پاکستان کو کم سمجھنے کی غلطی بھارت کو بہت مہنگی پڑی، فرانسیسی ماہرِ سیاسیات
اشاعت کی تاریخ: 2nd, June 2025 GMT
فرانسیسی ماہرِ سیاسیات کرسٹوف جعفریلو نے بھارت کی ناکامی کو بے نقاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے بھارت کو ہر محاذ پر شکست دی۔
فرانسیسی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ پاکستان کو کم سمجھنے کی غلطی بھارت کو بہت مہنگی پڑی، چینی ہتھیاروں نے جنگ کا پانسہ پلٹ دیا، پاکستان کی تیاری شاندار تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایٹمی طاقت ہے اور چین کی حمایت سے ناقابلِ شکست بن چکا ہے۔ بھارت انڈس واٹر ٹریٹی کو جنگی ہتھیار بنا سکتا ہے، مگر یاد رہے پاکستان ایک ایٹمی طاقت ہے جس کی پشت پر چین کھڑا ہے!
فرانسیسی تجزیہ کار نے کہا کہ بھارت کو نئی سوچ اپنانی ہوگی، پاکستان جیت چکا ہے۔ پاکستان کی فتح کا بھارت کی اندرونی سیاست پر گہرا اثر پڑے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بھارت کو
پڑھیں:
مودی سرکار شکست کے زخم چاٹ رہی ہے: وزیر اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم شہباز شریف—فائل فوٹووزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ نریندر مودی سرکار شکست کے زخم چاٹ رہی ہے۔
پشاور میں جرگے سے خطاب میں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مودی سرکار کبھی پانی بند کرنے کی دھمکی دیتی ہے اور کبھی گولی چلانے کی۔
انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے بھارت کو جو سبق سکھایا وہ اب قیامت تک نہیں بھولے گا، اس جنگ میں اللّٰہ نے پاکستان کو عزت عطاء فرمائی۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے پشاور میں منعقدہ جرگے میں شرکت کی ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ اب ہمیں پاکستان کی خوش حالی کے لیے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کے تحت ایک ایک قطرہ پاکستان کا حق ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ 6 اور 7 مئی کو دشمن نے گھات لگا کر حملہ کیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا، فیلڈ مارشل نے مجھے بتایا کہ بھارت نے دوبارہ حملہ کیا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ جب بھی وطن نے پکارا ہمارا سجیلا جوان اپنے بچوں کو چھوڑ کر سرحد پہنچا، معاشی میدان میں بھی پاکستان ایک عظیم قوم بن کر ابھرے گا۔
انہوں نے کہا کہ 4 ممالک کا دورہ کر کے آیا ہوں، چاروں پاکستان کی جیت پر بہت خوش ہیں، آج وقت ہے کہ پوری قوم متحد ہے، ہمیں ملک کے لیے کڑے فیصلے کرنے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے کہا کہ پانی کے معاملے پر ہمیں فیصلہ کرنا ہے، چاروں صوبوں کو دعوت دیں گے، فیصلہ کرنا ہے کہ کیسے ہم پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش بڑھا سکتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اب ہمیں پاکستان کی خوش حالی کے لیے سخت فیصلے کرنے ہوں گے، 1960ء کے سندھ طاس معاہدے کے تحت ایک ایک قطرہ پاکستان کا حق ہے۔