تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا، مقررین تقریب
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
ذرائع کے مطابق تقریب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر ایمبسڈر یوسف الدوبے، کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھی شرکت کی۔ اسلام ٹائمز۔ انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک سٹڈیز اسلام آباد میں انڈیا سٹڈی سنٹر نے یوتھ فورم فار کشمیر کے تعاون سے ایک تقریب کا اہتمام کیا جس میں تنازعہ جموں و کشمیر کے مختلف پہلوئوں پر روشنی ڈالی گئی۔ ذرائع کے مطابق تقریب میں او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر ایمبسڈر یوسف الدوبے، کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزادکشمیر شاخ کے کنوینر غلام محمد صفی اور کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھی شرکت کی۔ یوسف الدوبے نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موجودہ دورہ پاکستان کی دو وجوہات ہیں، ایک وجہ تو تنازعہ جموں و کشمیر کی تازہ ترین صورتحال معلوم کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں مظفر آباد کا دورہ اور وہاں کے لوگوں اور عہدیداروں سے ملاقاتیں انتہائی مددگار ثابت ہوئیں۔ دورے کی دوسری وجہ جموں و کشمیر کے عوام کو یقین دلانا اور کشمیری عوام کے منصفانہ مقصد کے لیے او آئی سی کے پختہ عزم کا اعادہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ اور او آئی سی دونوں کے ایجنڈے پر سب سے پرانے تنازعات میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ صرف او آئی سی ایک تنظیم کے طور پر بلکہ او آئی سی کا ہر رکن جموں و کشمیر کے عوام کے حق خودارادیت کی جدوجہد کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے شرکاء کو بتایا کہ او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے آئندہ اجلاس میں جموں و کشمیر کی صورتحال پر تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے گی۔
ڈائریکٹر جنرل آئی ایس ایس آئی ایمبسڈر سہیل محمود نے کہا کہ پاکستان او آئی سی کی کشمیر کاز کے لیے مستقل اور غیر متزلزل حمایت کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو کہ او آئی سی کے ایجنڈے کا مرکز ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے منصفانہ اور دیرپا حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔ ڈائریکٹر انڈیا سٹڈی سنٹر ڈاکٹر خرم عباس نے کہا کہ تنازعات کے پرامن حل کے لیے سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔ غلام محمد صفی نے جموں و کشمیر کے لوگوں کے حق خودارادیت کے لیے آواز اٹھانے کے لیے پلیٹ فارم فراہم کرنے پر او آئی سی کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام تنازعہ کشمیر کے ایسے حل کا مطالبہ کرتے ہیں جو پائیدار، پرامن اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہو۔ انہوں نے زور دیا کہ کشمیر پر مستقبل میں ہونے والی کسی بھی بات چیت میں کشمیری نمائندوں کو شامل کیا جانا چاہیے جو تنازعہ کے اہم فریق ہیں۔
الطاف حسین وانی نے کہا کہ او آئی سی جموں و کشمیر کے عوام کے لیے امید کی کرن ہے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کوئی علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ یہ انسانی حقوق اور حق خودارادیت کا سوال ہے۔ انہوں نے کہا ایک طرف بھارت نے وقف ترمیمی قانون کے ذریعے مسلمانوں کے مذہبی اداروں پر ریاستی کنٹرول کے ساتھ ساتھ عید اور جمعہ کی نماز پر منظم پابندیاں عائد کر رکھی ہیں اور دوسری طرف ہندو یاتریوں کو ہر قسم کی سہولتیں فراہم کی جا رہی ہیں۔ چیئرمین بورڈ آف گورنرز آئی ایس ایس آئی ایمبسڈر خالد محمودنے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے فالتو اور فرسودہ ہونے کے بھارتی دعوے غلط ہیں۔ قراردادیں برقرار رہیں گی جیسا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے بھی کہا ہے۔ تقاریر کے بعد سوال و جواب کا سیشن اور سرٹیفکیٹ دینے کی تقریب ہوئی۔ آخر میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر یوتھ فورم فار کشمیر زمان باجوہ نے فیلو شپ پروگرام کے نوجوان شرکاء کے جوش و جذبے کی تعریف کی۔ انہوں نے ان پر زور دیا کہ وہ رفاقت سے بھرپور فائدہ اٹھائیں اور اپنی تحریروں اور دیگر علمی سرگرمیوں کے ذریعے کشمیر کاز کو آگے بڑھائیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جموں و کشمیر کے عوام انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ او آئی سی کے کہ او آئی سی کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
ریل رابطہ خوش آئند مگر انسانیت پر مبنی اقدام اصل راستہ ہے، میرواعظ کشمیر
عمر فاروق نے بھارتی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ اسلام ٹائمز۔ میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ اگر بھارتی وزیراعظم واقعی دلوں کی دوری کم کرنا چاہتے ہیں تو انسانیت پر مبنی اقدامات ہی اصل راستہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریل رابطے خوش آئند ہیں، لیکن اصل طاقت انسانوں کے درمیان رشتوں میں ہوتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق نے سرینگر کی جامع مسجد میں جمعہ خطبے کے دوران کیا۔ تاریخی جامع مسجد سرینگر میں جمعہ کے موقع پر اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ کشمیر نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ہزاروں ایسے خاندان ہیں جن کے لئے عید خوشیوں کا موقع نہیں بلکہ غم اور جدائی کا کرب لے کر آتی ہے۔ جن کے فرزنداں، شوہر، والد یا بھائی برسوں سے جیلوں میں قید ہیں، کچھ تو بغیر کسی مقدمے کے ہیں اور ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید نوجوانوں کو حراست میں لیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت سے اپیل کرتے کہا کہ عید کے موقع پر خیرسگالی کے جذبے کے تحت ان قیدیوں کو رہا کیا جائے، میرواعظ عمر فاروق نے کہا کہ ریل رابطے بلاشبہ خوش آئند ہیں، لیکن انسانوں کے درمیان تعلقات ہی وہ بندھن ہیں جو دیرپا اور مضبوط ہیں۔ میرواعظ محمد عمر فاروق نے عالی کدل سرینگر کے 30 سالہ نوجوان زبیر احمد بٹ کی دہلی میں پیش آئی المناک اور بہیمانہ ہلاکت پر شدید دکھ اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زبیر احمد بٹ دلی میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔ میرواعظ کے مطابق زبیر کی حراستی طرز کی موت، جیسا کہ ان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ دہلی پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا، نہایت تشویشناک اور قابل مذمت ہے، کیونکہ یہ واقعہ ایک بار پھر ماضی کی دردناک یادوں کو تازہ کر گیا ہے اور بھارت بھر میں مقیم کشمیریوں کی سلامتی کے حوالے سے سنگین سوالات کھڑے کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعے نے کشمیری عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے اور ان ہزاروں کشمیری طلبہ، پروفیشنلز، تاجروں اور مزدوروں کے دلوں میں خوف اور عدم تحفظ کا احساس مزید گہرا کر دیا ہے جو جموں و کشمیر سے باہر مختلف شہروں میں اپنی زندگی بسر کر رہے ہیں۔ میرواعظ نے سوالیہ انداز میں کہا کہ حالیہ پہلگام واقعے کے بعد کشمیریوں کو ملک بھر میں نفرت کا نشانہ بنایا گیا اور اب یہ درندگی کہ ایک بے گناہ نوجوان تاجر کو بے رحمی سے قتل کر دیا گیا، یہ سلسلہ کب رُکے گا۔ انہوں نے بھارتی حکومت اور مقامی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ اپنی آئینی و اخلاقی ذمہ داری کو پورا کریں اور ملک بھر میں مقیم کشمیریوں کی جان و مال اور عزت و آبرو کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ’’خاموشی اور بے عملی ایسے عناصر کو مزید شہہ دیتی ہے جو کشمیریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
میرواعظ عمر نے انسانی حقوق کی تنظیموں، اہلِ قلم، دانشوروں اور بھارت کے باضمیر شہریوں سے بھی اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کے خلاف بڑھتے ظلم و ستم کے خلاف آواز بلند کریں اور مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کریں۔ اس دوران میرواعظ نے نماز عید کے تعلق سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک حکام کی جانب سے تاریخی عیدگاہ سرینگر میں نماز عید کی حوالے سے کوئی مثبت ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم اگر عیدگاہ میں نماز عید پڑھنے کی اجازت نہیں ملتی تو بصورت دیگر مرکزی جامع مسجد سرینگر میں عیدالاضحی کی نماز صبح ساڑھے 9 بجے ادا کی جائیگی جبکہ اس سے قبل ساڑھے 8 بجے سے وعظ و تبلیغ کی مجلس آراستہ ہوگی جس میں فلسفہ قربانی اور اس کی عظمت و فضیلت پر روشنی ڈالی جائے گی۔