فرقہ واریت کا خاتمہ ہونا چاہیے، مگر کچھ علماء آج بھی تفریق کی بات کرتے ہیں، وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
قومی علماء کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ معرکہ حق میں علما اور قوم کی دعاؤں سے پاکستان کو اہم کامیابی ملی، مسلح افواج کی جرات سے بھارت کو شرم ناک شکست ہوئی، عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے اس کے لیے علما اپنا کردار ادا کریں، اب بھی کچھ علما ایسے ہیں جو فرقہ واریت پر بات کرتے ہیں، فرقہ پرستی کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔ یہ بات انہوں نے قومی علما کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ اس موقع پر چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ معرکہ حق میں علما اور قوم کی دعاؤں سے پاکستان کو اہم کامیابی ملی، مسلح افواج کی جرات سے بھارت کو شرم ناک شکست ہوئی، عاصم منیر کی قیادت میں فوج نے بھارت کو منہ توڑ جواب دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو معاشی ترقی کی طرف لے جانے کے لیے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں مگر دہشت گردی اور یہ کوششیں ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے، اس ملک کو ترقی دینے کے لیے دہشت گردی کا خاتمہ ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کا خاتمہ ضروری ہے اس کے لیے علما اپنا کردار ادا کریں، اب بھی کچھ علما ایسے ہیں جو فرقہ واریت پر بات کرتے ہیں، فرقہ پرستی کا خاتمہ وقت کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان سے لوگ یہاں آکر دہشت گردی کرتے ہیں اور ہمارے لوگ شہید ہورہے ہیں، بلوچستان اور کے پی میں بے گناہ لوگ خوارج کا نشانہ بن رہے ہیں، یہی صورتحال رہی تو ملک کیسے ترقی کرے گا؟ نہ جادو ٹونے سے اور نہ کسی اور طریقے سے صرف شب و روز محنت سے ملک ترقی کرے گا، پوری قوم کو قومی معاملات پر یکجا ہونا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ دشمن حیران اور دوست خوش ہیں کہ پاکستان نے نہ صرف دشمن کے خلاف معرکہ جیتا بلکہ دوست ممالک اسے اپنی فتح سمجھتے ہیں اور ہمیں مبارک باد دیتے ہیں مگر یہاں اگر زہر آلود پروپیگنڈا کیا جائے تو اسے مسترد کرنا صرف ہماری نہیں سب کی ذمہ داری ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: فرقہ واریت نے کہا کہ بھارت کو کا خاتمہ کرتے ہیں کے لیے
پڑھیں:
سنیل گواسکر نے آئی پی ایل پالیسیوں کی دھجیاں اڑا دیں!
بھارت کے لیجنڈ بلے باز سنیل گواسکر انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) کی بین الاقوامی کھلاڑیوں سے متعلق پالیسی پر برس پڑے۔
بھارتی روزنامہ اخبار میں شائع ہونے والے کالم میں ان کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل دنیا کا سب سے بڑا ٹی 20 مقابلہ ہے اور جو بھی اس کو عام سمجھتا ہے اس کو آکشن میں شامل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی پی ایل گیمز چھوڑنے کی معقول وجہ صرف قومی فرائض کی ادائیگی ہونی چاہیے، اس کے علاوہ کوئی بھی چیز ٹورنامنٹ کے وقار میں کمی تصور کی جانی چاہیے۔
سنیل گواسکر نے کالم میں لکھا کہ کچھ کھلاڑی ہیں جنہوں نے خود کو لیگ کے لیے جزوی طور پر دستیاب کیا ہے۔ اگر کوئی کھلاڑی آئی پی ایل کو عزت نہیں دیتا اور مکمل ٹورنامنٹ کے لیے دستیابی ظاہر نہیں کرتا تو اس کو نیلامی میں بھی نہیں ہونا چاہیے۔
انہوں نے اور مسئلے کی جانب تشویش کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ وہ بھارتی کھلاڑی جن کو کیپ نہیں ملی (مطلب ڈیبیو نہیں کیا) کو آئی پی ایل میں بھاری معاوضے دیے جاتے ہیں۔
چونکہ لیگ میں ان کیپڈ کھلاڑیوں کے لیے معاوضے کی کوئی حد نہیں ہے اس لیے سنیل گواسکر کا اس متعلق لکھا کہ ایک بار پھر متعدد نوجوان اور انجان کھلاڑی رانجی ٹرافی میں خالی میدانوں میں کھیلنے والے تجربہ کار کھلاڑیوں کے مقابلے میں کئی گُنا زیادہ پیسے کمائیں گے۔