بھارت بدترین شکست کے بعد پھر بدلہ لینے کا منصوبہ بنائے گا، لیاقت بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
اپنے بیان میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ انڈیا مکار، موقع پرست اور بزدل دشمن ہے، بھارت پر امریکہ اور مغرب کے اعتماد کا بت پاش پاش ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے حکمران سمجھ لیں کشمیر فلسطین کو نظر انداز کرکے انہیں کبھی سُکھ چین نہیں ملے گا۔ اسلام ٹائمز۔ نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ہندوستان پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد پھر بدلہ لینے کا منصوبہ بنائے گا۔ اپنے بیان میں لیاقت بلوچ نے کہا کہ انڈیا مکار، موقع پرست اور بزدل دشمن ہے، بھارت پر امریکہ اور مغرب کے اعتماد کا بت پاش پاش ہوگیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے حکمران سمجھ لیں کشمیر فلسطین کو نظر انداز کرکے انہیں کبھی سُکھ چین نہیں ملے گا۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ خدا نخواستہ فلسطین میں المناک سرنڈر کے بعد تمام اسلامی ممالک کی ایک ایک کرکے باری آئے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: لیاقت بلوچ نے کہا
پڑھیں:
بہار الیکشن میں مسلم دلت فساد کا منصوبہ
مودی سرکار نے مذہبی اقلیتوں اور نچلی ذاتوں کے لئے ہندوستان کی زمین تنگ کردی ہے۔ دلت برادری بھی اب انصاف کے بجائے آزادی اور خودمختاری کے نعرے بلند کر رہی ہے۔ خود مختار ہریجن ریاست کا مطالبہ اب کوئی جذباتی یا غیر حقیقی تصور نہیں رہا، بلکہ بھارت کی ناکامیوں کے خلاف ایک جائز آئینی تحریک بنتا جا رہا ہے۔ جب ریاست اپنی آبادی کے بڑے حصے کو تحفظ دینے میں ناکام ہو جائے، تو علیحدہ وطن کی صدا بغاوت نہیں، مجبوری بن جاتی ہے۔ بی جے پی کے ستائے مسلمان اور ہریجن عوام میں فکری یکجہتی فطری رد عمل کی صورت ابھری ہے۔ یہ ہم آہنگی بہار کے الیکشن میں بی جے پی کی شکست کا سبب بن سکتی ہے۔ دلت مسلم تعلقات میں بگاڑ ڈالنے کے لئے مودی سرکار فسادی سازشیں گھڑ رہی ہے۔بھارتی جریدے انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ کے مطابق، بہار میں دو مسلمانوں، جن میں ایک خاتون شامل ہے، کو ایک دلت لڑکی کے اغوا اور اسے اسلام قبول کروانے کی کوشش کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔
حکام نے اس واقعے کے ممکنہ ’’دہشت گردی روابط‘‘کی بھی چھان بین شروع کر دی ہے۔بہار اسمبلی انتخابات 2025 سے قبل بی جے پی اور اس کے ہم نوا ’’گودی میڈیا‘‘پر ایک بار پھر ’’لو جہاد‘‘کے زہریلے بیانیے کو انتخابی ہتھیار بنا کر دلت مسلم اتحاد کو کمزور کرنے کی مہم چلائی جا رہی ہے ۔ یہ اتحاد جو ریاست کی 30 فیصد سے زیادہ آبادی پر مشتمل ہے، ایک اہم انتخابی قوت بن کر ابھرسکتاہے اور برہمن بالادستی کو چیلنج کرسکتا ۔ متعصب برہمن دراصل بی جے پی کا سب سے بڑا ووٹ بینک ہے۔یہ بیانیہ دانستہ طور پر مسلمانوں کو مجرم، بین المذاہب تعلقات کو خطرہ اور دلتوں کو متاثرہ فریق کے طور پر پیش کر کے دلت برادری کی ہمدردیاں حاصل کرنے کی دانستہ کوشش ہے۔ تاکہ ذات پات کی تفریق پر مبنی تشدد، غربت، اور ریاستی ناکامی جیسے پیچیدہ مسائل سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
یہ ایک منظم حکمتِ عملی ہے جس کا مقصد ذات پات کی جکڑ بندی سے نکلنے والے سیاسی اتحاد کو قبل از وقت توڑنا ہے۔ دلت اور مسلمان عوام جنہوں نے برسوں ظلم، استحصال اور محرومی کا سامنا کیا، اب جب ایک مشترکہ آواز بلند کر سکتے ہیں، تو بھارتی ریاستی طاقتیں ان کے درمیان خوف، نفرت اور بداعتمادی پیدا کر کے انہیں دوبارہ تقسیم کرنا چاہتی ہیں۔ بی جے پی حکومت بھارت میں لو جہاد کے نام پر واقعات کو اچھال کر مسلمانوں اور دلتوں جیسے تاریخی طور پر پِسے ہوئے طبقات کے درمیان بداعتمادی اور تنائو پیدا کر رہی ہے۔ اس سازش کا مقصد دلتوں اور مسلمانوں کو فسادی اور غدار بنا کر پیش کرنا ہے۔ بہار دراصل بھارت کے ذات پات پر مبنی سماجی ڈھانچے کا ننگا چہرہ اور دہائیوں سے دلتوں اور بالادست ذاتوں کے درمیان خونی تصادم کا مرکز رہا ہے۔ 1970ء کی بھوجپور بغاوت سے لے کر 2023 ء کی چھپرا میں اجتماعی تشدد کے 29بڑے واقعات اجتماعی قتل، جنسی تشدد اور منظم نسل کشی کا ثبوت ہیں۔ یہ مظالم دلت برادری کو آزاد دلت ریاست جیسے علیحدہ وطن کے مطالبے کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ دلت برادری عزت، زمین اور انصاف کے حصول کے لئے سرگرداں ہے ۔
بھارت کا ذات پات کا نظام محض سماجی روایت نہیں، بلکہ فعال جبر کا قدیم نظام ہے۔ بہار اس ظالمانہ نظام کی مکمل عکاسی کرتا ہے جہاں دلت برادری کو سیاست، انصاف اور تحفظ سے مسلسل محروم رکھا گیا ہے۔ انہی محرومیوں نے ہریجن ریاست کے مطالبے کو جنم دیا ہے۔خالصتان کی طرح ایک ایسا خودمختار علاقہ جہاں دلت عزت اور سلامتی کے ساتھ زندگی گزار سکیں۔ مقبوضہ کشمیر ، مشرقی پنجاب سمیت اب دلتوں کی اکثریت والے علاقوں سے بھی آزادی کی ابھرنے والی صدائیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ مودی کے دور میں بھارت عملی طور پر ایک ایسی ہندو راشٹر کا روپ دھار چکا ہے جس میں غیر ہندو آبادی کا جینا محال ہے۔