پاکستان کی ’دو ٹوک حمایت‘ پر شہباز شریف کی طرف سے ترکی کا شکریہ
اشاعت کی تاریخ: 26th, May 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 26 مئی 2025ء) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران ترکی کی جانب سے پاکستان کی حمایت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کے مابین اقتصادی اور دفاعی تعاون کو مزید مستحکم کرنے پر بھی زور دیا ہے۔
انہوں نے یہ شکریہ اپنے دورہ انقرہ کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردوآن کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا۔
شہباز شریف ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا، ''حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی بھرپور حمایت پر ترک صدر کا شکریہ ادا، جس کے نتیجے میں پاکستان کو فیصلہ کن کامیابی حاصل ہوئی۔‘‘
ترک ایوانِ صدر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے ''توانائی، ٹرانسپورٹ، دفاع اور انسداد دہشت گردی میں معلومات و ٹیکنالوجی کے تبادلے سمیت تمام شعبوں میں دوطرفہ تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔
(جاری ہے)
‘‘واضح رہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ُاس چار روزہ جھڑپ کے بعد دو ہفتے قبل جنگ بندی پر اتفاق ہوا تھا، جس میں سرحد پار میزائل، ڈرون اور توپ خانے کی فائرنگ کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
یہ جھڑپیں بھارتی زیر انتظام کشمیر میں ایک ہلاکت خیز حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیے جانے کے بعد اس وقت شروع ہوئی تھیں، جب بھارت نے پاکستان اور پاکستان کےزیر انتظام کشمیر میں مختلف مقامات پر میزائل داغے تھے۔
ترکی نے دونوں ممالک سے مکمل جنگ سے گریز کی اپیل کی تھی۔ دوطرفہ مضبوط تعلقاتترکی اور پاکستان دونوں مسلم اکثریتی ممالک اور تاریخی طور پر قریبی تعلقات رکھتے ہیں۔ پاکستانی وزیرِاعظم شہباز شریف نے اپنے چار ملکی دورے کے لیے اپنی پہلی منزل کے طور پر ترکی کا انتخاب کیا، جہاں انہوں نے اتوار 25 مئی کو صدر ایردوان سے ملاقات کی۔
اسلام آباد میں وزیراعظم آفس سے جاری کردہ ایک اعلامیے کے مطابق دونوں رہنماؤں نے ایک دوسرے کے بنیادی قومی مفادات، بشمول مسئلہ جموں و کشمیر، پر اصولی حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے ترک صدر سے ملاقات کے دوران مشترکہ منصوبوں اور دو طرفہ سرمایہ کاری کے فروغ کی وکالت کی۔ انہوں نے قابلِ تجدید توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی، دفاعی پیداوار، بنیادی ڈھانچے کی ترقی اور زراعت کو باہمی تعاون کے کلیدی شعبوں کے طور پر اجاگر کیا۔
دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جامع جائزہ لیا اور اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا۔ ملاقات میں 13 فروری کو اسلام آباد میں منعقدہ ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل (HLSCC) کے ساتویں اجلاس میں کیے گئے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ بھی لیا گیا۔ فریقین نے سالانہ پانچ ارب ڈالر کی باہمی تجارت کا ہدف حاصل کرنے کے لیے اقدامات پر اتفاق کیا۔
دو طرفہ امور کے علاوہ، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ایردوآن نے علاقائی اور عالمی صورتِ حال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے غزہ میں انسانی المیے پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری جنگ بندی اور متاثرہ فلسطینی عوام تک بلا رکاوٹ امدادی رسائی کی ضرورت پر زور دیا۔
پاکستانی وزیرِاعظم کے ہمراہ دورہ کرنے والے اس وفد میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل سید عاصم منیر بھی موجودہ تھے، جنھوں نے جنوبی ایشیا میں حالیہ واقعات کے دوران پاکستان کی غیر متزلزل حمایت پر ترکی کی حکومت اور عوام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے ترکی کے اصولی مؤقف اور ترک عوام کے جذبہ خیرسگالی کو پاکستان کے لیے حوصلہ اور تقویت کا باعث قرار دیا۔
پاکستان کے سرکاری ٹی وی چینل پی ٹی وی نیوز کے مطابق، اس ملاقات میں ڈپٹی وزیرِاعظم اور وزیرِخارجہ اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیرِ اطلاعات عطااللہ تارڑ اور معاونِ خصوصی سید طارق فاطمی بھی شریک تھے۔
بعد ازاں دونوں رہنماؤں نے وفود کی سطح پر مذاکرات کی مشترکہ صدارت بھی کی۔ چار ملکی دورہترکی کا دو روزہ دورہ مکمل کرنے کے بعد وزیرِاعظم شہباز شریف رواں ہفتے ایران، آذربائیجان اور تاجکستان کا بھی دورہ کریں گے۔
ان دوروں کے دوران وہ ان ممالک کی جانب سے حالیہ پاک بھارت کشیدگی کے دوران دی جانے والی حمایت کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات اور علاقائی و عالمی اہمیت کے امور پر وسیع تر بات چیت کریں گے۔
دفترِ خارجہ کے بیان کے مطابق، وزیرِاعظم چاروں ممالک کے رہنماؤں سے دو طرفہ تعلقات اور علاقائی و عالمی اہمیت کے امور پر گفتگو کریں گے۔پاکستانی میڈیا گروپ ڈان کے مطابق وزیرِاعظم اپنے دورے کے آخری مرحلے میں تاجکستان جائیں گے، جہاں وہ 29 اور 30 مئی کو دارالحکومت دوشنبے میں ہونے والی بین الاقوامی گلیشیئر کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان اور بھارت کے درمیان امریکی ثالثی سے جنگ بندی طے پائے دو ہفتے گزر چکے ہیں۔ کشیدگی کے دوران ایرانی وزیرِ خارجہ نے دونوں ممالک کا دورہ کرکے ثالثی کی کوشش کی تھی۔
شکور رحیم، اے ایف پی کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وزیر اعظم شہباز شریف کشیدگی کے دوران پاکستان کی شکریہ ادا کے مطابق انہوں نے کا شکریہ کریں گے دو طرفہ
پڑھیں:
ہرجانہ کیس میں اہم پیش رفت
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بانی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف 8 سال سے جاری 10 ارب ہرجانہ کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہور کی سیشن عدالت نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف 10 ارب ہرجانہ کیس میں لیگل نوٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی وزیراعظم کی درخواست منظور کرتے ہوئے لیگل نوٹس کو ریکارڈ کا حصہ بنانے کی اجازت دے دی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے لیگل نوٹس کو دعوے کے ساتھ ریکارڈ کا حصہ بنانے کی عدالت سے استدعا کر رکھی تھی۔ ان پر جرح کے دوران عمران خان کے وکیل حسین چوٹیا نے اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا تھا کہ وزیراعظم نے بانی پی ٹی آئی کو لیگل نوٹس نہیں بھجوائے اور لیگل نوٹس بھجوائے بغیر دعویٰ قابل سماعت نہیں ہے۔
اس کیس کا آغاز 2017 میں اس وقت ہوا تھا، جب اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو ان پر پاناما لیکس پر 10 ارب روپے رشوت کی پیشکش کا الزام لگانے پر 10 ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
شہباز شریف نے اس حوالے سے اس وقت اپنے وکیل کے ذریعہ عمران خان کو لیگل نوٹس بھی بھیجا تھا۔ اس لیگل نوٹس میں بانی پی ٹی آئی کے بیان کو سراسر جھوٹ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے اس بیان سے مجھے اور میرے خاندان کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا اور ساکھ بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
بعد ازاں عدالت نے مذکورہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے کئی بار عمران خان کو کئی بار نوٹس بھی جاری کیے تھے۔
یادرہے کہ عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ پاناما لیکس پر انہیں خاموش رہنے کے لیے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے مشترکہ دوست نے 10 ارب روپے دینے کی پیشکش کی تھی۔
مزیدپڑھیں:عمران خان کے بچے قانونی دائرے میں رہ کر تحریک چلائیں،عرفان صدیقی