توشہ خانہ کیس : آصف زرداری اور نواز شریف بڑی مشکل میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایف آئی اے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے آصف زرداری اور نواز شریف کیخلاف توشہ خانہ کیس کی تفتیش شروع کر دی۔
تفصیلات کے مطابق آصف زرداری، نواز شریف ،یوسف رضا گیلانی کیخلاف توشہ خانہ کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی۔
ایف آئی اے کی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے تفتیش شروع کر دی، ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے نیب کو خط لکھ کر شواہدسمیت توشہ خانہ کاریکارڈ مانگ لیا ہے۔
نیب سےآصف زرداری، نواز شریف ، یوسف گیلانی کا ریکارڈ مانگا گیا، جے آئی ٹی شواہد کی روشنی میں نیا ضمنی چالان تیار کرے گی۔
نیب ریکارڈ کے بعد تمام ملزمان کے بیانات ریکارڈ کئے جائیں گے۔
توشہ خانہ ریفرنس کیا ہے؟
قومی احتساب بیورو نے تحفے میں ملی گاڑیاں سستے داموں خریدنے پرپاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف زرداری ، مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کے خلاف ریفرنس دائر کیا تھا۔
جس میں کہا گیا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے غیر قانونی طور پر گاڑیاں حاصل کیں اور یہ گاڑیاں غیر ملکی سربراہان مملکت یا رہنماوں کی طرف سے پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور سابق صدر آصف زرداری کو تحفے میں دی گئی تھیں مگر قانون کے تحت یہ گاڑیاں پاکستان کے سرکاری توشہ خانہ یا گفٹ سینٹر میں جمع کروانی ہوتی ہیں۔
نیب کا کہنا تھا کہ سنہ 2008 میں اس وقت کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے قواعد میں نرمی کرتے ہوئے صرف پندرہ فیصد رقم کی ادائیگی کرکے یہ گاڑیاں آصف زرداری اور نواز شریف کو دینے کی منظوری دی۔
نیب نے الزام لگایا کہ آصف علی زرداری نے گاڑیوں کی کل مالیت کی صرف 15 فیصد ادائیگی ’جعلی اکاؤنٹس‘ کے ذریعے کی، آصف زرداری کو بطور صدر لیبیا اور یو اے ای سے بھی گاڑیاں تحفے میں ملی تھیں، ان نئے ماڈلز کی تین گاڑیوں کی اصل قیمت چھ کروڑ تھی تاہم ابتدائی طور پر صرف نوے لاکھ کی ادئیگی کی گئی اور تینوں گاڑیاں دو کروڑ کی ادائیگی پر آصف زرداری کے نام کر دی گئیں۔
سابق وزیراعظم کے متعلق نیب نے بتایا تھا کہ نواز شریف 2008 میں کسی بھی عہدے پر نہیں تھے، ان کو بغیر کوئی درخواست دیے توشہ خانے سے گاڑی دی گئی، انہیں 1992 ماڈل گاڑی ان کے دوسرے دور حکومت میں ایک دوست ملک سے تحفے میں دی گئی تھی جو کہ سال 1997 میں قومی توشہ خانہ میں جمع کروا دی گئی تھی۔ بعد میں یہ گاڑی 2008 میں انہیں بغیر درخواست دیے تحفے میں دی گئی۔
ریفرنس میں کہا گیا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے کاروں کی صرف 15 فیصد قیمت ادا کر کے توشہ خانہ سے گاڑیاں حاصل کیں۔
ذرائع کے مطابق نواز شریف کو ملنے والی مرسیڈیز گاڑی کی اصل قیمت 42 لاکھ تھی جس کا 15 فیصد یعنی چھ لاکھ ادا کرکے گاڑی انہیں پیپلز پارٹی حکومت کی طرف سے تحفے میں دی گئی۔
مزیدپڑھیں:چاہت فتح علی خان اور متھیرا کی ملاقات کی ویڈیو نے سوشل میڈیا پر ہنگامہ برپا کر دیا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: ا صف زرداری اور نواز شریف یوسف رضا گیلانی تحفے میں دی گئی توشہ خانہ تھا کہ
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد