امریکی میڈیا نے پاکستانی فوج کو دنیا کی بہترین فوج قرار دے دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, May 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)امریکی میڈیا اور مبصرین نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستانی فوج اور پاک فضائیہ کی مہارت کی تعریف کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق امریکی میڈیا نے پاکستانی فوج کو دنیا کی بہترین فوج قرار دے دیا، امریکی میڈیا میں امریکی مبصرین نے پاک فضائیہ اور فوج کی مہارت کی تعریف بھی کی ہے۔
اس سے قبل معروف امریکی ماہرِ سیاسیات پروفیسر جان میئر شائیمر نے پاک فوج کی تعریف میں بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے پاس قابل فوجی صلاحیت ہے، بھارت کو برتری حاصل کرنا مشکل ہوگا۔
پروفیسر جان میئر شائیمر نے کہا کہ بھارت فوجی حکمتِ عملی کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل نہیں کرسکتا، پاکستان کے پاس قابلِ ذکر فوجی صلاحیت ہے، بھارت کو پاکستان پر برتری حاصل کرنا مشکل ہوگا۔
واضح رہے کہ پاکستان کی بھارتی جارحیت کے خلاف جوابی کارروائی جاری ہے، پاکستان کی جانب سے نماز فجر کے وقت آپریشن ’بُنۡیَانٌ مَّرْصُوْص‘ کا آغاز کیا گیا، آپریشن میں پاک فوج نے بھارت کے علاقے بیاس میں براہموس میزائل اسٹوریج سائٹ کو تباہ کر دیا ہے۔
پاک فوج نے ادھم پور ایئربیس اور پٹھان کوٹ میں ایئر فیلڈ کو ملیامیٹ کر دیا، اس کے علاوہ اڑی سیکٹر میں بھارت کے سپلائی ڈپو کو نیست و نابود کر دیا، جوابی حملے میں بھارت کا بریگیڈ ہیڈ کوارٹرز کے جی ٹاپ کو بھی تباہ کر دیا گیا، آدم پور کی ایئر فیلڈ کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے، جہاں سے بھارت نے امرتسر میں سکھوں، پاکستان اور افغاستان پر میزائل داغے گئے تھے۔
مزیدپڑھیں:پاکستان کا بھارت کو منہ توڑ جواب ، بھارتی اسٹاک مارکیٹ کو بڑا دھچکا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امریکی میڈیا کر دیا نے پاک
پڑھیں:
بھارت میں مواد کی نگرانی پر عدالت کا بڑا فیصلہ: ایلون مسک کی کمپنی ایکس کو جھٹکا
بھارت کی ایک عدالت نے ایلون مسک کی سوشل میڈیا کمپنی “ایکس” (سابق ٹوئٹر) کی وہ درخواست مسترد کر دی ہے جس میں مودی حکومت کی سخت کنٹینٹ مانیٹرنگ پالیسی کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ماہرین اس فیصلے کو بھارت جیسی بڑی اور حساس مارکیٹ میں کمپنی کے لیے ایک “بڑا قانونی دھچکا” قرار دے رہے ہیں۔
یہ مقدمہ رواں سال مارچ 2025 میں کرناٹک ہائی کورٹ میں دائر کیا گیا تھا، جس میں بھارتی حکومت کی جانب سے سوشل میڈیا پر سخت سنسر شپ اور مواد ہٹانے کے احکامات کو قانونی طور پر چیلنج کیا گیا تھا۔
فیصلہ سناتے ہوئے جسٹس ایم ناگا پرسنا نے کہا کہ سوشل میڈیا پر موجود مواد کو ریگولیٹ کرنا ضروری ہے اور اس حوالے سے حکومتی اقدامات جائز ہیں۔ کمپنی کی جانب سے دی گئی درخواست میں کوئی قانونی وزن نہیں تھا۔”
بھارت میں سنسرشپ مزید سخت
یاد رہے کہ 2023 سے بھارت نے انٹرنیٹ پر کنٹرول مزید سخت کر دیا ہے۔ نئی پالیسیوں کے تحت مزید سرکاری حکام کو ٹیک ڈاؤن آرڈرز جاری کرنے کا اختیار دے دیا گیا ہے
اکتوبر میں ایک سرکاری ویب سائٹ بھی لانچ کی گئی ہے جس کے ذریعے حکام براہِ راست ٹیک کمپنیوں کو ہدایات دے سکتے ہیں کہ کون سا مواد ہٹانا ہے۔
یہ اقدامات سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے نہ صرف آزادی اظہار کے حوالے سے ایک چیلنج ہیں بلکہ کاروباری طور پر بھی ان کے لیے پالیسی سازی کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔
کمپنی کے لیے خطرے کی گھنٹی
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ نہ صرف ایکس بلکہ دیگر عالمی ٹیک کمپنیوں کے لیے بھی ایک واضح پیغام ہے کہ انہیں بھارت جیسے ممالک میں مقامی قوانین کے تابع ہونا ہوگا، چاہے وہ قوانین آزادی اظہار پر اثرانداز ہی کیوں نہ ہوتے ہوں۔
Post Views: 2