بلاول بھٹو زرداری کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر سے ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 3rd, June 2025 GMT
جنگ فوٹو
پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پانی ایک قدرتی وسیلہ ہے جس کو ہتھیار بنا کر بھارت نے بین الاقوامی معاہدوں کو پامال کیا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے پارلیمانی وفد کے ہمراہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر کیرولین روڈریگز برکیٹ سے ملاقات کی ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدر اور جمہوریہ گیانا کی مستقل مندوب کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا۔
اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ پانی ایک قدرتی وسیلہ ہے جس کو ہتھیار بنا کر بھارت نے بین الاقوامی معاہدوں کو پامال کیا ہے، دہشت گردی کے ایک واقعے کو جواز بنا کر بھارت نے غیرقانونی اقدامات کیے اور پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال دیا۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی سفارتی.
بلاول بھٹو زرداری نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بھارت سے جامع مذاکرات کا حل پیش کرتے ہوئے مزید کہا کہ مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کی کنجی ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے یہ بھی کہا کہ اقوامِ متحدہ مسئلہ کشمیر سمیت دنیا کے دیگر تنازعات سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کروانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
دوسری جانب ملاقات کے دوران سلامتی کونسل کی صد کیرولین روڈریگز برکیٹ نے امن و سلامتی کے قیام کے لیے سلامتی کونسل کے مینڈیٹ کے تحت کردار ادا کرنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: بلاول بھٹو زرداری نے سلامتی کونسل کی اقوام متحدہ
پڑھیں:
الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ سوڈان کے شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر پر آر ایس ایف ملیشیا کے قبضے کے بعد شہر ’’مزید گہری جہنم‘‘ میں تبدیل ہو گیا ہے۔ پانچ سو روزہ محاصرے کے بعد جب باغیوں نے شہر پر قبضہ کیا تو ہزاروں افراد پیدل ہی بھاگنے پر مجبور ہو گئے، جبکہ اجتماعی قتل، عصمت دری اور بھوک سے اموات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بریفنگ دیتے ہوئے عالمی تنظیم کے ریلیف چیف ٹام فلیچر نے کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، لوگوں کو مسخ اور قتل کیا جا رہا ہے، اور یہ سب کچھ مکمل استثنیٰ کے ساتھ ہو رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان چیخوں کو نہیں سن سکتے، مگر آج جب ہم یہاں بیٹھے ہیں، یہ ہولناکیاں جاری ہیں۔فلیچر کے مطابق آر ایس ایف نے سوڈانی مسلح افواج (ایس اے ایف) کے آخری بڑے گڑھ پر قبضے کے بعد گھر گھر تلاشی شروع کی اور فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو اجتماعی طور پر ہلاک کیا۔ سعودی زچگی اسپتال سمیت کئی طبی مراکز نشانہ بنے، جہاں اطلاعات کے مطابق تقریباً 500 مریض اور ان کے تیماردار مارے گئے۔
انہوں نے بتایا کہ دسیوں ہزار خوف زدہ اور بھوکے شہری نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ جو نکلنے میں کامیاب ہوئے، ان میں اکثریت خواتین، بچوں اور بزرگوں کی ہے، مگر وہ بھی راستے میں لوٹ مار، تشدد اور جنسی حملوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔ افریقہ کے لیے اقوام متحدہ کی اسسٹنٹ سیکریٹری جنرل مارٹھا پو بی نے کہا کہ الفاشر کا سقوط سوڈان اور پورے خطے کے لیے سلامتی کے منظرنامے میں ایک سنگین تبدیلی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اس کے اثرات نہایت گہرے اور خطرناک ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ کردوفان کے علاقے میں بھی لڑائی تیز ہو چکی ہے جہاں آر ایس ایف نے گزشتہ ہفتے اسٹریٹجک قصبہ بارا پر قبضہ کیا، جبکہ دونوں فریقوں کی جانب سے کیے جانے والے ڈرون حملے اب بلیو نیل، جنوبی کردوفان، مغربی دارفور اور خرطوم تک پھیل چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے الفاشر اور بارا میں اجتماعی قتل، فوری سزائے موت اور نسلی انتقام کی دستاویزات تیار کی ہیں۔ بارا میں گزشتہ دنوں کم از کم 50 شہری ہلاک ہوئے جن میں سوڈانی ریڈ کریسنٹ کے پانچ رضاکار بھی شامل ہیں۔ ٹام فلیچر نے کہا کہ الفاشر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ 20 سال قبل دارفور میں پیش آنے والے مظالم کی یاد دلاتا ہے، مگر اس بار دنیا کی بے حسی زیادہ خوفناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بحران دراصل عالمی لاپرواہی اور بین الاقوامی قانون کی ناکامی کی علامت ہے۔