یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے ٹرمپ ایردوآن سے مدد کے خواہاں
اشاعت کی تاریخ: 6th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 06 مئی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ ترک رہنما نے انہیں جلد از جلد ترکی آنے کی دعوت دی ہے اور وہ واشنگٹن بھی آئیں گے، لیکن یہ نہیں بتایا کہ یہ دورے کب ہوں گے۔ اردوآن نے بھی بعد میں ایکس پر ایک پوسٹ میں باہمی دعوت کی تصدیق کی۔ اردوآن نے کہا کہ آج میں نے اپنے دوست ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ جو فون کال کی وہ بہت نتیجہ خیز، جامع اور مخلصانہ تھی۔
امریکہ اور یوکرین کے مابین قدرتی وسائل کے معاہدے پر دستخط
شام کے معاملے پر انقرہ کے موقف اور ماسکو کے ساتھ اس کے تعلقات پر باہمی اختلافات کی وجہ سے سے گزشتہ دہائی کے دوران ترکی اور امریکہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات بتدریج خراب ہو گئے تھے۔
(جاری ہے)
سابق صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کے تحت، جنہوں نے اردوآن سے دوری بنا رکھی تھی، امریکہ اور ترکی کے تعلقات میں مزید سرد مہری پیدا ہوگئی تھی۔
ٹرمپ کی آمد کے ساتھ، انقرہ واشنگٹن سے ایک دوستانہ تعلقات کی امید کر رہا ہے، حالانکہ یہ ریپبلکن صدر ہی تھے، جنہوں نے روس سے میزائل دفاعی نظام 'ایس فور ہنڈریڈ' کی خریداری کے لیے سن دو ہزار کے اواخر میں ترکی پر پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
یوکرین کے لوگ ٹرمپ کے امن منصوبے کے متعلق کیا سوچتے ہیں؟
ٹرمپ، جنہوں نے وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے دور حکومت میں اردوآن کے ساتھ اپنے تعلقات کو "بہترین" قرار دیا، کہا کہ دونوں ممالک یوکرین میں جنگ کے خاتمے کے لیے تعاون کریں گے۔
ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں کہا، "میں صدر اردوآن کے ساتھ افسوس ناک لیکن جان لیوا، روس اور یوکرین جنگ کو ختم کونے پر کام کرنے کا منتظر ہوں۔" اردوآن نے کیا کہا؟ٹرمپ نے کہا کہ پیر کو بات چیت کے دوران اردوآن نے انہیں ترکی کے دورے کی دعوت دی اور انہوں نے بھی ترک رہنما کو واشنگٹن ڈی سی کے دورے کی دعوت دی۔ دورے کی تاریخوں کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے۔
ترک ایوان صدر سے جاری ایک بیان میں تصدیق کی گئی ہے کہ اردوآن نے ٹرمپ کو دورے کی دعوت دی ہے۔
ترکئی کے ڈائریکٹوریٹ آف کمیونیکیشن نے ایکس پر پوسٹ کردہ ایک بیان میں کہا کہ صدر اردوٓن نے "یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ وہ جنگوں کے خاتمے کے لیے صدر ٹرمپ کے نقطہ نظر کی حمایت کرتے ہیں، صدر اردوآن نے ایران کے ساتھ مذاکراتی عمل کو برقرار رکھنے اور روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کی تعریف کی۔
"دو طرفہ تعلقات کے حوالے سے اردوآن نے کہا کہ انقرہ واشنگٹن کے ساتھ بالخصوص دفاعی شعبے میں تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے۔
خیال رہے کہ نیٹو کے رکن ترکی نے یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے بحیرہ اسود کے اپنے دونوں پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے اور جنگ کے خاتمے کے مقصد سے دو بار مذاکرات کی میزبانی کی ہے۔
ٹرمپ آئندہ ہفتے سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات کا دورہ کرنے والے ہیں۔
ادارت: صلاح الدین زین
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خاتمے کے کی دعوت دی اردوا ن نے ن کے ساتھ دورے کی کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
پاک امریکا تعلقات میں ایسی گرم جوشی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی، خواجہ آصف
وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کے اعزاز میں امریکی صدر ٹرمپ کا ظہرانہ ایک بڑا سنگِ میل ہے۔
خواجہ آصف نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاک امریکا تعلقات میں ایسی گرمجوشی پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔
انہوں نے کہا کہ دورہ کے خطے میں اور خطے سے باہر خوشگوار اثرات مرتب ہونگے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ سے توقع کی جانی چاہیے کہ وہ ایران، اسرائیل جنگ پر بات کریں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان کو چین سے 40 جے 35 لڑاکا طیارے ملنے کی خبروں پر اگر بھارت پریشان ہورہا ہے تو اُسے پریشان ہونے دیں، کوئی بھی ہتھیار حاصل کرنا ہمارا حق ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ اب دوطرفہ نہیں رہا، صدر ٹرمپ کی پیش کش کے بعد یہ مزید اُجاگر ہو گیا ہے۔