مودی کا آدم پور ایئر بیس کا دورہ ، S-400 میزائل لانچر کے سامنے فوٹو سیشن
اشاعت کی تاریخ: 13th, May 2025 GMT
نئی دہلی(ڈیلی پاکستان آن لائن)بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے آدَم پُور ایئر بیس کا دورہ کرتے ہوئے S-400 میزائل لانچر کے سامنے تصاویر کھنچوائیں تاکہ یہ تاثر دیا جائے گا کہ پاکستان کا بھارتی فضائی دفاعی نظام کو تباہ کرنے کا دعویٰ غلط ثابت ہوجائے ۔بھارتی میڈیا نے مودی کی فضائی اڈے پر بنوائی گئی اس تصویر کو پاکستان کے "آپریشن بُنیان مرصوص" کے دوران S-400 سسٹمز کی تباہی کے دعوے کا جواب قرار دیا۔
Sharing some more glimpses from my visit to AFS Adampur.
اْس زمانے میں چھٹی کلاس سے انگریزی شروع ہوتی تھی، آٹھویں کے بچے ٹاٹوں پر بیٹھ کر پڑھتے، بچے شام کے وقت کرکٹ کھیلنے کی پریکٹس کرتے تھے
تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فوٹو سیشن شاید پاکستان کے اس دعوے کو مزید تقویت دے گیا کیونکہ تصویر میں ایک اہم چیز کی غیر موجودگی کئی سوالات کو جنم دے رہی ہے۔اگر مودی ایئربیس میں اپنی تصاویر ایس-400 کنٹرول سینٹرز اور ریڈراز کے ساتھ بنواتے تو شاید بات بن سکتی تھی لیکن انہوں نے لانچرز کے ساتھ تصویر بنوائی جو اس بات کی دلیل نہیں کہ دفاعی نظام مکمل طور پر سلامت ہے۔اس حوالے سے امریکا میں مقیم جنوبی ایشیائی امور کے ماہر کرسٹوفر کلاری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" (سابقہ ٹوئٹر) پر لکھا کہ اگرچہ ابھی تک پاکستان کے دعوے کے حق میں ٹھوس شواہد موجود نہیں لیکن کسی بھی حملے میں لانچر کے بجائے کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹر یا ریڈار کو نشانہ بنانا زیادہ مؤثر ہدف ہوتا ہے۔کرسٹوفر کلاری نے یوکرین جنگ میں تباہ شدہ روسی S-400 کنٹرول سینٹرز اور ریڈارز کی تصاویر بھی شیئر کیں تاکہ یہ واضح کیا جا سکے کہ لانچر کی موجودگی مکمل نظام کی سالمیت کو ثابت نہیں کرتی۔خیال رہے کہ S-400 روس کا تیار کردہ ایک جدید طویل فاصلے تک مار کرنے والا فضائی دفاعی نظام ہے، جو طیاروں، کروز میزائلز اور بیلسٹک میزائلز کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ہر سسٹم میں دو بیٹریاں ہوتی ہیں، جن میں کمانڈ یونٹ، دو قسم کے ریڈار اور چار میزائل لانچرز شامل ہوتے ہیں۔پاک فضائیہ نے ہفتے کے روز ایک بیان میں کہا کہ JF-17 بلاک III طیارے سے داغے گئے سی ایم-400 اے کے جی میزائلوں کے ذریعے آدَم پُور میں موجود بھارتی S-400 بیٹری کو کامیابی سے تباہ کیا گیا۔
آج آخری بار ہمارے کندھوں کی ضرورت تھی،وہ گاؤں جہاں بچپن گزارا، گھنے درخت کی چھاؤں میں ابدی نیند سویا ہے، یادوں کی برات پیچھے چھوڑ گیا
مزید :ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
بھارتی ایئرچیف کو پاکستانی طیارے گرانے کادعویٰ مہنگاپڑگیا
بھارت کے معروف دفاعی تجزیہ کار پراوین ساہنی نے بھارتی ایئر چیف کے حالیہ بیان کو مشکوک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی طیارے گرانے کے دعوے کے کوئی ٹھوس شواہد پیش نہیں کیے گئے۔
ایک انٹرویو میں اظہار خیال کرتے ہوئے ساہنی کا کہنا تھا کہ بھارتی ایئر چیف مارشل اے پی سنگھ کے بیان میں جس قسم کے دعوے کیے گئے، وہ بھارتی فضائیہ کی باضابطہ پریس ریلیز میں شامل ہی نہیں تھے۔ ان کے مطابق اگر بھارت نے واقعی پاکستانی ایف-16 طیارے فضا میں یا ایئر بیس پر تباہ کیے ہوتے، تو یہ ممکن نہیں کہ دنیا کو تین ماہ تک اس کی خبر ہی نہ ہو پاتی۔
ثبوت کہاں ہیں؟
ساہنی نے سوال اٹھایا کہ اگر پاکستانی طیارے واقعی تباہ کیے گئے، تو یہ طیارے کون سے تھے؟ اور ان کی تباہی کے کوئی ماہرانہ یا سیٹلائٹ شواہداب تک کیوں پیش نہیں کیے گئے؟ ان کا کہنا تھا کہ اتنے بڑے واقعے کو عالمی سطح پر چھپانا ممکن نہیں، خاص طور پر ایسے دور میں جب سیٹلائٹ اور اوپن سورس انٹیلی جنس (OSINT) ہر چیز پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔
بھارتی ایئرچیف کا دعویٰ اور تنازعہ
واضح رہے کہ بھارتی ایئر چیف نے 9 اگست کو ایک تقریب میں دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان کے خلاف حالیہ جنگ میں بھارت نے 6 پاکستانی طیارے تباہ کیے، جن میں 5 لڑاکا طیارے بھی شامل تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فضائیہ نے پاکستان کی ایئر بیسز پر کارروائی کرتے ہوئے وہاں کھڑے طیاروں کو نشانہ بنایا۔
تاہم یہ دعویٰ ایسے وقت میں سامنے آیا جب جنگ کے اختتام کو تین ماہ گزر چکے ہیں اور اس دوران نہ تو بھارت کی جانب سے کوئی قابلِ اعتماد ثبوت سامنے آیا ہے اور نہ ہی عالمی سطح پر اس کی تصدیق ہوئی ہے۔