ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, May 2025 GMT
ایک پُرامن قوم، ایک زوردار انتباہ WhatsAppFacebookTwitter 0 22 May, 2025 سب نیوز
تحریر: محمد محسن اقبال
ایک وقت تھا جب ’’کشتی‘‘ کا فن نوجوانوں کے دلوں میں خاص مقام رکھتا تھا۔ یہ صرف ایک مشغلہ نہیں تھا، بلکہ ایک باوقار مشق تھی — طاقت، ضبط نفس اور عزت کا نشان۔ جوان مرد پوری لگن اور فخر سے ورزش کرتے، تاکہ اکھاڑے میں اترنے کے قابل بن سکیں۔ گلیوں میں ان کے قدموں کی دھمک گونجتی، چھاتیاں تنائے، جوانی کے غرور اور بے آزمودہ طاقت کے اعتماد کے ساتھ وہ چہل قدمی کرتے۔ اکثر جب دو ایسے جوشیلے جوان آمنے سامنے آ جاتے، تو ان کی خاموش نظریں ہی بزرگوں کو خبردار کرنے کے لیے کافی ہوتیں، جو فوراً انہیں اکھاڑے کی طرف بھیج دیتے — جہاں نہ باتوں سے، نہ دعوؤں سے، بلکہ عمل اور ہمت سے طاقت کا فیصلہ ہوتا۔
ان مقابلوں میں ماہر اور زور آور پہلوان، اپنے مدِ مقابل کو بھرپور اور صاف داؤ سے زمین پر پٹخ دیتا۔ فتح ملتی تو ڈھول بجتے، فتح کے گیت گائے جاتے، اور وہ مٹی کا سچا ہیرو کہلاتا۔ شکست خوردہ اگرچہ شرمندہ ہوتا، مگر شکست کو کھیل کا حصہ سمجھتے ہوئے قبول کر لیتا — دل میں شاید اگلے مقابلے کا منصوبہ باندھ کر۔ لیکن کسی بھی کونے میں کی گئی سازش یا چپکے سے کی گئی چغل خوری، فتح یاب کی عزت پر داغ نہیں لگا سکتی تھی، کیونکہ اس نے اپنی فتح کھلے میدان میں، سب کی نظروں کے سامنے حاصل کی ہوتی۔
اور اب، جو کچھ کبھی اکھاڑے کی کہانی ہوا کرتی تھی، وہی مناظر بین الاقوامی سطح پر دوبارہ جنم لے چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بھارت خود کو شکست خوردہ پہلوان کی حیثیت سے دیکھ رہا ہے — پاکستان نے اُسے ایک ایسے انداز میں پچھاڑا ہے جو نہ صرف واضح ہے بلکہ ناقابل تردید بھی۔ میدان جنگ میں بے عزت ہونے کے بعد، اس کے پاس کوئی باوقار راستہ نہیں بچتا۔ مگر شکست کو عزت سے قبول کرنے کی بجائے، اس نے چپکے سے سازشوں کا راستہ اختیار کیا ہے۔ جیسے وہ ہارا ہوا پہلوان جو شکست کی تپش نہیں سہہ سکتا، ویسے ہی بھارت نے کھلے میدان سے منہ موڑ لیا ہے اور اندھیروں کی آغوش میں پناہ لے لی ہے۔
پاکستان ہمیشہ تحمل اور وقار سے کام لیتا آیا ہے۔ یہ ایک پُرامن ملک ہے، جو صرف اپنے لیے نہیں بلکہ پورے خطے کے لیے امن اور ترقی چاہتا ہے۔ ہمارے ارادے تصادم پر نہیں بلکہ تعاون پر مبنی ہوتے ہیں۔ لیکن ہم اپنی حفاظت میں کبھی غافل نہیں رہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ ہم نے کبھی پہل نہیں کی — لیکن جب دشمن حد پار کرتا ہے اور ہماری برداشت کا امتحان لیتا ہے، تو ہم نے ہمیشہ بروقت اور بھرپور جواب دیا ہے۔ ہم اپنی مرضی سے تلوار نہیں اٹھاتے، لیکن اگر ہمارے خلاف اٹھے تو اسے چلانے میں کبھی ہچکچاہٹ نہیں دکھاتے۔
بدقسمتی سے، بھارت کے حکمران ایک عرصے سے ایک خطرناک روایت پر چل رہے ہیں: جب بھی انتخابات کا وقت آتا ہے، وہ پاکستان کو اپنی سیاسی اسٹیج کا مرکزی کردار بنا لیتے ہیں — جھوٹے ڈرامے، من گھڑت کہانیاں، اور جذبات بھڑکانے والے بیانیے گڑھ کر ووٹ حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ پرانا حربہ نہ صرف پورے خطے کے ماحول کو زہرآلود کر چکا ہے، بلکہ سنجیدہ قیادت کے تصور کا مذاق بھی اڑاتا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وہ اس غیر ذمہ دارانہ روش کو ترک کریں اور اچھے ہمسایوں کی طرح برتاؤ کریں، نہ کہ مسلسل اشتعال انگیزی کا ذریعہ بنیں۔ انہیں یہ سمجھنا ہوگا کہ اب پاکستان کے ہاتھ بندھے نہیں رہے — اور اگر انہوں نے دوبارہ اشتعال انگیزی کی، تو جواب پہلے سے کہیں زیادہ فیصلہ کن ہوگا۔ بزرگوں نے کہا ہے کہ “عاقل کے لیے اشارہ ہی کافی ہوتا ہے”، مگر لگتا ہے کہ بھارتی قیادت کی مجلس سے دانائی کب کی رخصت ہو چکی ہے۔
براہِ راست مقابلے میں شکست کے بعد، بھارت اب پس پردہ وار کرنا چاہتا ہے — پاکستان دشمن عناصر سے پرانے تعلقات پھر سے جوڑ کر، بلوچستان میں فتنہ گری پھیلا کر، اور دہشت گردی کے زہر کو ہمارے جسم کی رگوں میں انجیکٹ کر کے۔ یہ کسی شریف مخالف کے اعمال نہیں، بلکہ اُس شکست خوردہ کی چالیں ہیں جس میں نہ ہمت باقی بچی ہے اور نہ سچائی کا سامنا کرنے کی جرات۔
پاکستان کو اس فتح کے لمحے میں بھی اپنی ہوشیاری کو کم نہیں ہونے دینا چاہیے۔ درحقیقت، اب اور بھی زیادہ چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔ ہمیں سمجھنا ہوگا کہ شکست خوردہ دشمن سب سے زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ اپنی ہار کی کڑواہٹ دل میں لے کر جیتنے والے کی کمزوری کے لمحے کا منتظر رہتا ہے۔ بھارت، جو زخم خوردہ اور شرمندہ ہے، اپنی تذلیل کو جلد نہیں بھولے گا۔ اس کا غرور مجروح ہو چکا ہے، اور اب وہ زخمی درندے کی طرح خطے میں گھومے گا، چھوٹے اور بزدلانہ حملے کرنے کے موقع کی تلاش میں۔
ہمیں اسے یہ موقع نہیں دینا چاہیے۔
ہماری عزم کو فولاد جیسا ہونا چاہیے، ہماری ترقیاتی منصوبہ بندی محفوظ رہنی چاہیے، اور ہماری قومی یکجہتی برقرار رہنی چاہیے۔ آئندہ مرحلے میں ہمیں غافل نہیں ہونا چاہیے، کیونکہ اگرچہ جنگ ایک صورت میں ختم ہو چکی ہے، مگر یہ دوسری صورت میں جاری ہے — کم نمایاں، مگر اتنی ہی خطرناک۔ ہمیں فتح کی خوشی سے آگے دیکھنا ہوگا، اور یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ ابھی ایک طویل سفر باقی ہے، جو آزمائشوں سے بھرپور ہے — ہمارے حوصلے، ہماری قوت برداشت اور ہماری دانائی کا مسلسل امتحان لیتا ہوا۔
اکھاڑے کی کہانی ہمیں آج بھی ایک لازوال سبق دیتی ہے: فتح کے بعد ہوشیاری ضروری ہے، اور طاقت کو دور اندیشی سے متوازن رکھنا لازم ہے۔ جب تک ہم ہوشیار اور متحد رہیں گے، شکست خوردہ سازشیں کریں گے، مگر کامیاب نہ ہو سکیں گے۔ فتح کے ڈھول صرف میدان کی جیت کے لیے نہ بجیں، بلکہ ان طوفانوں کا سامنا کرنے والی ثابت قدمی کے لیے بھی بجیں جو اس کے بعد آتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرہمارا جواب منہ توڑ، مودی سرکار پاکستان پر دوبارہ حملے کے لیے سو بار سوچے گی، وزیراعظم پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشی پاکستان میں نوجوان نسل اور سگریٹ نوشی اور ابابیل واپس آ گئے عنوان: پاکستان میں اقلیتی برادریوں کا کردار اور درپیش چیلنجز دھوکہ دہی کی بازگشت: یو ایس ایس لبرٹی 1967 سے پہلگام 2025 تک ڈوبتی انسانیت: مودی حکومت کے ظلم و بربریت کا ایک اور داستانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
جنگی میدان میں شکست؛ پاک بھارت ٹیمیں اب ایک گروپ میں نہیں ہونگی
بھارتی میڈیا ایک مرتبہ پھر جنگی میدان میں شکست کا بدلہ کھیل سے نکالنے میں مصروف ہوگیا۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سالانہ اجلاس میں پاک بھارت ٹیموں کو ایک گروپ سے نکالنے سمیت مستقبل میں پاکستان کیخلاف میچز سے متعلق فیصلہ بھی ہونے کا امکان ہے۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے آئی سی سی ایونٹس میں پاکستان اور بھارت کو ایک ہی گروپ میں رکھا جاتا ہے تاکہ دونوں ٹیمیں کم از کم 2 بار ٹورنامنٹ میں مدمقابل آسکیں اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کا ریونیو بڑھایا جاسکے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی میزبانی میں ہونیوالی چیمپئینز ٹرافی نے نئے ریکارڈ بناڈالے
تاہم دونوں ممالک کے درمیان حالیہ سرحدی کشیدگی نے معاملات کو الجھا دیا ہے اور قوی امکان ہے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) آئی سی سی ایونٹس ایک گروپ میں شامل نہ کرنے کا مطالبہ کرے۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی؛ آئی سی سی کے سالانہ اجلاس، اہم فیصلے متوقع
واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت صرف آئی سی سی ایونٹس میں ایک دوسرے کے خلاف کھیلتے ہیں تاہم تاریخی ہزیمت کے بعد بھارت اور سری لنکا میں شیڈول ٹی20 ورلڈکپ کی مشترکہ میزبانی پر بھی سیاہ بادل منڈلا رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیا کپ سے دستبرداری کی خبروں پر بھارتی بورڈ کا بیان سامنے آگیا
دوسری جانب آئی سی سی سربراہ کے طور پر منتخب ہونیوالے جے شاہ ہندوستانی موقف کو دہرا رہے ہیں۔
خیال رہے کہ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کا سالانہ جنرل اجلاس 17 سے 20 جولائی تک سنگاپور میں منعقد ہوگا۔