اسلام آباد‘ کوئٹہ (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ پاکستان نے نہ صرف بھارت کو  جنگ میں شکست دی بلکہ اسے سفارتی سطح پر بھی منہ کی کھانی پڑی ہے۔ بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دینگے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب معاہدے سے ملکی معیشت کو استحکام ملا، پاکستان کی معاشی استحکام کیلئے اصلاحات ناگزیر ہیں، موجودہ حکومت نے کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی اپنائی ہے۔ مہنگائی کی شرح 38فیصد سے کم ہوکر سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے، جدت کو اپناتے ہوئے کرپٹو اور بلاک چین ٹیکنالوجی کا اجرا کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت کی توجہ معیشت، اصلاحات اور انسداد دہشتگردی پر مرکوز ہے۔ چین، سعودی عرب، ترکیہ، قطر اور خلیجی ممالک بہترین دوست ہیں جنہوں نے مشکل وقت میں بھرپور ساتھ دیا ہے، عظیم اقوام میں شامل ہونے کیلئے سخت محنت کرنا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ میں افسروں سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی، وفاقی وزراء احسن اقبال، عطاء اللہ تارڑ، کورکمانڈر بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان، ڈی جی آئی ایس پی آر احمد شریف چوہدری و دیگر بھی موجود تھے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج نے ہمیشہ شاندار خدمات سرانجام دی ہیں۔ مختلف ممالک سے آئے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہیں، مہمانوں کی آمد اور یہاں موجودگی ہمارے بہترین تعلقات کی عکاس ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج عام محاذ کی بجائے مختلف جہتوں میں صلاحیتوں کا امتحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کی آڑ میں بھارت کی جانب سے کئے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیاگیا۔ بھارت نے جارحیت کرتے ہوئے معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا اور جواب میں پاکستان ائیرفورس نے تاریخی کارنامہ سرانجام دیتے ہوئے 7ہائی ویلیو ٹارگٹ کو نشانہ بنایا، ہماری مسلح افواج نے بہترین خدمات سرانجام دیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ہم ہر قسم کی جنگ کیلئے مکمل طور  پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کے باعث نہ صرف تاریخی کامیابی ملی بلکہ پاکستان نے بھارت کو زمین اور فضا سے بھرپور جواب دیتے ہوئے ا س  کے میزائل ڈیفنس سسٹم کو نشانہ بنایا۔ ائیرچیف مارشل ظہیر احمد بابر نے بھی پروفیشنلزم کی ایک عمدہ مثال قائم کی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور عوام اپنی مسلح افواج کے شانہ بشانہ ہیں اور اللہ تعالی نے ہمیں شاندار فتح سے نوازا، خطے میں امن وامان اور خوشحالی کیلئے سیز فائرکیا، بھارت کی جانب سے آئندہ بھی کوئی مہم جوئی ہوئی تو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج پاکستان کی خود مختاری اور سالمیت کی محافظ ہیں بلکہ حالیہ کشیدگی کے بعد ہماری افواج اور قوم کا مورال مزید بلند ہوا ہے۔ بھارت کو پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی اجازت کسی صورت نہیں دینگے ، پانی ہمارے لئے ریڈ لائن ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو درپیش خطرات صرف روایتی میدان جنگ تک محدود نہیں ہے۔ انہوں نے دیگر چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے 16ماہ کی مدت کیلئے وزارت عظمیٰ کی کرسی سنبھالی تو حالات مشکل تھے لیکن ناممکن نہیں ،انہوں نے کہاکہ ہمیں بحیثیت قوم اس لمحے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب معاہدے سے ملکی معیشت کو استحکام ملا ہے پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے کہ معاشی استحکام کیلئے بنیادی سطح پر اصلاحات کی جائیں اور عظیم قوموں میں اپنا نام شامل کرنے کیلئے سخت محنت شرط ہے۔ مارچ 2024ء میں اصلاحات کاآغاز کیا گزشتہ سال کے مقابلے میں موجودہ محصولات 28فیصد زیادہ ہیں جو بڑی کامیابی  ہے ،کراچی بندرگاہ پر فیس لیس اسسسمنٹ سسٹم رائج کیاگیا ہے۔ معاشی بہتری سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آئی ہے بلکہ مہنگائی کی شرح 38فیصد سے کم ہو کر سنگل ڈیجٹ تک آگئی ہے اور پاکستانی روپیہ مستحکم  ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اپنی محنت سے خطہ ارض کو دنیا کیلئے مثالی بنائیں گے کیونکہ محنت وہ گوہر نایاب ہے جس سے کامیابی ملتی ہے، ہم نے مشکل فیصلے لیے۔ معیشت کی بہتری کیلئے حکومت نے سمگلنگ پر قابو پاکر معاشی نظام کو مستحکم بنایا ہے۔ بجلی کی چوری کا خاتمہ یقینی بنایاگیا ہے۔ درپیش چیلنجز سے آہنی عزم کے ساتھ نمٹیں گے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی  پاکستان کی ترقی ہے۔ بلوچستان کے ساتھ کوئی ناانصافی نہیں ہو گی، فنڈز کی فراہمی کوئی  احسان نہیں ہمارا فرض ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کے گلے شکوے مل بیٹھ کر دور کئے جا سکتے ہیں لیکن  دہشتگردوں کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔ ترقی وخوشحالی اور بدامنی اکھٹے نہیں چل سکتے، آئندہ وفاقی  ترقیاتی پروگرام (پی ایس ڈی پی )میں 25فیصد حصہ بلوچستان کیلئے رکھا گیا ہے ،، پشاور سے کوئٹہ تا کراچی اور لاہور تک ہمارے پاس نادر مواقع  موجود ہیں کہ قوم کو یکجا کر کے ملک  کو خوشحال اور توانا بنائیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان گرینڈ جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر ،قائم مقام گورنر کیپٹن (ر) عبدالخالق اچکزئی، وزیراعلیٰ بلوچستان میرسرفراز بگٹی، وفاقی وزراء احسن اقبال، عطاء اللہ تارڑ، ڈپٹی چیئرمین سینٹ سیدال خان ناصر، کور کمانڈر 12کور بلوچستان لیفٹیننٹ جنرل راحت نسیم احمد خان اراکین قومی اسمبلی جمال شاہ کاکڑ، نوابزادہ جمال خان رئیسانی، میاں خان بگٹی، سینیٹرز انوار الحق کاکڑ، بلال خان مندوخیل، عبدالقدوس بزنجو، صوبائی وزراء، مشیر، پارلیمانی سیکرٹریز، ارکان بلوچستان اسمبلی ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، اعلیٰ سول وعسکری قیادت موجود تھی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے کہاکہ بلوچستان کے عوام کومبارکباد پیش کرتا ہوں کہ 6، 7 اور 10مئی کو بھارت نے پاکستان پر جو حملہ کیا تھا  اس کے جواب میں افواج پاکستان نے بہادری اور دلیری کے ساتھ دشمن کو وہ شکست دی جس کو وہ عمر بھر یاد رکھے گا۔ بلوچستان اور دوسرے صوبوں کے بھائیوں اور بہنوں کا بھی ممنون ہوں کہ پاکستانی قوم  یکجان ہو کر افواج پاکستان کے  شانہ بشانہ کھڑی ہو گئی۔ بطور وزیراعظم تمام واقعات کا عینی شاہد ہوں میں بلاخوف تردید بتانا چاہتا ہوں کہ یہ مختصر ترین لیکن خطرناک جنگ تھی، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی دلیرانہ ودانشمندانہ اور منظم قیادت کے تحت افواج پاکستان نے یہ جنگ جیت کر نہ صرف قوم کا مان بڑھایابلکہ ان کا سرفخر سے بلند کرتے ہوئے ہم نے 1971ء کا بدلہ لیا۔ آج جرگے میں بلوچستان کے لوگوں کی باتیں سننے آیاہوں یہی قبائل تھے جنہوں نے قائداعظم محمد علی جناح  سے ملاقات میں انکی قیادت کو قبول کرتے ہوئے پاکستان کا حصہ بننے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان کا انتہائی پیارا صوبہ ہے جہاں کے لوگ انتہائی بہادر اور دلیر ہیں۔ گلے شکوے بھائیوں کے ساتھ بیٹھ کر دور کئے جا سکتے ہیں لیکن یہ دہشتگرد خون کے پیاسے  ہیں، انہیں پاکستان کی ترقی و خوشحالی ذرہ برابر بھی نہیں بھاتی۔ ان لوگوں کے ہتھکنڈوں کو ناکام بنانے کیلئے سب کو ملکر کام  کرنے کی ضرورت ہے، جو خلاء اور نقائص ہیں مشاورت سے ان کو پْر کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ،2010ء میں متفقہ این ایف سی ایوارڈ منظور ہوا، این ایف سی ایوارڈز کی منظوری میں اس وقت کی سیاسی قیادت نے اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے کہاکہ قومی یکجہتی، اتحاد و اتفاق کیلئے صوبے کو 160ارب کی بجائے اگر 1600ارب روپے  بھی نچھاور  کرنا  پڑے تو وہ  بھی کم  ہیں، بلوچستان کے زمینداروں کیلئے وزیراعلیٰ بلوچستان کے ساتھ مل کر 70ارب روپے  کے منصوبے پر کام جاری ہے۔ این25 چمن کوئٹہ کراچی شاہراہ   جسے خونی  شاہراہ  کہا جاتا  ہے جس پر آئے روز حادثات میں قیمتی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے   ، ہماری 16ماہ کی حکومت میں اس منصوبے کو فنڈنگ بھی   دی  اور دنیا میں جب  تیل کی قیمتیں گریں تو ڈیڑھ سو ارب روپے کے ذریعے فائدہ  پہنچاتے ہوئے این 25منصوبے کی تعمیر کیلئے لائحہ عمل بنایا، انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے فاصلے بہت زیادہ ہیں، وسیع رقبہ تقاضا کر تا ہے کہ انویسٹمنٹ کا حجم بھی زیادہ ہوناچاہیے، وفاقی ترقیاتی  پروگرام (پی ایس ڈی پی) کا  25فیصد حصہ بلوچستان کیلئے ہے یہ یہاں کے لوگوں کا حق ہے، ان وسائل کو شفاف طریقے سے مختلف اضلاع میں ایمانداری سے عوام کی ترقی وخوشحالی  کے لئے استعمال ہونا چاہیے۔ نوجوان وزیراعلیٰ بلوچستا ن  اور ان کی ٹیم ایمانداری کے ساتھ کام کرر  ہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعلیٰ پنجاب کوئٹہ میں دل کے ہسپتال کیلئے دو ارب روپے مختص کئے تھے، وزیراعلیٰ مریم نواز نے بھی ان منصوبوں پر عملدرآمد جاری رکھا ہے۔ بلوچستان کے لوگوں کے گلے شکوے سر آنکھوں پر لیکن دہشتگرد جو درندوں کے علاوہ کچھ نہیں انہیں ہم میں سے کوئی بھی برداشت نہیں کر سکتا، جو لوگ ورغلائے گئے جو بھٹک گئے ان کو واپس لانے کیلئے ہم سب کو مل کر بہترین کاوشیں کرنی چاہئیں۔ میری حکومت میں بلوچستان کے ساتھ معاشی، سماجی ناانصافی  کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا، سوراب میں جو دلخراش واقعہ پیش آیا بتایا جائے کہ آگ اور پانی اکٹھے چل سکتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ترقی و خوشحالی اور بدامنی اکھٹے نہیں چل سکتے، ہمارے پاس یہ نادر موقع ہے کہ پشاور سے لیکر کوئٹہ اور کوئٹہ سے کراچی تک اور کراچی سے لیکر لاہور تک پوری قوم یکجا ہے۔ ہمیں آپس میں اتحاد و اتفاق کو پیدا کرنا ہوگا، مل بیٹھنے سے ایک کنبہ خوشحال اور توانا ہو تا ہے، اس کو نظر بد نہیں لگ سکتی۔ بلوچستان کے بھائی دہشتگردوں کو ناکام بنا دیں۔ فیلڈ مارشل کے سبب سمگلنگ میں گزشتہ ایک برس میں نمایاں کمی آئی۔ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں بلوچ عمائدین کو خرابیوں کی نشاندہی کرنے‘ بتانے اور حکومت سے مذاکرات کی دعوت دے دی۔ کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ کا آغاز قومی ترانے سے ہوا جس کے بعد وزیراعلیٰ بلوچستان سردار سرفراز بگٹی نے کہا کہ قومی گرینڈ جرگے کے شرکاء کا خیرمقدم کرتا ہوں، یہاں موجود تمام شرکاء کا شکرگزار ہوں کہ وہ یہاں آئے، قومی جرگوں کا انعقاد جاری رہنا چاہیے تاکہ مسائل کا حل نکلے۔ اپنے خطاب میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ میں ممنوں ہوں کہ جرگہ میں شرکت کا موقع ملا، معرکہ حق میں کامیابی پر قوم کو مبارک باد دیتا ہوں، مخالف اس کامیابی سے سہم گئے ہیں اور ہمارے دوستوں کا حوصلہ آسمان سے باتیں کررہا ہے، ہماری افواج نے ہندوستان کو ایسی شکست دی کہ وہ ساری عمر یاد رکھے گا، بلوچستان کو اگر کوئی گلہ ہے تو بھائیوں کے ساتھ بھائی بن کر اسے طے کرنا چاہیے، این ایف سی ایوارڈ سائن ہوا وہ ہرگز سائن نہ ہوتا اگر پنجاب اپنے حصے سے فنڈز نکال کر بلوچستان کی ڈیمانڈ پوری نہ کرتا، پنجاب نے 11 ارب روپے بلوچستان کے این ایف سی میں ڈالے۔ پنجاب نے اپنا حصہ ڈالا تو یہ این ایف سی منظور ہوا یہ احسان نہیں، اسی طرح پٹرول کی قیمتیں کم ہوئیں تو ہم نے اس رقم سے بلوچستان کی سڑکیں بنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عوام کو آسانی ملے اسی طرح بلوچستان کے کسانوں کو سولر سسٹم کی فراہمی اور بجلی کے بلوں کی ادائیگی کے معاملات بھی ہیں۔ انہوں نے جرگے میں موجود بلوچستان کے عمائدین سے کہا کہ آپ کی  شکایات ہوں گی ہمارے سر آنکھوں پر، مگر دہشت گردوں کو درندگی کے سوا کچھ نہیں آتا، میری حکومت میں بلوچستان کے صوبے کے ساتھ ناانصافی کا کوئی تصور نہیں کر سکتا، بلوچستان کے عمائدین بیٹھیں مل کر بات کریں ہمیں بتائیں وہ کون سی خرابیاں ہیں جنہیں ہم دور کریں گے بات کرنے سے ہی کنبہ خوشحال ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ اگلے مالی سال ایک ہزار ارب کے ترقیاتی پروگرام میں بلوچستان کا حصہ 250 ارب روپے ہوگا، یہ فنڈ شفافیت کے ساتھ خرچ کیے جائیں گے۔ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کوئٹہ کا دورہ کیا اور فیکلٹی و فارغ التحصیل ہونے والے افسروں سے خطاب کیا۔ آئی ایس پی آر  کے مطابق وزیرِاعظم نے آپریشن ’’بنیان مرصوص‘‘ کے دوران پاک افواج کی شاندار کارکردگی کو سراہا اور ان کی بہادری، پیشہ ورانہ مہارت اور قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلح افواج کے مثالی کردارکو  قوم کی جانب سے  بے حد سراہا گیا ہے۔وزیرِاعظم نے ملک کی خودمختاری، سرحدی سالمیت اور سلامتی کے تحفظ میں مسلح افواج کے کلیدی کردار کو اجاگر کیا اور حکومت کی جانب سے فوج کی مکمل حمایت کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ قومی مفادات کے حصول اور چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے تمام قومی قوتوں کے درمیان ہم آہنگی اور اشتراکِ عمل نہایت ضروری ہے۔ وزیرِاعظم نے مزید کہا کہ ’’معرکہ حق‘‘ میں ذلت آمیز شکست کے بعد بھارت نے اپنی پراکسیز کے ذریعے پاکستان میں دہشت گردی کی مہم کو تیز کر دیا ہے۔ وزیرِاعظم نے عزم ظاہر کیا کہ بھارت اور اس کی پراکسی  ’’فتنہ الہندستان‘‘ کی تمام مذموم سازشوں کو پاکستانی قوم ان شاء اللہ ناکام بنائے گی۔ اس سے قبل کمانڈ اینڈ سٹاف کالج آمد پر وزیرِاعظم کا استقبال  فیلڈ مارشل سید عاصم منیرنے کیا۔ دریں اثناء وزیرِاعظم محمد شہباز شریف نے سینئر رکن ایبٹ آباد ڈسٹرکٹ بار و مسلم لیگ ن کے دیرینہ کارکن  ملک محمد سرور خان ایڈووکیٹ کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیرِ اعظم نے مرحوم کی مغفرت اور اہل خانہ کیلئے صبر کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہماری تمام تر ہمدردیاں ملک محمد سرور خان ایڈووکیٹ کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: فیلڈ مارشل سید عاصم منیر شہبازشریف نے کہا انہوں نے کہا کہ انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان میں بلوچستان بلوچستان کے بلوچستان کی کہ بلوچستان شریف نے کہا کہ پاکستان پاکستان نے شہباز شریف پاکستان کی مسلح افواج ایف سی کی جانب سے حکومت میں کرتے ہوئے بھارت کو ارب روپے کے لوگوں کی ترقی کرنے کی کے ساتھ ہوں کہ کہ قوم

پڑھیں:

بلوچستان کبھی پاکستان سے الگ نہیں ہو سکتا، عدم استحکام کا ذمہ دار بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی(نیوز ڈیسک)ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ بلوچستان ، پاکستان کا حصہ ہے اور کبھی الگ نہیں ہو سکتا جبکہ صوبے میں دہشت گردی کے پیچھے کوئی نظریہ ہے اور نہ ہی کوئی تصور، بلکہ یہ صرف بھارت کا اسپانسر شدہ ہے، پورے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار صرف ہندوستان ہے۔

آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025 پروگرام کے دوران اساتذہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ بلوچستان ، پاکستان کا حصہ ہے اور کبھی پاکستان سے الگ نہیں ہو سکتا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو گمراہ قسم کا پروپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ بلوچستان کبھی علیحدہ ہوسکتا ہے، بلوچستان کبھی علیحدہ نہیں ہوسکتا ہے کیوں کہ بلوچستان پاکستان کی معیشت اور معاشرت میں رچا بسا ہے، بلوچ، سندھی، پختون، پنجابی، کشمیری، بلتی ہم سب بہن بھائی ہیں اور اکھٹے ہیں، ہمیں کوئی ایک دوسرے سے جدا نہیں کرسکتا۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جو دہشت گردی ہورہی ہے، اس کے پیچھے نہ کوئی نظریہ ہے اور نہ ہی کوئی تصور ہے بلکہ یہ صرف بھارت کا اسپانسر شدہ ہے، اس پورے خطے میں عدم استحکام کا ذمہ دار صرف ہندوستان ہے۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ جتنی بلوچ دہشتگردی ہے، اس لیے ہم نے اس کو فتنتہ الہندوستان کا نام دیا ہے کیوں یہ ان کو پیسے دیتے ہیں، ان کے لیڈروں کو وہاں پر علاج کرتے ہیں، ان کے پاسپورٹ بناتے ہیں اور ان کی ٹریننگ بھی کرتے ہیں اور اس کے لیے وہ بیس آف آپریشن افغانستان کو استعمال کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دراصل یہ بلوچستان کی ترقی اور عوام کے دشمن ہیں، چونکہ یہ دہشت گرد عوام میں رہتے ہیں، اس لیے بلوچستان کے لوگوں کے ساتھ آنا ہے، انہیں پتا ہے کہ یہاں پر ترقی ہوگئی تو یہاں پر بچوں کے پاس علم، نوکری، روزگار، پیسے اور شعور آجائے گا تو بھارت کی موت ہوجائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے ان دہشتگردوں کا آلہ کار نہیں بننا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ علم حاصل کرنا ہے، ٹیکنالوجی حاصل کرنی ہے، اس صوبے کے پاس اتنی صلاحیت ہے کہ بلوچستان، انشااللہ پاکستان کا سب سے امیر صوبہ بنے گا۔

’بھارتی پراکسیز پورے خطے کے لیے خطرہ ہیں‘
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ آپ کو کچھ حقیقت معلوم ہونی چاہیے کہ یہ جو کالعدم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے)، فتنتہ الہندوستان ہے، اس کے لیڈرز کہاں ہیں؟ وہ بھارت میں ہیں، وہ جو فتنہ الخوارج والا ہے وہ کہتا ہے، ہماری بھارت مدد کرے، یہ ہندوستان کے زرخرید غلام ہیں، یہ ان سے پیسے اور ڈالرز لیتے ہیں۔

انہوں نے ماہ رنگ بلوچ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ان ڈاکٹر صاحبہ کا نام لیا، ان ڈاکٹر صاحبہ سے پوچھیں کہ آپ ایک طرف روتی ہیں کہ میں تو اسکالرشپ پر پڑھی ہوں، لیکن تمہیں ناروے کے ٹکٹ اور پیسے کون دے رہا ہے اور جلسوں کا خرچہ کون اٹھا رہا ہے اور یہ جو یہود وہندو تمہاری اتنی حمایت کیوں کرتے ہیں؟

ان کا کہنا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملہ ہوتا ہے، ان دہشت گردوں کی لاشوں سے تمہارا کیا تعلق ہے؟ وہ تو دہشتگرد ہیں، انہوں نے عورتوں اور بچوں کو مارا ہے اور اپنے ہی جلسوں میں اپنے ہی لوگوں کو مرواکر ان کی لاشیں لے کر پھرتی ہیں اور ان پر سیاست کرتی ہو تو تم کیا ہو، تم خود بھی دہشت گردوں کی ایک پراکسی ہو۔

’بھارت کو پاکستان یا بلوچستان سے کوئی ہمدردی نہیں‘
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ یہ سب فتنتہ الہندوستان ہیں اور آپ سب یعنی بلوچستان کے عوام کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ بھارت کی نہ پاکستان سے کوئی ہمدردی ہے اور نہ بلوچستان سے کوئی ہمدردی ہے، وہ پاکستان کا ازلی دشمن ہے، ان کا انسانیت یا بلوچوں سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ واجب القتل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کے عوام کو کھڑا ہونا ہوگا، یہ جو آپ کو بیوقوف بنارہے ہیں، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کہ ہم نے دہشتگردوں کے آلہ کار نہیں بننا، ہم جب کہتے ہیں تو کشمیر بنے گا پاکستان، تو یہ کشمیری کہتے ہیں ’کشمیر بنے گا پاکستان‘۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر نے تو پاکستان بننا ہے، اس میں کوئی شک نہیں، ہمارا تو یقین ہے کہ کشمیریوں نے پاکستان کے ساتھ جانا ہے کیوں کہ ہمارا جو تعلق ہے وہ خون، تہذیب اور مذہب کا تعلق ہے، وہ بھائی بھائی کا تعلق ہے، ہم نے دونوں نے ملکر بھارت کا ظلم برداشت کیا ہے، ہمیں قوی یقین ہونا چاہیے کہ کشمیر نے پاکستان ہی بننا ہے۔

’عوام اور فوج کے درمیان کوئی نہیں آسکتا‘
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عوام اور افواج کے درمیان کوئی فاصلہ نہیں، یہ عوام کی فوج ہے، فوج عوام سے اور عوام فوج سے ہے، عوام اور فوج کے درمیان کوئی نہیں آسکتا اور یہی وجہ ہے کہ یہ دنیا کی واحد فوج ہے جو اپنے عوام کے لیے کورونا، پولیو کے قطرے پلانے، بھل صفائی کے لیے بھی تیار ہوجاتی ہے اور دہشت گردوں کے خلاف بھی لڑرہی ہوتی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ بھارت کے خلاف بھی لڑرہی ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ جو معرکہ حق ہے، بھارت نے سوچا کہ وہ پاکستان پر حملہ کردے گا تو اس کے پیچھے اس کی ناقص حکمت عملی تھی جس میں ایک مفروضہ جو ان کے دانشوروں نے بتایا تھا ’آپ حملہ کردو‘، پاکستان کے عوام اور پاکستان کی فوج آپس میں ایک ساتھ ہی نہیں ہے۔

مزید کہا ’اسی طرح کسی سیانوں نے ان کو یہ بھی بتایا تھا کہ آپ حملہ کریں اور پھر دیکھیں یہاں کے دہشت گرد ایسا محاذ کھڑا کریں گے کہ ان کو سمجھ نہیں آئے گی کہ آپ سے لڑیں یا دہشت گردوں سے لڑیں‘۔

’بھارت کے تمام مفروضے مٹی میں مل گئے‘
ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ ان کو یہ بھی بتایا گیا تھا کہ آپ حملہ کریں، ان کی حالت ہی کوئی نہیں ہے، نہ ان کے پاس سازوسامان ہے، نہ یہ لڑسکتے ہیں، ان کے پاس کوئی چیز نہیں ہے، آپ طاقتور ہیں، ہم ان کو ماریں گے۔

انہوں نے شرکا کو بتایا کہ ایک دانشور نے ان کو یہ بھی کہا تھا کہ آپ حملہ کریں، پاکستان کے ساتھ کون کھڑا ہوگا، نہ سعودی عرب اور نہ ہی امریکا، سب انہیں چھوڑ چکے ہیں۔

مزید کہا ’یہ بھی کہا گیا آپ حملہ کریں، ماریں بچوں اور عورتوں کو اور مساجد پر حملہ کریں، آپ جو جھوٹ بولیں گے، آپ کا میڈیا طاقتور ہے، آپ کا دنیا میں بہت اثرورسوخ ہے، آپ جو کہیں گے وہ بک جائے گا‘۔

ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ میں پوچھنا چاہتا ہوں کہاں گئے وہ پانچوں مفروضے، وہ مٹی میں مل گئی یا نہیں۔

واضح رہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر آئی ایس پی آر کے زیراہتمام ہلال ٹالکس 2025 پروگرام میں ملک کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے 1950 اساتذہ کرام شریک ہو رہے ہیں۔

پروگرام میں نامور تعلیمی شخصیات اور صحافیوں نے اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں، پروگرام کا مقصد سوشل میڈیا پر ملک دشمن عناصر کے حربے اور مذموم مقاصد سے آگاہی فراہم کرنا ہے۔
مزیدپڑھیں:تسلیم کرتا ہوں لوگوں نے ہمیں ن لیگ کا ساتھ دینے کی وجہ سے ووٹ نہیں دیا: ندیم افضل چن

متعلقہ مضامین

  • بلوچستان کبھی پاکستان سے الگ نہیں ہو سکتا، عدم استحکام کا ذمہ دار بھارت ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر
  • دورے کامیاب رہے، کوئی میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا: شہباز شریف
  • وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بلوچ عوام نے قومی وحدت کے لیے تاریخی کردار ادا کیا۔
  • بلوچ عوام نے قومی وحدت کیلئے تاریخی کردار ادا کیا:وزیر اعظم
  • بلوچستان کی محرومیوں پر توجہ دیں گے، شہباز شریف
  • وزیراعظم نے ناراض بلوچوں کی واپسی کے لیے بلوچ عمائدین سے تجاویز مانگ لیں
  • بلوچستان کے عمائدین بتائیں کن خرابیوں کو دور کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم شہباز شریف
  • کوئٹہ میں گرینڈ جرگہ، وزیراعظم کی بلوچ عمائدین کو حکومت سے مذاکرات کی دعوت
  • پانی پر کوئی سمجھوتہ نہیں، کروڑوں انسانوں کو تنگ نظر سیاسی مقاصد کیلئے یرغمال نہیں بنایا جا سکتا: وزیراعظم