پرنس رحیم آغاخان نے پاک بھارت کشیدگی کے خاتمے کیلئے ثالثی کی پیشکش کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
---فائل فوٹو
آغا خان پنجم پرنس رحیم نے پاک بھارت کشیدگی کےخاتمے کے لیے ثالثی کی پیشکش کردی۔
پرنس رحیم آغا خان نے پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کو ثالثی سے متعلق خطوط لکھے۔
پرنس رحیم نے سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ کو بھی اس معاملے میں کردار ادا کرنے کےلیے خط لکھا ہے۔
پرنس رحیم آغا خان نے خط میں کہا کہ بڑھتی ہوئی پاک بھارت کشیدگی پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ دعا ہے مسئلہ پُرامن طور پر حل ہو اور مزید جانی نقصان نہ ہو۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے حصول کیلئے اتوار کی چھٹی منسوخ کردی گئی
اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)نے رواں مالی سال 25-2024 میں ریونیوشارٹ فال میں کمی اور جون کے ٹیکس وصولیوں کے ہدف کے حصول کو یقینی بنانے کے لیے اتوار کی چھٹی منسوخ کردی ہے اور 29 جون کو تمام دفاتر کھلے رکھنے کا اعلان کردیا ہے۔
ایف بی آر کے ریونیو ڈویژن کی طرف سے تمام لارج ٹیکس آفسز (ایل ٹی اوز)، میڈیم ٹیکس آفسز (ایم ٹی اوز)، کارپوریٹ ٹیکس آفسز (سی ٹی اوز) اور ریجنل ٹیکس آفسز (آر ٹی اوز) کو ہدایات بھی جاری کر دی گئی ہیں۔
تمام فیلڈ فارمشنز کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ 29 جون 2025 بروز اتوار کو معمول کے مطابق دفتری اوقات میں کام کریں گے اور 30 جون بروز پیر تمام دفاتر رات 12 بجے تک کھلے رہیں گے جبکہ ہفتے کی چھٹی پہلے ہی ختم کردی گئی ہے۔
مراسلے کے مطابق ایف بی آر نے اپنے تمام دفاتر پر زور دیا ہے کہ وہ ایک جامع حکمت عملی اپنائیں جس پر زیادہ سے زیادہ ریونیو کے سلسلے کو فوکس کیا جائے۔
ایف بی آر کی جانب سے تمام چیف کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور نیشنل بینک کی تمام برانچز کے ساتھ قریبی لائزان قائم کریں تاکہ ٹیکس دہندگان کی طرف سے جمع کروائے جانے والی ٹیکس واجبات کو اسی روز اسٹیٹ بینک کی متعلقہ برانچ اور قومی خزانے میں منتقلی یقینی بنائی جاسکے۔
ہدایت کی گئی ہے کہ ٹیکس دہندگان کی طرف سی جمع کروائے جانیوالے ٹیکس ریونیو کا شمار اسی روز کی ریونیو کلیکشن اور 30 جون تک ختم ہونے والے مہینے کی ریونیو کلیکشن میں ہوسکے۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے متعلقہ اداروں کو تاکید کی گئی ہے کہ وہ اپنی کارکردگی میں بہتری لائیں اور قانون نافذ کرنے کے اقدامات میں تاخیر نہ کریں تاکہ قومی خزانے کو درکار وسائل بروقت دستیاب ہو سکیں۔
واضح رہے کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے حال ہی میں پاکستان کو رواں مالی سال کے لیے اپنے سالانہ ٹیکس ہدف کو 12,970 ارب روپے سے کم کرکے 12,370 ارب روپے کرنے کی اجازت دی تھی اور نظرثانی کے باوجود ایف بی آر کو مسلسل دباؤ کا سامنا ہے کیونکہ رواں مالی سال کے پہلے 11 ماہ کے دوران ریونیو شارٹ فال پہلے ہی ایک ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔