یوکرین جیسے تنازعات عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں‘ ٹرمپ
اشاعت کی تاریخ: 13th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ یوکرین جیسے مسلح تنازعات دنیا کو تیسری عالمی جنگ کی جانب دھکیل سکتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اگر یوکرین اور روس کے درمیان جنگ بندی کے امکانات روشن ہوئے تو یوکرین اپنا نمائندہ مذاکرات کے لیے بھیج سکتا ہے۔ ٹرمپ نے امریکی امن معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یوکرین کے عوام اور صدر زیلنسکی اس معاہدے کے تصور کو پسند کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ مجوزہ امن معاہدے میں 4سے 5اہم حصے شامل ہیں، جو زمین کی تقسیم کے باعث پیچیدہ بھی ہیں۔دوسری جانب یوکرینی صدر نے انکشاف کیا کہ امریکا نے ڈونباس میں ایک آزاد اقتصادی زون قائم کرنے کی تجویز دی ہے اور چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہوجائے۔ صحافیوں سے گفتگو میں زیلنسکی کا کہنا تھا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق صورتحال ابھی غیر یقینی ہے اور جب تک اس بات کی واضح ضمانت نہ ہو کہ یوکرینی فوجی انخلا کے بعد روسی افواج اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گی، تب تک اس منصوبے پر کوئی فیصلہ نہیں کیا جاسکتا۔ زیلنسکی نے مزید کہا کہ مجوزہ امن مذاکرات کے تحت یوکرین کو ڈونباس سے دستبردار ہونا ہوگا، جبکہ روس بھی اس علاقے پر مکمل قبضہ چاہتا ہے، لیکن یوکرین ایسا نہیں ہونے دے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر یوکرین کسی ایسے منصوبے پر متفق ہوا تو اسے عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی۔ ادھر ناٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ممکنہ ہدف ناتو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں، جس کے لیے تمام ممالک کو تیار رہنا ہوگا۔
یوکرین پر روسی فوج کے ڈرون حملے کے بعد فوجی امدادی کارروائی کررہے ہیں
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کہ یوکرین
پڑھیں:
امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین ڈونباس سے مکمل دستبردار ہو جائے، زیلنسکی
صحافیوں سے گفتگو میں یوکرینی صدر کا کہنا تھا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ جب تک اس بات کی ضمانت نہ دی جائے کہ روسی فوجی یوکرینی انخلا کے بعد اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گے، تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ اسلام ٹائمز۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ امریکا نے ڈونباس میں آزاد اقتصادی زون بنانے کی تجویز دی ہے اور امریکا چاہتا ہے کہ یوکرین اس علاقے سے دستبردار ہو جائے۔ زیلنسکی نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکی امن منصوبے سے متعلق غیر یقینی کی صورتحال ہے۔ جب تک اس بات کی ضمانت نہ دی جائے کہ روسی فوجی یوکرینی انخلا کے بعد اس علاقے پر قبضہ نہیں کریں گے، تب تک ہم کچھ نہیں کہہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ روس کے ساتھ امن مذاکرات کے تحت یوکرین اس علاقے سے دست بردار ہو جائے گا، روس بھی اس علاقے پر قبضہ چاہتا ہے، لیکن ہم ایسا نہیں ہونے دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر یوکرین اس طرح کے کسی منصوبے پر متفق بھی ہوا، تو اسے عوامی رائے شماری یا انتخابات کے ذریعے توثیق کی ضرورت ہوگی۔ دوسری جانب نیٹو کے سیکرٹری جنرل نے دفاعی اخراجات اور پیداوار میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ روس کا اگلا ہدف نیٹو اتحادی ممالک ہوسکتے ہیں، جس کے لیے ہمیں تیار رہنا ہوگا اور اسے روکنا ہوگا۔