پاک بھارت کشیدگی، وہ یادگار تصاویر جو ہمیشہ یاد رہیں گی
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
گزشتہ دنوں بھارت نے پاکستان کے خلاف جارحیت کی جس کا مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا۔ پاکستانی مسلح افواج کی بروقت جوابی کارروائی سے بھارت کو منہ کی کھانی پڑی۔ پاکستان نے بھارت کے 3 رافیل طیاروں سمیت 5 جنگی جہاز گرائے اور پھر آپریشن بُنیان مّرصُوص لانچ کیا گیا جس کے نتیجے میں بھارتی دفاعی نظام نیست و نابود ہو گیا۔
اس سارے عرصے میں پاکستانی عوام نے افواجِ پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے رہے۔ جس کی تصاویر اور ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں۔ صارفین کا چند تصاویر کے بارے میں کہنا ہے کہ یہ تصاویر ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ انہیں مطالعہ پاکستان میں شامل کیا جائے گا اور بچوں کو اس بارے میں پڑھایا جائے گا۔
ایک صارف نے تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ ہے ہمارا مطالعہ پاکستان‘۔
یہ ہے ہمارا مطالعہ پاکستان ???????? pic.
— Zil E Huma Dar (@ZilayHumaDar) May 11, 2025
ایک تصویر بارکی کی ہے جہاں ایک شہری نے فوجی جوان کے ساتھ مل کر بھارتی ڈرون کو گرایا، وائرل ویڈیوز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مسلح شہری کلاشنکوف سے فائرنگ کرکے بھارت کے اسرائیلی ساختہ ڈرون کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اب یہ شہری پورے ملک میں ہیرو ازم کی علامت بنا ہوا ہے۔
جبکہ دوسری تصویر اس موقع کی ہے جب افواجِ پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان المرصوص شروع کیا گیا اور بھارت پر فتح میزائل داغے گئے۔ اس آپریشن کا آغاز پاکستان کی جانب سے ’فتح ون‘ میزائل چلا کر کیا گیا۔ آئی ایس پی آر نے فتح ون چلانے کی ویڈیوز بھی شیئر کیں۔ اس وقت عام شہری بھی بے خوف و خطر لانچگ پیڈ کے قریب بیٹھے تھے۔
نازیہ گورایا نے مطالعہ پاکستان کی کتاب کی ایک تصویر شیئر کی جس پر پاک فوج کے جوان کے ساتھ عام شہری کی تصویر بنی تھی جس نے بھارتی ڈرون کو مار گرایا تھا۔ انہوں نے یہ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’آؤ بچو اصلی مطالعہ پاکستان پڑھو‘۔
آؤ بچو اصلی مطالعہ پاکستان پڑھو https://t.co/Fq0gu20EQO pic.twitter.com/eatL7vVpfL
— Nazia Goraya???????????? (@naziagoraya) May 12, 2025
کمیل احمد لکھتے ہیں کہ اس فتح کو نصاب میں شامل کرنا چاہئیے اور اس لمحے کو مطالعہ پاکستان کا سرورق بنانا چاہئیے۔ ہماری آنے والی نسل کو معلوم رہے کہ پاکستانی عوام اور افواج نے مل کر دشمن کا مقابلہ کیا تھا۔
اس فتح کو نصاب میں شامل کرنا چاہئیے اور اس لمحے کو مطالعہ پاکستان کا سرورق بنانا چاہئیے۔ ہماری آنے والی نسل کو معلوم رہے کہ پاکستانی عوام اور افواج نے مل کر دشمن کا مقابلہ کیا تھا۔
کمیل احمد معاویہ pic.twitter.com/4wDV76Hnnl
— Komail Ahmad Muaviah (@KomailMuavia313) May 11, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آپریشن بنیان المرصوص بھارتی ڈرون پاک بھارت کشیدگی پاک فوج مطالعہ پاکستانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: آپریشن بنیان المرصوص بھارتی ڈرون پاک بھارت کشیدگی پاک فوج مطالعہ پاکستان مطالعہ پاکستان
پڑھیں:
ایران اسرائیل کشیدگی اور پاکستان کا تزویراتی تدبر
شرق اوسط میں جنگی کشیدگی اس تیزی سے پھیلی ہے کہ درست راستے کا تعین کرنا آسان نہیں رہا۔ ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد امریکی صدر نے سیز فائر کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان ایران کے جانب سے امریکی اڈوں پر میزائل حملوں کے بعد حیران کن انداز میں سامنے آیا۔ آئندہ حالات کا اندازہ لگانا بے حد دشوار ہے۔ تاہم اس بحران کے دوران پاکستان کے تعمیری اور متوازن کردار کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ایران سے اظہارِ یکجہتی، اسرائیلی جارحیت کی مذمت، اور فیلڈ مارشل کی صدر ٹرمپ سے سفارتی ملاقات کا مجموعی تاثر یہ ابھر رہا ہے کہ پاکستان نے بالغ نظری اور ذمہ داری کا مظاہرہ کیا۔ ایران اور اسرائیل جنگ کے تناظر میں پاکستان ایک ذمہ دار اور پراعتماد ملک کے طور پر ابھرا ہے۔ حالیہ بحران کو حل کرنے کی حکمت عملی نے پاکستان کی سفارتی پختگی، اسٹریٹجک دانش اور سیاسی بصیرت کو مثبت انداز میں ابھارا ہے ۔ پاکستان نے اپنے طرز عمل سے ثابت کیا ہے کہ وہ اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے خطے میں باہمی تعلقات کو خاص اہمیت دیتا ہے۔ پاکستان ایک ایسے کلیدی سفارتی ثالث کے طور پر سامنے آیا ہے جس نے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے لیے پس پردہ رہ سرگرم کردار ادا کیاہے۔ پس پردہ سفارت کاری اور اصولی عوامی مقف کے ذریعے پاکستان نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا۔
پاکستان نے علاقائی اور عالمی طاقتوں کے ساتھ مسلسل رابطہ قائم رکھا تاکہ تحمل اور بات چیت کو فروغ دیا جا سکے۔ اسلام آباد کی جانب سے اسرائیلی جارحیت کی پرزور مذمت نے جارحیت پر مبنی کشیدگی کے خلاف اصولی مقف کو نمایاں کیا۔ ایران کے ساتھ پاکستان کی یکجہتی نے برادر ملک کو تنہائی کا شکار ہونے سے بچایا اور پرامن حل کی کوششوں کو تقویت دی۔ وزیرِاعظم شہباز شریف کی فعال سفارت کاری قابل تعریف رہی ۔ انہوں نے ایران کے صدر سمیت سعودی عرب و قطر کے اہم نمائندوں سے براہِ راست بات چیت کی جس کے نتیجے میں پاکستان ایک ذمہ دار اور امن پسند ریاست کے طور پر نمایاں دکھائی دیا۔
آرمی چیف کی صدر ٹرمپ سے طویل ملاقات کے مثبت اثرات واضح طور پر نظر آئے۔ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر محدود حملے کر کے اسرائیل کو سیزفائر کا راستہ فراہم کیا۔ ان حملوں کے بعد صدر ٹرمپ نے فوری طور پر کشیدگی کو کم کرنے کیلئے قطر اور عراق میں ایران کے میزائل حملوں کا جواب نہیں دیا۔ سب سے اہم بات یہ کہ مشرق وسطی میں ’ریجیم چینج‘ کی پالیسی سے گریز کیا۔ صدر ٹرمپ کا آرمی چیف سے ملاقات کے بعد یہ کہنا کہ ’’وہ ایران کو بہت اچھی طرح جانتے ہیں‘‘ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ عسکری قیادت نے انہیں خطے میں غیر مستحکم ریاست کے مضمرات سے بروقت خبردار کیا۔ پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگی بھی حکمت عملی پر مبنی سفارتی اقدام دکھائی دیتا ہے۔ ممکنہ طور پر اس اقدام کے بعد ٹرمپ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے باوجود سیزفائر کا اعلان کیا۔ اگرچہ اس نامزدگی پر کئی حلقوں نے حیرت کا اظہار کیا، لیکن پاکستان کی جانب سے صدر ٹرمپ کی نامزدگی سفارتی دوراندیشی کی عمدہ مثال ہے۔ پاک بھارت جنگی کشیدگی میں سیزفائر کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستان نے ٹرمپ کو ایک ممکنہ عالمی امن ساز کے طور پر پیش کرتے ہوئے انہیں ایران اسرائیل تنازع کے خاتمے میں موثر کردار ادا کرنے کی جانب مائل کیا۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ ایران کی جانب سے قطر میں امریکی اڈے پر میزائل حملے کے باوجود صدر ٹرمپ نے جوابی کارروائی سے گریز کیا، جو پاکستان کی سفارتی کوششوں کے اثرات کا مظہر ہے۔ پاکستان نے چین اور روس کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں فوری اور غیر مشروط سیزفائر کی قرارداد پیش کر کے امن سے وابستگی کا واضح پیغام دیا۔ پاکستان کی اصولی سفارت کاری، اسٹریٹجک بصیرت، اور متوازن حکمت عملی نے اسے ایک قابل اعتماد، امن دوست ریاست کے طور پر دنیا کے سامنے پیش کیا ہے جو خطے میں استحکام کا پیغام دے رہی ہے۔