عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کا کیس، ملزمان پر فرد جرم عائد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, April 2025 GMT
---فائل فوٹو
بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی نااہلی پر احتجاج کے کیس میں اے ٹی سی اسلام آباد نے ملزمان پر فرد جرم عائد کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت اسلام آباد میں بانئ پی ٹی آئی کی نااہلی پر فیض آباد کے مقام پر احتجاج کے کیس کی سماعت جج طاہر عباس سپرا نے کی۔
پی ٹی آئی وکلا نے عدالت سے فرد جرم مؤخر کرنے کی استدعا کی۔
عدالت نے ملزمان پر فرد جرم عائد کردی جس کے بعد ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔
سپریم کورٹ نے بانئ پی ٹی آئی عمران خان کے جسمانی ریمانڈ کے لیے دائر پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
جج طاہر عباس سپرا نے ریمارکس دیے کہ ہر جگہ یہ کہا جاتا ہے کہ مقدمات درج ہوگئے ٹرائل نہیں ہو رہا، یہ آپ لوگ ہی کہتے ہیں یا تو کہہ دیں کہ مقدمات کا ٹرائل نہ ہو۔
وکیل سردار مصروف ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ بات ان کیسز کی نہیں ہے، یہ سیاسی کیسز کی بات ہے۔
عدالت نے کہا کہ آپ کی بریت کی درخواستیں خارج ہوچکی ہیں، اب تو وہ چیلنج بھی ہوچکی ہیں۔
اے ٹی سی نے راجا راشد حفیظ کو ایک لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ راشد حفیظ جب تک مچلکے جمع نہیں کروائیں گے کورٹ روم نہیں چھوڑیں گے۔
عدالت نے کیس کی اگلی سماعت پر پراسیکیوشن کے گواہان کو طلب کرلیا۔
بعد ازاں عدالت نے کیس کی اگلی سماعت پر استغاثہ کے گواہان کو طلب کرتے ہوئے سماعت 12 مئی تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ مقدمے کے ملزمان میں فیصل جاوید خان، واثق قیوم، عامر کیانی و دیگر نامزد ہیں، پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ آئی 9 میں مقدمہ درج ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
عدالت کو مطمئن کرنے تک ای چالان کے جرمانے معطل کیے جائیں، سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر
ای چالان کے بھاری جرمانوں کیخلاف ایک اور شہری نے سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار جوہر عباس نے راشد رضوی ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر عائد جرمانے انتہائی زیادہ اور غیر منصفانہ ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سندھ حکومت نے جولائی 2025 میں ملازمین کی کم سے کم تنخواہ 40 ہزار مقرر کی۔ اس تنخواہ میں راشن، یوٹیلیٹی بلز، بچوں کی تعلیم و دیگر ضروریات ہی پوری نہیں ہوتیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ فریقین کو ہدایت دیں کہ ان جرمانوں کے منصفانہ ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں، عائد کیئے گئے جرمانوں کے عمل کو فوری طور معطل کیا جائے۔
درخواست گزار نے کہا کہ کراچی کا انفرا اسٹرکچر تباہ ہے، شہریوں کو سہولت نہیں لیکن ان پر بھاری جرمانے عائد کیے جارہے ہیں، لاہور میں چالان کا جرمانہ 200 اور کراچی میں 5 ہزار روپے ہے، یہ دہرا معیار کیوں ہے؟ چالان کی آڑ میں شناختی کارڈ بلاک کرنے کی دھمکیاں دینا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
عدالت عالیہ سے استدعا کی کہ وہ غیر منصفانہ اور امتیازی جرمانے غیر قانونی قرار دے اور حکومت کو شہر کا انفرا اسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام کرنے کی ہدایت کی جائے۔
درخواست میں سندھ حکومت، چیف سیکریٹری سندھ، آئی جی، ڈی آئی جی ٹریفک، نادرا، ایکسائز و دیگر اداروں کو فریق بنایا گیا۔ واضح رہے کہ 2 روز قبل مرکزی مسلم لیگ کراچی کے صدر ندیم اعوان نے کراچی میں ای چالان سسٹم کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔