بجٹ میں ترقیاتی منصوبوں کی منظوری کیلئے اجلاس طلب
اشاعت کی تاریخ: 30th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے نئے مالی سال 26-2025 کے لیے ایک ہزار ارب روپے سے زائد مالیت کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام اور سالانہ ترقیاتی منصوبے کی منظوری کے لیے سالانہ منصوبہ رابطہ کمیٹی(اے پی سی سی)کا اجلاس 2 جون کو طلب کر لیا۔
ایکسپریس نیو زکے مطابق اے پی سی سی کی منظوری کے بعد اسی ہفتے وزیراعظم کی زیر صدارت ہونے والے قومی اقتصادی کونسل کے اجلاس میں منظوری دی جائے گی۔
بعد ازاں رواں مالی سال کا قومی اقتصادی سروے 9 جون جبکہ پارلیمنٹ میں نئے مالی سال کا بجٹ 10 جون کو پیش کیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کے لیے مجوزہ پی ایس ڈی پی کے تحت سڑکوں کی تعمیر کے لیے 170 ارب، پانی کے منصوبوں کے لیے 140 ارب، پاور ڈویژن کے لیے 105 ارب روپے اور ہائر ایجوکیشن کے لیے 50 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اسی طرح نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے 4 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ انفارمیشن اور صنعت و پیداوار کے لیے تین، تین ارب رکھنے کا امکان ہے، میری ٹائم کے لیے 3.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مالی سال ارب روپے کے لیے
پڑھیں:
وفاقی بجٹ: الیکٹرک گاڑیوں کیلئے فنڈنگ کا فیصلہ، پیٹرول، ڈیزل گاڑیوں پر لیوی عائد کیےجانے کا امکان،
وفاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ میں الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر 5 سال کی مدت کے لیے لیوی عائد کئے جانے کا امکان ہے جب کہ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کے لیے ای وی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بجٹ میں معاشی ترقی(جی ڈی پی) کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے اور مہنگائی کا ہدف 7.5 فیصد، زرعی ترقی کا ہدف ساڑھے چار د رکھنے کی تجویز ہے۔
وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال کیلئے بجٹ تجاویز پر آئی ایم ایف کے ساتھ ورچوئل مذاکرات میں مشاورت جاری ہے اور جلد انہیں حتمی شکل دیدی جائے گی اور اگلے ہفتے بجٹ مسودے کو حتمی دیدی جائے گی۔
بجٹ میں معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے اور مہنگائی کا ہدف 7.5 فیصد رکھنے کی تجویز ہے، زراعت 4.5 فیصد، صنعتی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.4 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے۔
سروسز سیکٹر کا گروتھ ٹارگٹ 4 فیصد مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے جب کہ پی ایس ڈی پی اور سالانہ ترقیاتی منصوبے سمیت مڈ ٹرم بجٹری فریم ورک کو حتمی شکل دینے کیلئے سالانہ منصوبہ رابطہ کمیٹی(اے پی سی سی ) کا اجلاس 2 جون کو ہوگا۔
اس کے بعد اسی ہفتے وزیراعطم کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کا اہم اجلاس ہوگا جس میں اے پی سی سی کے تجویز کردہ پی ایس ڈی پی اور سالانہ ترقیاتی منصوبے سمیت مڈ ٹرم بجٹری فریم ورک کی منظوری دینے پر غور ہوگا۔
اس میں کسی قسم کا ردوبدل کرکے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز میں اضافہ درکار ہوا تو این ای سی اس کی منظوری دے گی۔
اس کے بعد 9 جون کو رواں مالی سال کی اقتصادی کارکردگی کے بارے میں اکنامک سروے جاری کیا جائے گا اور اس سے اگلے روز وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں بجٹ مسودے کی منظوری دی جائے گی۔
کے بعد اسی روز 10 جون کو بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اگلے مالی سال2025-26 کیلئے تیار کردہ بجٹ تجاویز میں سے مختلف شعبوں کے اہم معاشی اہداف پر آئی ایم ایف کی مشاورت سے اہداف کا تعین بھی کردیا گیا ہے جب کہ باقی پر مشاورت ابھی جاری ہے اور توقع ہے کہ اگلے کچھ دنوں میں یہ بھی مکمل ہوجائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں لیپ ٹاپ اور اسمارٹ موبائل فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کیلئے مراعات دی جائیں گی۔
ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے فروغ کیلئے ای وی فنڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے پیٹرول اور ڈیزل پر چلنے والی گاڑیوں پر اگلے پانچ سال کیلئے لیوی عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق اگر یہ تجویز منظور ہوکراگلے مالی سال سے لاگو ہوجاتی ہے تو اس سے سالانہ 25 ارب سے تیس ارب روپے کا ریونیو حاصل ہونے کی توقع ہے جب کہ پانچ سال کے دوران اور پانچ سال میں 125 ارب سے ڈیڑھ سو ارب روپے تک کا ریونیو حاصل ہونے کی متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق لیوی پیٹرول و ڈیزل پر چلنے والی تمام درآمدی اور مقامی تیار گاڑیوں پر لگائی جائے گی اور اس سے حاصل رقم نئی پانچ سالہ الیکٹرک وہیکل پالیسی 2026-30 پر خرچ ہوگی۔
ذرائع نے کہا ہے کہ لیپ ٹاپ اور اسمارٹ فونز کی بیٹری اور چارجرز کی مقامی تیاری کیلئے مراعات دینے کی بھی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے اگلے مالی سال بھی سخت مالی و مانیٹری پالیسیاں برقرار رکھنے پر زور دیا ہے۔