“شکست خوردہ بھارتی فوج کو آئی پی ایل کی اختتامی تقریب میں سراہا جائے گا”
اشاعت کی تاریخ: 27th, May 2025 GMT
پاکستان کیخلاف جارحیت کا مظاہرہ کرنیوالی بھارتی ائیر فورس اور مسلح افواج کو تاریخی بدترین شکست پر انڈین پریمئیر لیگ (آئی پی ایل) کی اختتامی تقریب میں سراہا جائے گا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندوستان پہلا ملک بننے گا جو شکست پر اپنی افواج کو خراج تحسین پیش کرے گا، پاکستان کے ہاتھوں تاریخی ہزیمت برداشت کرنے، رافیل طیاروں کے تباہ ہونے، فوجی چوکیوں کے نست ونابود اور ائیر بیسز تباہ پر ہونے اپنی مسلح افواج کو سراہے گا۔آئی پی ایل کی اختتامی تقریب کیلئے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) نے انتظامات مکمل کرلیے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں بورڈ نے فائنل کی اختتامی تقریب کو مسلح افواج کیلئے منسوب کیا تھا، جنہوں نے جنگی میدان پر دشمن بھارت کو شکست دی تھی اور جنگ بندی کیلئے امریکا کو مداخلت کرنا پڑی تھی۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا کے ذریعے خبر سامنے آنے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھارتی خود اپنی مسلح افواج کا کا مذاق اڑا رہے ہیں اور انتہاپسند مودی حکومت سے پوچھ رہے ہیں کہ شکست پر کون خراج تحسین پیش کرتا ہے؟۔
Post Views: 7.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کی اختتامی تقریب مسلح افواج
پڑھیں:
کرد جنگجوؤں کا اسلحہ جلاکر ترکیہ کیخلاف مسلح جدوجہد ختم کرنے کا اعلان
علیحدگی پسند مسلح جماعت کردستان ورکرز پارٹی نے آج باضابطہ طور پر ہتھیار ڈال کر ترکیہ کے ساتھ امن مذاکرات پر عمل درآمد شروع کردیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق کردستان ورکرز پارٹی (PKK) کے 30 جنگجوؤں نے جمعہ کے روز عراق کے شمالی علاقے سلیمانیہ میں واقع جسانہ غار میں ایک علامتی تقریب کے دوران اپنے ہتھیار جلا کر ہتھیار ڈالنے کے عمل کا آغاز کیا۔
جسانہ غار، جہاں اسلحہ جلانے کی تقریب رکھی گئی تھی۔ ماضی میں ایک کرد پرنٹنگ پریس کے طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔
اس تقریب میں عراقی کردستان کے صدر نچیرون بارزانی، سینئر کرد رہنما مسعود بارزانی، پیٹریاٹک یونین آف کردستان (PUK) اور عراقی و کردستان وزارت داخلہ کے نمائندگان شریک ہوئے۔
ترک حکومت کی جانب سے pro-Kurdish DEM پارٹی کے چند ارکان پارلیمنٹ اور ترک انٹیلیجنس ایجنسی کے اہلکار بھی تقریب میں موجود تھے۔
1999 سے استنبول کی ایک جیل میں قید کرد تنظیم کے بانی اووجالان کا کہنا تھا کہ میں ہتھیاروں کے بجائے امن اور سیاست پر یقین رکھتا ہوں۔
انھوں نے اپنے ساتھیوں سے اپیل کی کہ وہ بھی جنگ کے بجائے امن اور سیاست کے اصول پر عمل پیرا ہوں۔
اووجالان نے وعدہ کیا کہ ان کی تنظیم کی جاب سے ہتھیار ڈالنے کا عمل تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔
اس تقریب کو ترکی اور PKK کے درمیان کئی دہائیوں سے جاری تنازعے کے اختتام کی طرف ایک تاریخی پیشرفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ہتھیار جلانے والوں میں PKK کے چار اہم کمانڈرز بھی شامل تھے۔
خیال رہے کہ رواں برس 12 مئی کو PKK نے اپنی تنظیم تحلیل اور مسلح جدوجہد ختم کرکے جمہوری طریقے سے کردوں کے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کا اعلان کیا تھا۔
یاد رہے کہ PKK کی بنیاد عبداللہ اوجالان نے 1984 میں رکھی تھی جس کے بعد ان کے مسلح جنگجوؤں نے ترکیہ پر متعدد حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔
علیحدگی پسند کرد جماعت کی اس مسلح جدوجہد میں 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔