پاکستان بھارت مذاکرات کی صورت میں تین نکات پر بات ہوگی، وزیر دفاع خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 12th, May 2025 GMT
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہوتا ہے تو تین اہم نکات زیر بحث آئیں گے جن میں مسئلہ کشمیر، دہشتگردی اور پانی کے معاملات شامل ہیں انہوں نے کہا کہ دہشتگردی گزشتہ دو سے تین دہائیوں سے جاری ہے اور پاکستان اس کا سب سے بڑا شکار رہا ہے ایسے میں افسوسناک پہلو یہ ہے کہ دہشتگردی کے متاثرہ ملک پر ہی الٹا الزامات لگا کر حملے کیے گئے خواجہ آصف نے زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں ممالک کے پاس اس وقت ایک سنہری موقع موجود ہے جسے ضائع نہیں کرنا چاہیے انہوں نے کہا کہ امریکی صدر کی جانب سے کشمیر پر بات چیت کی حمایت ایک بڑی پیشرفت ہے اور اس مسئلے کو حل کی جانب بڑھانے کا ایک اور اشارہ ہے وزیر دفاع نے بتایا کہ حالیہ کشیدگی کے بعد 10 مئی کو بھارت کی درخواست پر جنگ بندی عمل میں آئی جس میں امریکہ نے ثالث کا کردار ادا کیا تھا پاکستان کی جانب سے بھارتی جارحیت پر چند گھنٹوں میں مؤثر جوابی کارروائی کی گئی تھی جس کے بعد جنگ بندی ممکن ہوئی
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
بھارت سے مذاکرات ہوئے تو کشمیر، پانی اور دہشت گردی پر بات ہوگی: وزیر دفاع
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے مسئلہ کشمیر پر بات کرنا بڑی پیشرفت ہے جب کہ بھارت سے مذاکرات ہوئے تو مسئلہ کشمیر، پانی اور دہشت گردی پر بات ہوگی۔خواجہ آصف نے نجی ٹی وی کے صحافی سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر بھی بات ہونی چاہیے، امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر بات کرکے ایک اور پیشرفت کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے دونوں ممالک کے پاس سنہری موقع ہے. جس سے دونوں ممالک کو فائدہ اٹھانا چاہیے۔صحافی کی جانب سے پوچھا گیا کہ بھارت سے کن نکات پر بات ہوگی جس کے جواب میں وزیر دفاع نے واضح کیا کہ بھارت سے 3 اہم نکات پر بات چیت ہوگی جس میں کشمیر، پانی اور دہشت گردی شامل ہیں۔مزید کہا کہ یہ تینوں مسائل تاریخی نوعیت کے ہیں اور ان پر بات ہونی چاہیے اور دونوں ممالک کے پاس ان مسائل کے حل کا ایک سنہری موقع ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان زیادہ تر تنازعات کی جڑ مسئلہ کشمیر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تقریباً تمام جنگیں کشمیر کے مسئلے پر ہی لڑی گئی ہیں، حالیہ جنگ بھی اسی وجہ سے تھی۔بھارت جارحیت کے منہ توڑ جواب کو وزیر دفاع نے پاکستان کے 77 سال کی سب سے بڑی کامیابی قرار دے دیا۔ان کا کہنا تھا کہ ستم ظریفی ہے کہ دہشت گردی کے شکار ملک پر الزام لگا کر حملہ کیاجائے جب کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے۔