آپریشن بنیان مرصوص،آدم پور، ادھم پور،سورت گڑھ ایئربیسز، کئی ایئرفیلڈز، ایس 400 دفاعی نظام تباہ، عسکری سیٹلائٹ جام
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مئی2025ء)پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں آپریشن بنیان مرصوص (آہنی دیوار) شروع کرتے ہوئے بھارت میں ادھم پور، پٹھان کوٹ، آدم پور ایئربیس، کئی ایئرفیلڈز، براہموس اسٹوریج سائٹ اور ایس 400 میزائل دفاعی نظام سمیت متعدد اہداف کو تباہ کردیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کے عوام اور مساجد کو جن ایئربیس سے ٹارگٹ کیا گیا تھا، ان اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق فجر کے وقت دشمن کے خلاف آپریشن ’بنیان مرصوص‘ کا آغاز کیا گیا اور بھارت پر فتح ون میزائل فائر کیا گیا ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق فتح میزائل کی رینج 120 کلومیٹر ہے، میزائل میں جدید نیوی گیشن سسٹم اور اعلیٰ درستی شامل ہے۔(جاری ہے)
پاکستان کی مسلح افواج کے آپریشن بنیان مرصوص میں تباہ کیے گئے بھارتی اہداف کی تفصیلات کے مطابق بھارت کے پاور گرڈ کے 70 فیصد حصے کو سائبر حملے میں ناکارہ بنایا گیا،بی جے پی کی آفیشل ویب سائٹ سمیت بیشتر بھارتی ویب سائٹس ہیک کرلی گئیں ،آدم پور میں پاک فضائیہ کے جے ایف 17 تھنڈر کے ہائپر سونک میزائلوں نے بھارت کا ایس-400 دفاعی نظام تباہ کر دیا،مقبوضہ کشمیر میں راجوڑی اور نوشہرہ سے پاکستان میں دہشت گردی کروانے والا بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کا تربیتی مرکز تباہ کردیا گیا،کے جی ٹاپ بریگیڈ ہیڈکوارٹر تباہ کر دیئے گئے ، اڑی فیلڈ سپلائی ڈپو تباہ کر دیئے گئے ۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق آدم پور، اودھم پور، پٹھانکوٹ، سورتھ گڑھ، سرسہ، بھٹنڈا، ہلوارا ایئر فیلڈز اور اکھنور ایوی ایشن بیس تباہ،دہرنگیاری میں آرٹلری گن پوزیشن تباہ،بیاس میں براہموس میزائلوں کا ذخیرہ بھی کر دیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق لائن آف کنٹرول پر ربتانوالی پوسٹ، ڈنہ پوسٹ، پتھیلی ٹاپ کی بھارتی پوسٹیں، خواجہ بھیک کمپلیکس اور رنگ کنٹوئر بالمقابل سنکھ بھی مکمل تباہ کر دی گئیں ۔پاکستان نے بھارتی حملوں کے جواب میں بھارتی فوج کی تنصیبات پر حملے کیے، پاکستان کے فتح میزائلوں کے حملوں کے بعد بھارت کی ادھم پور ایئربیس تباہی کے مناظر پیش کرنے لگی۔پاکستانی میزائلوں سے بیاس کے علاقے میں براہموس اسٹوریج سائٹ تباہ کردی گئی جبکہ پاک فوج نے پٹھان کوٹ میں ایئرفیلڈ کو بھی تباہ کردیا، راجوڑی میں پاکستان میں دہشت گردی کروانے والا بھارتی ملٹری انٹیلی جنس کا تربیتی مرکز بھی تباہ کر دیا۔بھارت کی سرسہ ایئرفیلڈکی تباہی کی کنفرمیشن انڈین میڈیا نے خود کر دی۔پاک فوج نے نئی دہلی میں بھی کچھ اہداف کو نشانہ بنایا ہے، بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کے جی ٹاپ اور اڑی میں سپلائی ڈپو بھی تباہ کردیا گیا ہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ کارروائی بھارتی جنگی جنون کے خلاف ایک واضح پیغام ہے کہ پاکستان اپنی خودمختاری اور قومی سلامتی پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ذرائع کے مطابق راجوڑی میں پاکستان میں دہشت گردی کروانیوالا بھارتی ملٹری انٹیلیجینس کا تربیتی مرکز بھی تباہ کر دیا گیا۔سیکیورٹی حکام نے کہا کہ اب وقت آ چکا ہے کہ بھارت کو اس کے جارحانہ عزائم کا بھرپور جواب دیا جائے۔پاکستان نے بھارتی جارحیت کے جواب میں شروع کے گئے آپریشن بنیان مرصوص کے دوران آدم پور میں بھارت کا ایئرڈیفنس سسٹم ایس400تباہ کردیا جبکہ پاک فضائیہ نے کارروائی کے دوران بھارتی فوج کا سیٹلائٹ جام کردیا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی دفاعی نظام جے ایف 17 تھنڈرز کے ہائپرسونک میزائلوں نے اڑایا، بھارت کے دفاعی نظام ایس 400 کی مالیت ڈیڑھ ارب ڈالر ہے۔دوسری جانب سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج نے بھارتی فوج کی سیٹلائٹ جام کردی، پاک فضائیہ کی کارروائی کے بعد بھارتی فوجی سیٹلائٹ نے کام چھوڑ دیا۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ا پریشن بنیان مرصوص سیکیورٹی ذرائع ذرائع کے مطابق بھی تباہ کر بھارتی فوج دفاعی نظام تباہ کردیا نے بھارتی نے بھارت ا دم پور دیا گیا کر دیا کہ پاک
پڑھیں:
6 نومبر، کشمیریوں کی نسل کشی کا سیاہ ترین دن
ریاض احمدچودھری
قیام پاکستان کے اڑھائی ماہ بعد 29 اکتوبر 1947 کوبھارت نے کشمیر پر لشکر کشی کی اور ریاست ہائے جموں و کشمیر پر اپنا تسلط جما لیا۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی جانب سے نہتے کشمیریوں کے قتل عام کا سلسلہ بڑھتا چلا گیا۔ 6 نو مبر 1947 کو ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ایک سازش کے تحت جموں کے نہتے مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا جو ہجرت کر کے پاکستان جارہے تھے۔ اس دن مظلوم اورمجبور ریاستی مسلمانوں کا خون اس بے دردی سے بہایا گیا جس کی تاریخ انسانی میں مثال نہیں ملتی۔
6 نومبر یوم شہداء جموں تحریک آزادی کشمیر کا سنگ میل ہے ۔لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کی محبت ، بھارت سے وطن کی آزادی کیلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔4نومبر کو بھارتی وزیر داخلہ سردار پٹیل ، بھارتی فوجی سربراہ سردار بلدیو سنگھ اور پٹیالیہ کے مہاراجہ کے ہمراہ جموں پہنچے تھے اور انہوںنے 5 نومبر کواعلان کیا تھا کہ پاکستان جانے کیلئے مسلمان پولیس لائنز میں اکٹھے ہو جائیں ۔ اگلے دن 6 نومبر کو خواتین اور بچوں سمیت مسلمانوں کو ٹرکوں میں بھر کر پاکستان کیلئے روانہ کیا گیا۔ تاہم منزل پر پہنچے سے قبل ہی بھارتی اور ڈوگرہ فوج اور ہندو بلوائیوں نے ان کا قتل عام کر دیا۔ 6 نومبر 1947 کو جموں کے مسلمانوں پر جو قہر ڈھایا گیا اس کی یادیں آج بھی کشمیریوں کے ذہنوںمیں تازہ ہیں۔ پاکستان لانے کے بہانے لاکھوں مسلمانوں کو بلاامتیاز جس سفاکی سے قتل کیا گیا اس سے انسانی روح کانپ اٹھتی ہے ۔دنیا کے 56 مسلمان ممالک مقبوضہ ریاست میں مظلوم مسلمانوں پر بھارتی فوج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم پر خاموش ہیں۔
جموں کے مسلمانوں کاہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوںقتل عام محض ایک اتفاق نہ تھا بلکہ یہ ایک گہری سازش کا شاخسانہ تھا جس کا تعلق بھی قیام پاکستان کے مقصد کو ناممکن بنانا تھا۔ یوم شہدائے جموں دراصل اس عزم کی تجدید کے لیے منایا جاتا ہے کہ جموں کے مسلمانوں نے1947ء کو نومبر کے پہلے ہفتے میں اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ جس مقصد کے حصول کے لیے پیش کیا تھا اس مقصد کو نہ تو فراموش کیا جائے گا اور نہ ہی اس کے حصول میں آئندہ کسی بڑی سے بڑی قربانی سے دریغ کیا جائے گا۔
بھارت نے قیام پاکستان کے بعد سے ہی ہر ممکن طریقہ سے کشمیریوں کے جذبہ حریت کو سرد کرنے اور کچلنے کی کوشش کی ہے مگر اس میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ بھارتی فوج نے لاکھوں مسلمانوں کو شہید کیا ۔ہزاروں کشمیری مائوں بہنوں اور بیٹیوں کی عصمت دری کی گئی۔ بچوں و بوڑھوں کو وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ہزاروں کشمیری نوجوان ابھی تک بھارتی جیلوں میں پڑ ے ہیں۔کشمیر کا کوئی ایسا گھر نہیں جس کا کوئی فرد شہید نہ ہوا ہو یا وہ کسی اور انداز میں بھارتی فوج کے ظلم و بربریت کا نشانہ نہ بنا ہو لیکن اس کے باوجود کشمیری مسلمانوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پرکشمیری مسلمانوں کو غلام بناکر رکھنا چاہتا ہے تاریخ گواہ کے کشمیری قوم برسوں سے عزم و استقلال کا پہاڑ بن کر بھارت کے ظلم و تشدد کو برداشت کر رہی ہے مگر ان کی بھارت سے نفرت کی شدت میں اضافہ ہی ہوا ہے، کوئی کمی نہیں آئی۔ مقبوضہ کشمیر میں اس کی آٹھ لاکھ فوج خود بھارت کے لئے بہت بڑا بوجھ بنتی جا رہی ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج اور کٹھ پتلی انتظامیہ آزادی اور حریت کا نعرہ بلند کرنے والوںکی آواز کو دبانے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہے۔ مقبوضہ علاقے میں اسلامی تہذیب و ثقافت کو مسخ کرنے اورتناسب آبادی کو تبدیل کرنیکی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں کرفیو نافذ ہے۔کھانے پینے کے سامان کی قلت ہے ۔کاروبا ر بند ہیں۔ معمولات زندگی معطل ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز نے انسانیت سوز مظالم کی تمام حدیں کراس کر لی ہیں۔ تحریک آزادی کشمیربرہان مظفروانی کی شہادت کے بعد ایک نئے دور میں داخل ہو چکی ہے ۔ اس سے آزادی کی منزل اور قریب آگئی ہے۔ وہ دن بہت جلد آنے والا ہے جب ساری ریاست آزادہو کر پاکستان کا حصہ بنے گی۔
بھارت طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کرفیو،ظلم و ستم ،شہادتوں پر اقوام متحدہ کی خاموشی سے اس کا دوہرا کردار ایک بار پھر کھل کر دنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔ حقوق انسانی کے وہ عالمی ادارے جنھوں نے جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بھی تنظیمیں بنا رکھی ہیں، مقبوضہ کشمیر میں بدترین ریاستی دہشت گردی پر ان کی مجرمانہ خاموشی افسوسناک ہے۔ انہیں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کا سختی سے نوٹس لینا چا ہیے تھا مگر کسی نے نہیں لیا۔ پاکستانی حکمران ہی کشمیریوں کے نعروں اور پاکستان کے ساتھ ملنے کی آرزو لئے اپنی جانیں قربان کرنے والوں کے خون کی لاج رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خاتمہ کے لئے عملی اقدامات کریں۔ جب تک بھارت کشمیر پر سے قبضہ ختم نہیں کرتا حکومت پاکستان کو کشمیریوں کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی مدد جاری رکھنی چاہیے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور اس شہ رگ کو دشمن کے قبضہ سے چھڑانا انتہائی ضروری ہے۔اگرحکمران ان کشمیریوں کی اخلاقی مدد کرنا اپنا فرض سمجھتے ہیں توپھر یہ کوئی اخلاق نہیں ہے کہ آپ کشمیری مسلمانوں کے حق میں دو چار بیانات دے کر خاموش ہو جائیں اور انہیں بھارت کے چنگل میں پھنسا ہوا چھوڑ دیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔