پہلگام واقعے کے بعد سے اب تک انڈیا اور پاکستان کے درمیان کشیدگی جاری ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان کا ردعمل ذمہ دارانہ رہا، بھارت ثبوت دینے میں ناکام رہا ہے، وزیر اعظم محمد شہباز شریف

واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کے نامور سپر اسٹارز کے سوشل میڈیا اکاونٹس بھی بلاک کیے جا رہے ہیں۔ یہ کہنا بالکل غلط نہیں ہوگا کہ بھارت خطے میں بجائے امن کے جنگی صورتحال کو بڑھاوا دے رہا ہے جو کہ خطے اور پوری دنیا کے لیے نقصان کا باعث ثابت ہوسکتا ہے۔

اگر بھارت کا جنگی جنون ختم نہ ہوا اور دونوں ممالک کے درمیان جنگ ہو گئی تو اس سے خطے میں کتنا نقصان ہو سکتا ہے اور اس کے چین اور امریکا پر کیا اثرات مرتب ہونگے؟ اس حوالے سے وی نیوز نے ماہرین سے ان کی رائے دریافت کی۔

امن سب کے مفاد میں ہے، سابق سفیر مسعود خالد

سابق سفیر مسعود خالد نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے کہ ایک مکمل جنگ سے بچا جا سکے گا، کیونکہ یہ بھارت اور پاکستان بلکہ خطے اور پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے پاس جوہری ہتھیار ہیں اور کوئی بھی تنازعہ غیر متوقع طور پر بڑھ سکتا ہے جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری مشترکہ آبادی تقریباً 1.

5 بلین ہے جو باہمی تباہی کے خطرے سے دوچار ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ امریکا اور چین کے مفاد میں ہے کہ خطے میں امن قائم رہے۔ امریکا بھارت کو چین کے مقابلے میں ایک اسٹریٹجک توازن کے طور پر دیکھتا ہے اور چاہتا ہے کہ بھارت اس مقصد سے ہٹ کر تنازعات میں نہ الجھے۔ اسی طرح پاکستان اپنی اقتصادی ترقی پر توجہ دینا چاہتا ہے اور جنگ اس مقصد کے لیے نقصان دہ ہو گی۔ لہٰذا امریکا اور چین دونوں کے پاس بھارت اور پاکستان کے درمیان امن کو فروغ دینے کی مضبوط وجوہات ہیں۔

ایک سوال پر مسعود خالد کا کہنا تھا کہ ایک کھلی جنگ کے نتائج کی پیش گوئی نہیں کی جا سکتی۔ کشمیر کا مسئلہ جنوبی ایشیا کی جیو پولیٹیکل صورتحال میں ایک مستقل چیلنج ہے اور اس کا حل ہونا غیر یقینی ہے۔ تاہم، بھارت کو یہ سمجھنا چاہیے کہ اگر کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو کشمیریوں کی بڑھتی ہوئی بیگانگی کی وجہ سے اس طرح کے واقعات ہوتے رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک فرضی جنگ تقریباً 1.5 بلین لوگوں کی مارکیٹ کو تباہ کر دے گی جو امریکا اور چین دونوں کے اقتصادی مفادات کے خلاف ہے لہٰذا امن سب کے مفاد میں ہے۔

جنگ شروع ہوئی تو قابو سے باہر ہوسکتی ہے، ریسرچر فیضان ریاض

 اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ(اپری) کے اسسٹنٹ ریسرچ ایسوسی ایٹ فیضان ریاض کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے پاس ایٹمی ہتھیار ہیں اور ایک دوسرے کے ہمسایہ اور قریب ممالک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگ شروع ہوئی تو وہ بہت جلد قابو سے باہر ہو سکتی ہے اور ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی ہے جو دونوں کے لیے بہت خطرناک ہوگی۔

فیضان ریاض نے کہا کہ بھارت کہتا ہے کہ وہ ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں ’نو فرسٹ یوز‘ کی پالیسی پر عمل کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ بھارت صرف اسی صورت میں ایٹمی ہتھیار استعمال کرے گا اگر اس پر پہلے ایٹمی حملہ کیا جائے۔ دوسری طرف پاکستان اس پالیسی پر عمل نہیں کرتا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بھارت کا عام (غیر ایٹمی) فوجی طاقت میں پاکستان پر بہت زیادہ برتری ہے اور پاکستان سمجھتا ہے کہ وہ ایک طاقتور ہمسائے کے دباؤ میں نہیں آ سکتا۔

انہوں نے کہا کہ اسی لیے پاکستان نے اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے اگر بھارت کبھی پاکستان کی زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کرے، کراچی بندرگاہ کو بند کرے، یا پاکستان میں پانی کی آمد کو روکنے کی کوشش کرے تو پاکستان ایٹمی ہتھیار استعمال کرنے کا سوچ سکتا ہے۔ پاکستان کے نقطۂ نظر سے، یہ اپنی حفاظت کا ایک مناسب طریقہ ہے تاکہ بھارت اپنی طاقت کا غلط استعمال نہ کرے۔

مزید پڑھیے: پہلگام فالس فلیگ کے بعد بھارتی سرجیکل اسٹرائیک کا پردہ بھی چاک ہوگیا

انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان کا مؤقف بالکل واضح ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں ہونے والے اس واقعے پر فکرمند ہے اور بھارت کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد الزامات کے خلاف ایک غیر جانبدار اور آزاد بین الاقوامی تحقیقات کے لیے تیار ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اس حملے کے پیچھے پاکستان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ بھارت کے خلاف کسی قسم کی فوجی کارروائی کا آغاز نہیں کرے گا لیکن اگر اس پر حملہ کیا گیا تو وہ بھرپور اور مناسب جواب دے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان صورتحال کو قابو میں رکھے گا، جیسے کہ اس نے سنہ 2019 کے ’آپریشن سوئفٹ ریٹورٹ‘ میں کیا تھا، جب اس نے ذمہ داری کے ساتھ جواب دیا اور کشیدگی کو ایک حد سے آگے نہیں بڑھنے دیا۔

فیضان ریاض نے کہا کہ عقلی انتخاب کے نظریے کے مطابق  بھارت کی قیادت کو ہوش مندی سے کام لینا چاہیے اور پاکستان پر حملے سے گریز کرنا چاہیے، چاہے بھارتی میڈیا جنگی جنون میں مبتلا ہو کر حکومت پر ایسا قدم اٹھانے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہو جو بھارت کے اپنے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ چھڑتی ہے تو یہ دونوں ممالک کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کی افواج نہ صرف بڑی ہیں بلکہ جدید ہتھیاروں سے لیس بھی ہیں، اس لیے جانی و مالی نقصان بہت زیادہ ہو سکتا ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ دونوں ممالک کی آبادی بہت زیادہ ہے۔

فیضان ریاض نے کہا کہ جنگ کی صورت میں پاکستان کی پہلے سے کمزور معیشت کو مزید نقصان پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی معیشت بڑی ہے لیکن اسے بھی نقصان ہوگا کیونکہ غیر ملکی کمپنیاں جو بھارت میں سرمایہ کاری کر رہی ہیں وہ پیچھے ہٹ سکتی ہیں جس سے بھارت کی معاشی ترقی متاثر ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سنہ 2019 کے بعد سے سفارتی تعلقات منجمد ہیں اور پہلگام حملے کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے ہیں اور اگر کشیدگی بڑھی تو تعلقات مزید خراب ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ صورت حال جنوبی ایشیا کے لیے اچھی نہیں ہے، یہ خطہ پہلے ہی دنیا کے سب سے کم جڑے اور کم تعاون کرنے والے خطوں میں سے ایک ہے اور جب 2 ایٹمی ہمسائے آپس میں بات چیت بھی نہ کر رہے ہوں تو خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر جنگ چھڑتی ہے تو امریکا اور چین دونوں کو مداخلت پر مجبور ہونا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ بات حالیہ برسوں میں بالکل واضح ہو چکی ہے کہ بھارت، امریکا کے کیمپ میں شامل ہے، کیونکہ امریکا کی پالیسی چین کو گھیرنے (Containment Policy) پر مبنی ہے اسی وجہ سے امریکا گزشتہ کئی سالوں سے بھارت کو مضبوط کر رہا ہے اور اسے جدید ہتھیاروں اور ٹیکنالوجی سے لیس کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں لگتا کہ امریکا چاہتا ہو کہ بھارت پاکستان کے خلاف پوری جارحیت دکھائے البتہ امریکا یہ ضرور چاہتا ہے کہ پاکستان چین کے ساتھ اپنے مضبوط تعلقات ختم کرے اور چین کے خلاف بھارت کے ساتھ اتحاد کرے جو کہ پاکستان کے لیے کسی صورت قابل قبول نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسری طرف چین نے بھارت پر یہ بات واضح کر دی ہے کہ اگر پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو خطرہ لاحق ہوا تو چین ہمیشہ پاکستان کے ساتھ کھڑا ہوگا۔

ایک سوال پر انہوں نے بتایا کہ کشمیر ہمیشہ پاکستان کی شہ رگ رہا ہے اور پاکستان نے کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی ہمیشہ سیاسی اور سفارتی سطح پر بھرپور حمایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے، بین الاقوامی برادری، خاص طور پر اقوام متحدہ، مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کے اپنے وعدے پر پورا نہیں اتر سکی اور اگر اس بار جنگ چھڑتی ہے، تو یہ کہنا مشکل ہوگا کہ یہ جنگ مسئلہ کشمیر کو کسی فیصلہ کن انجام تک پہنچا سکے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ دنیا بخوبی جانتی ہے کہ بھارت جموں و کشمیر پر غیر قانونی قابض ہے جو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل بن چکا ہے اور جہاں بھارت نے 5 لاکھ سے زائد فوجی تعینات کیے ہوئے ہیں لیکن خصوصاً مغربی ممالک کے لیے بھارت ایک بہت بڑی منڈی ہے  اس لیے وہ بھارت کو ناراض نہیں کرنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ اسی وجہ سے وہ جموں و کشمیر کے مسئلے پر بھارت کے خلاف کوئی قرارداد منظور کرنے سے گریز کرتے ہیں، تاکہ بھارت ناراض نہ ہو۔ یوں وہ یہ معاملہ بھارت پر چھوڑ دیتے ہیں کہ وہ خود پاکستان کے ساتھ نمٹے۔

فیضان ریاض نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کشمیر پر پہلے ہی 3 جنگیں لڑ چکے ہیں لیکن ان جنگوں کے باوجود کشمیر کا مستقبل نہ پاکستان اور نہ ہی بھارت کے حق میں فیصلہ کن طور پر طے ہو سکا اسی لیے مجھے لگتا ہے کہ اگر اب کوئی محدود روایتی جنگ بھی ہوتی ہے تو وہ بھی مسئلہ کشمیر کو کسی واضح یا فیصلہ کن حل تک نہیں پہنچا سکے گی۔

جنگ خطے کے باہر بھی شدید تباہی لائے گی، پروفیسر عائشہ یونس

قائداعظم یونیورسٹی کے انٹرنیشنل ریلیشن کی پروفیسر عائشہ یونس کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ خطے کی آبادی دنیا کی آبادی کے 25 فیصد ہے، جیسا کہ دنیا کی مجموعی آبادی 8 بلین سے زائد ہے، اس کا یہ 2.80 بلین بنتا ہے اور یہ خطہ کسی نہ کسی طرح سے آپس میں جڑ رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر انڈیا پاکستان کے درمیان جنگ کی صورتحال پیدا ہوتی ہے تو اس میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ ایک بہت بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا نقصان نظر آتا ہے اور اب تو جنگیں ہتھیاروں سے نہیں بلکہ دونوں ممالک چونکہ نیوکلیئر پاور رکھتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر نیوکلیئر جنگ ہوتی ہے تو اس سے انسانی نقصان تو ہوگا ہی مگر اس کے ساتھ اس خطے میں ایک طویل عرصے تک شاید کوئی ایگریکلچر نہیں ہو پائی گی۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سے پورا ماحولیاتی نظام تباہ ہو جائے گا۔ اس جنگ کے خطے میں بہت بڑے پیمانے پر نقصانات ہونگے اور لوگ شاید اس خطے میں رہنے کے قابل نہیں رہیں گے۔

مزید پڑھیں: پہلگام واقعے پر پاکستان کی سفارتی کامیابی اور بھارت کی سفارتی ہزیمت، وجوہات کیا ہیں؟

پاک بھارت جنگ کے چین اور امریکا پر اثرات کے حوالے سے عائشہ یونس کا کہنا تھا کہ انڈیا پاکستان کی جنگ خطے کے لیے مکمل تباہی ہے بلکہ خطے کے باہر بھی شدید تباہی کا سبب بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ مغرب کا انحصار لیبر کے حوالے سے ایشیا پر ہے اور اس سے وہ بہت متاثر ہونے والے ہیں اور میرے خیال سے یہ ممکن نہیں ہے کہ امریکا اور چین، پاکستان اور انڈیا کو پراکسی کی طرح تحفظ فراہم کریں گے کیونکہ ان دونوں ممالک کے لیے زیادہ اہم یہ ہے کہ ان میں سے کون انڈیا پاکستان کے تنازعہ کو ختم کروانے میں مدد کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جو بھی ملک یہ مسئلہ سلجھانے کی کوشش کرے گا اس کا ظاہر ہے ایشیائی خطے پر کافی اثر پڑے گا کہ اس خطے میں کون سی پاور زیادہ اثر رکھتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سے زیادہ اہم یہ ہوگا کہ کون سی پاور زیادہ امن کو فروغ دیتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا اور چین پاک بھارت جنگ اور مغربی ممالک پاک بھارت کشیدگی پروفیسر عائشہ یونس سابق سفیر مسعود خالد فیضان ریاض

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امریکا اور چین پاک بھارت جنگ اور مغربی ممالک پاک بھارت کشیدگی پروفیسر عائشہ یونس سابق سفیر مسعود خالد فیضان ریاض اور پاکستان کے درمیان فیضان ریاض نے کہا کہ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت اور پاکستان ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے امریکا اور چین کہ دونوں ممالک انڈیا پاکستان کے درمیان جنگ ایٹمی ہتھیار ہے کہ بھارت پاکستان کی مسعود خالد عائشہ یونس کہ امریکا ہے اور اس کہا کہ اس بھارت کے بھارت کی حوالے سے بھارت کو ہے کہ وہ سکتا ہے کے ساتھ نہیں ہے کے خلاف ہیں اور سکتی ہے رہا ہے کے لیے کہ خطے چین کے کہ ایک کے بعد

پڑھیں:

امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی صدر ٹرمپ اور زی شی پنگ کے درمیان ہونے مذاکرات کے فوری بعد ہی دنیا میں کے سامنے بھارت اور امریکا کے دفاعی معاہدے کا معاہدے کا ہنگا مہ شروع ہو گیا اور بھارتی میڈیا نے دنیا کو یہ بتانے کی کو شش شروع کر دی ہے کہ پاکستان سعودی عرب جیسا امریکا اور بھارت کے درمیان معاہدہ ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے ۔بھارت اور امریکا نے درمیان یہ دفاعی معاہدہ چند عسکری امور پر اور یہ معاہد
2025ءکے معاہدے کا تسلسل ہے ،2025ءکو نام نہاد دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دور جب بھارت نے پوری دنیا میں پاکستان کو بدنام کر نے کی کوشش شروع کر دی تو امریکا نے نے بھارت کو ایشیا کا چوھدری بنانے فیصلہ کر لیا تھا اسی وقت پاکستان نے بھارت کو بتا دیا تھا کہ ایسا نہیں کر نے کی پاکستان اجسازت نہیں دے گا ۔اس معاہدے کی تجدید 2015ءاور اب 2025ءمیں کیا گیا ہے ۔اس کی تفصیہ یہ ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکا بھارت کو اسلحہ فروخت کر گا ،خفیہ عسکری معلامات امریکا بھارت کو فراہم کر گا اور دونوں ممالک کی افواج مشترکہ فوجی مشقیں ساو ¿تھ چائینہ سی میں کر یں گی اور چین کے خلاف جنگ کی تیاری کی جائے گی لیکن اب بھارت دنیا کو یہ ثابت کر ے کی کو شش کر رہا ہے کہ امریکا اور بھارت کا معاہدہ پاکستان کے خلاف بھی لیکن حقیقت اس سے مختلاف ہے
پاکستان نے امریکا،بھارت دفاعی معاہدے کا جائزہ لے رہے ہیں

مسلح افواج کی بھارتی مشقوں پر نظر ، افغانستان نے دہشتگردوں کی موجودگی تسلیم کی:دفترخارجہ امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ ، راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگسیتھ کے دستخط کیے
اسلام آباد،کوالالمپور(اے ایف پی ،رائٹرز،مانیٹرنگ ڈیسک)امریکا اور بھارت کے درمیان 10سالہ دفاعی معاہدہ طے پا گیا ،امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے گزشتہ روز تصدیق کردی کہ امریکا نے بھارت کے ساتھ 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دئیے ہیں ،پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان کا کہناہے کہ پاکستان نے امریکا اور بھارت کے درمیان ہونے والے دفاعی معاہدے کا نوٹس لیا ہے اورخطے پر اس کے ہونیوالے اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ مسلح افواج بھارتی فوجی مشقوں پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ ان کاکہنا کہ یہ سوال کہ پاکستان نے کتنے بھارتی جنگی جہاز گرائے ؟ ،یہ بھارت سے پوچھنا چاہئے ، حقیقت بھارت کے لئے شاید بہت تلخ ہو۔ پاک افغان تعلقات میں پیشرفت بھارت کو خوش نہیں کرسکتی لیکن بھارت کی خوشنودی یا ناراضی پاکستان کے لئے معنی نہیں رکھتی۔ افغان طالبان حکام نے کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر دہشتگرد تنظیموں کی افغانستان میں موجودگی کو تسلیم کیا اور ان تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے مختلف جواز پیش کئے ،پاکستان کو امید ہے کہ 6 نومبر کو افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کے اگلے دورکا نتیجہ مثبت نکلے گا، پاکستان مصالحتی عمل میں اپنا کردار جاری رکھے گا اور امن کے قیام کیلئے تمام سفارتی راستے کھلے رکھے گا۔ طاہر اندرابی نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور عوام کے تحفظ کیلئے ہر ضروری اقدام اٹھائے گا، انہوں نے قطر اور ترکیہ کے تعمیری کردارکو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو 6 نومبر کے مذاکرات سے مثبت اور پائیدار نتائج کی امید ہے۔

سرحد کی بندش کا فیصلہ سکیورٹی صورتحال کے جائزے پر مبنی ہے ، سرحد فی الحال بند رہے گی اور مزید اطلاع تک سرحد بند رکھنے کا فیصلہ برقرار رہے گا،مزید کشیدگی نہیں چاہتے تاہم مستقبل میں کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔ادھر پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایک پریس ریلیز میں انڈین میڈیا کے دعوو ¿ں کی تردید کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ پاکستانی پاسپورٹ پر ‘اسرائیل کیلئے “ناقابل استعمال”کی شق بدستور برقرار ہے ، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔ خبر رساں اداروں رائٹرز اور اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق امریکی وزیردفاع پیٹ ہیگسیتھ نے ایکس پوسٹ میں بتایا کہ بھارت کیساتھ دفاعی فریم ورک معاہدہ خطے میں استحکام اور دفاعی توازن کیلئے سنگِ میل کی حیثیت رکھتا ہے ، جس سے دونوں ممالک کے درمیان تعاون، معلومات کے تبادلے اور تکنیکی اشتراک میں اضافہ ہوگا،ہماری دفاعی شراکت داری پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیردفاع راج ناتھ سنگھ اور پیٹ ہیگستھ کی ملاقات کوالالمپور میں ہونے والے آسیان ڈیفنس منسٹرز میٹنگ پلس کے موقع پر ہوئی جس کا باقاعدہ ا?غاز آج ہوگا۔معاہدے پر دستخط کے بعد پیٹ ہیگسیتھ نے بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی سب سے اہم امریکی بھارتی شراکت داریوں میں سے ایک ہے ، یہ 10 سالہ دفاعی فریم ورک ایک وسیع اور اہم معاہدہ ہے ، جو دونوں ممالک کی افواج کیلئے مستقبل میں مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
امریکا اور بھارت نے 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا ہے کہ یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنائے گا۔

ہیگسیتھاس بعد چین چ؛ی گئیں اور وہاں انھوں تائیوان کا ذکر دیا جس کے ایسا محسوس ہوا کہ
ہیگسیتھ کے ایشیا میں آتے ہیں امریکا چین کے درمیان ایک تناو ¿ پیدا ہو گیا ۔ہیگسیتھ کے مطابق، یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر کہا: “ہمارے دفاعی تعلقات پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔”
بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ کے ساتھ یہ ملاقات آسیان دفاعی وزرائے اجلاس پلس کے موقع پر کوالالمپور میں ہوئی۔ معاہدے پر دستخط کے بعد امریکی وزیرِ دفاع نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ “یہ تعلقات دنیا کے سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں۔”ہیگسیتھ نے اس معاہدے کو “مہتواکانکشی اور تاریخی” قرار دیا اور کہا کہ یہ دونوں افواج کے درمیان مزید گہرے اور بامعنی تعاون کی راہ ہموار کرے گا۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے حال ہی میں بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماو ¿ں نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی سلامتی پر گفتگو کی۔
یاد رہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی، جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔
اسی سلسلے میں بھارت کو امریکا 2025ءمیں خطے میں چین کی فوجی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے ڈیجیٹل خفیہ معلومات کا نظام بھی دیا تھا لیکن اس کے بعد چین نے خاموشی سے گلوان ویلی اور لداخ کے کچھ علاقوں پر قبضہ کر تھا۔ یہ بات بھی یاد رکھنے کی ہے 10مئی 2025ءکو جب پاکستان نے بھارت پر جوابی حمہ کی اتھا اس وقت بھی امریکا اور بھارت کا دفاعی معاہدہ ای طرح قائم تھا لیکن پاکستان نے جم کر بھارت کی خوب پٹائی کی اور امریکا اس وقت سے آج تک یہی کہہ رہا ہے اگر صدر ٹرمپ جنگ نہ رکوائی ہوتی تو بھارت کو نا قابل ِحد تک تباہ کن صورتحال کا سامنا کر نا پڑتا۔اس لیے یہ کہا جا سکتا ہے کہ امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقئقت یا فسانہ ہے ۔

قاضی جاوید گلزار

متعلقہ مضامین

  • امریکا بھارت معاہدہ پاکستان کی سفارتی ناکامی ہے،صاحبزادہ ابوالخیر زبیر
  • امریکا بھارت دفاعی معاہد ہ حقیقت یا فسانہ
  • غلطی نہیں کی تو جرمانہ نہیں لگے گا، تصدیق کے بعد چالان معاف ہونگے، آئی جی سندھ
  • افغان طالبان نے جو لکھ کر دیا ہے ، اگر اس کی خلاف ورزی ہوئی تو ان کے پاس کوئی بہانہ نہیں بچے گا: طلال چوہدری
  • بھارت پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے دہشتگردوں کے بیانیہ کو فروغ دینے میں مصروف
  • پاکستان دشمنی میں مبتلا بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب، وزارتِ اطلاعات نے “انڈیا ٹوڈے” کا گمراہ کن پروپیگنڈا بےنقاب کر دیا
  • امریکہ، بھارت میں 10 سالہ دفاعی معاہدہ: اثرات دیکھ رہے ہیں، انڈین مشقوں پر بھی نظر، پاکستان
  • پاکستان کا اصولی موقف دنیا اور افغانستان نے تسلیم کیا، طلال چودھری
  • معاملات بہتر کیسے ہونگے؟
  • کوالالمپور: امریکا اور بھارت کے درمیان 10 سالہ دفاعی معاہدہ