا کرنے والوں کیخلاف پیر سے ٹک مارک لگانا شروع کریں۔ میں بہت دنوں سے بتا رہا تھا کہ پی ٹی آئی منصوبے کے تحت یہ سب کر رہی ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ تصادم ہو اور یہ سیاسی شہید بن جائیں اور گورنر راج لگ جائے۔ 9 مئی کیسز کے ملزمان خیبر پی کے میں چھپے ہوئے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • طالبان کے پاس خوارج یا پاکستان کے علاوہ کوئی آپشن نہیں، فیلڈ مارشل
  • دہشت گرد اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے،وزیراعلیٰ بلوچستان
  • پاکستان ہے تو ہم ہیں کیونکہ پاکستان ہماری ذات، اَنا اور سیاست سے مقدم ہے؛ وزیر دفاع خواجہ آصف
  • دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کیساتھ کھڑے ہیں، وزیراعلی بلوچستان
  • آج عالمی سطح پر کوئی بھی بیٹھک پاکستان کے بغیر نہیں ہوتی: علی پرویز ملک
  • دہشت گرد قوم پر اپنا نظام مسلط نہیں کر سکتے، فوج کے ساتھ ہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • ریاست پاکستان نے بات چیت کے دروازے بند نہیں کئے، سرفراز بگٹی
  • بلوچستان میں کالعدم تنظیم کے کمانڈر نے 100 ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیئے
  • لتر‘ چھتر اور ڈنڈا پریڈ کا آغاز ہوگیا: فیصل واوڈا