اوٹاوا: امریکا کی جانب سے کینیڈین درآمدات پر اضافی ٹیرف عائد کرنے کے بعد کینیڈا نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے امریکی اشیا پر 25 فیصد ٹیرف لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ 155 ارب ڈالر کی امریکی مصنوعات پر اضافی تجارتی محصولات عائد کیے جائیں گے اور یہ اس وقت تک برقرار رہیں گے جب تک امریکا اپنے ٹیرف ختم نہیں کرتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ایک طرف کینیڈا کے ساتھ تجارتی جنگ چھیڑ رہا ہے اور دوسری طرف روس کے ساتھ بہتر تعلقات کی بات کر رہا ہے، جو کہ دوہرا معیار ہے۔

کینیڈا نے یہ معاملہ عالمی تجارتی تنظیم (WTO) میں اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے، تاکہ عالمی قوانین کے مطابق امریکا کے اقدامات کو چیلنج کیا جا سکے۔

دوسری جانب، امریکی اور کینیڈین حکام کے درمیان صدر ٹرمپ کے نافذ کردہ ٹیرف میں کمی یا مکمل خاتمے پر بات چیت جاری ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان تجارتی معاہدے کا امکان بھی موجود ہے۔

جسٹن ٹروڈو نے امریکی صدر کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں شمالی امریکا میں مشترکہ خوشحالی کے لیے کام کرنا چاہیے، نہ کہ ایسی تجارتی جنگ میں الجھنا چاہیے جس کا فائدہ ہمارے حریف ممالک کو ہوگا۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

تل ابیب اور تہران پر حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ جاری

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 18 جون 2025ء) اسرائیل نے تہران کے جنوب مغربی علاقے کے مکینوں کو انخلا کی وارننگ دے دی

پچاس لڑاکا طیاروں نے تہران میں گزشتہ رات بیس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا

امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی طیارے بھیج دیے ہیں

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک ایران کا ایٹمی پروگرام ناکارہ نہ بنا دیا جائے

اسرائیل کی نئی وارننگ

اسرائیل نے تہران کے جنوب مغربی علاقے کے مکینوں کو انخلا کی وارننگ دے دی ہے۔

اطلاعات کے مطابق اسرائیل ان علاقوں میں واقع ایرانی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتا ہے، اس لیے عام شہریوں کے وہاں سے نکل جانے کے لیے انتباہ جاری کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

ایرانی میڈیا کے مطابق تہران اور دیگر بڑے شہروں سے ہزاروں افراد کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان ایک دوسرے پر میزائل حملوں کا تبادلہ بدھ کو چھٹے روز بھی جاری ہے۔

ایرانی نیوز ویب سائٹس کے مطابق اسرائیل ایران کے مشرق میں پاسداران انقلاب سے وابستہ ایک یونیورسٹی اور تہران کے قریب ’خجیر‘ بیلسٹک میزائل تنصیب گاہ پر بھی حملے کر رہا ہے۔ اس اہم ایرانی فوجی تنصیب گاہ کو گزشتہ اکتوبر میں بھی نشانہ بنایا گیا تھا۔

امریکی صدر ٹرمپ کا انتباہ

ایک اسرائیلی فوجی اہلکار کے مطابق پچاس لڑاکا طیاروں نے تہران میں گزشتہ رات بیس سے زائد اہداف کو نشانہ بنایا۔

امریکی صدر ٹرمپ نے منگل کے روز سوشل میڈیا پر وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا، ’’اب صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔‘‘ انہوں نے لکھا، ’’ہمیں معلوم ہے کہ نام نہاد ’سپریم لیڈر‘ کہاں چھپے ہوئے ہیں۔ ہم فی الحال انہیں ہلاک کرنے نہیں جا رہے لیکن ہمارا صبر ختم ہو رہا ہے۔‘‘

پھر صرف تین منٹ بعد ہی صدر ٹرمپ نے ایک اور پیغام میں لکھا تھا کہ ایران ’’غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈال دے!‘‘

ٹرمپ کے اسرائیل اور ایران کے مابین فوجی کشیدگی پر بیانات کبھی دھمکی آمیز اور کبھی مصالحتی نظر آتے ہیں، جس سے صورت حال مزید بے یقینی کا شکار ہو گئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹرمپ اور ان کی ٹیم مختلف آپشنز پر غور کر رہے ہیں، جن میں ایران کی ایٹمی تنصیبات پر اسرائیل کے ساتھ مل کر مشترکہ حملے کرنا بھی شامل ہے۔

مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی فوجی کمک روانہ

امریکی حکام نے بتایا کہ امریکا نے مشرق وسطیٰ میں مزید جنگی طیارے بھیج دیے ہیں اور پہلے سے موجود طیاروں کی تعیناتی میں توسیع کر دی ہے۔

امریکا اب تک اس تنازعے میں براہِ راست ملوث نہیں ہوا البتہ امریکی فوج نے اسرائیل کی جانب آنے والے ایرانی میزائل مار گرانے میں مدد کی ہے۔

ایران کے علاقائی اثر و رسوخ میں کمی

ناقدین کا کہنا ہے کہ ایرانی سپریم لیڈر خامنہ ای کے کئی اہم فوجی اور سکیورٹی مشیر اسرائیلی حملوں میں مارے جا چکے ہیں، جس سے ان کا قریبی حلقہ کمزور ہو گیا ہے اور اسٹریٹیجک غلطیوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔

اسرائیل کے مسلسل حملوں میں آیت اللہ علی خامنہ ای کے متعدد بھروسہ مند کمانڈرز اور حکمت عملی ساز ہلاک ہو چکے ہیں۔ محسوس ہوتا ہے کہ اپنے قریبی متعمدین سے محروم ہو جانے سے چھیاسی سالہ رہنما اب تنہا پڑتے جا رہے ہیں۔

چھیاسی سالہ، آیت اللہ علی خامنہ ای ایران کو اس کے سب سے خطرناک سیاسی اور دفاعی حالات میں کشتی کو پار لگانے کی کوشش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں، باوجودیکہ وہ خود اسرائیل کے اہم اہداف میں سے ایک ہیں۔

ان کے کئی اعلیٰ فوجی اور انٹیلیجنس مشیر یا تو ہلاک ہوچکے ہیں یا لاپتہ ہیں، جس نے فیصلہ سازی کے بنیادی مرکز کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور ایسے اقدامات کے خدشات کو جنم دیا ہے جو ممکنہ طور پر ملک کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں۔

اسرائیل کے ایران پر یہ تازہ حملے 1979ء کے بعد ایرانی قیادت پر سب سے سنگین ضرب قرار دیے جا رہے ہیں۔

ایران کا ایٹمی پروگرام ختم کرنا ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ وہ اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے، جب تک ایران کا ایٹمی پروگرام ناکارہ نہ بنا دیا جائے۔

ادھر امریکی صدر ٹرمپ کہتے ہیں کہ اگر ایران یورینیم کی افزودگی پر سخت پابندیاں مان لے، تو اسرائیلی حملے بند ہو سکتے ہیں۔

اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی ایجنسی (IAEA) نے بھی گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ایران معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے اور منگل کو اس ایجنسی نے تصدیق کی کہ اسرائیلی حملوں میں نطنز کی زیرِ زمین یورینیم افزودگی کی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ ایرانی فضائی حدود پر کنٹرول حاصل کر چکا ہے اور آنے والے دنوں میں مہم کو مزید وسعت دے گا۔

تاہم اسرائیل کے لیے پہاڑ کے نیچے قائم فردو جیسے گہرے جوہری مراکز کو تباہ کرنا امریکی تعاون کے بغیر مشکل ہو گا۔

ایرانی حکام کے مطابق گزشتہ چھ روز سے جاری اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران میں تاحال 224 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اسرائیل نے اپنے 24 شہریوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • سید نوید قمر کی زیرِ صدارت قائمہ کمیٹی خزانہ کا اجلاس، سیکریٹری تجارت کی ٹیرف اصلاحات پر بریفنگ
  •   مشہور امریکی شیف اپارٹمنٹ میں مردہ پائی گئیں
  • امریکا کے جنگی اثاثے، ایران کہاں، کہاں جوابی کارروائی کر سکتا ہے؟
  • تل ابیب اور تہران پر حملوں اور جوابی حملوں کا سلسلہ جاری
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف پر پیشرفت ،تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق
  • صہیونی حکومت کی کمر توڑ دیں گے، ترجمان ایرانی وزارت دفاع
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان ٹیرف پر پیشرفت، تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق
  • پاکستان اور امریکہ کے درمیان تجارتی امور، ٹیرف پربات چیت میں پیش رفت
  • پاکستان اور امریکا کے درمیان تجارتی معاہدے کو جلد حتمی شکل دینے پر اتفاق
  • جاپانی وزیراعظم کی ٹرمپ سے ٹیلیفون پر گفتگو‘ جی 7اجلاس میں ملاقات کا اعلان