نیو یارک  (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکی قیادت میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی اور بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ پیش کر دیا۔
  نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان کے وفد نے اقوام متحدہ کے نیویارک میں واقع ہیڈکواٹر میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔
بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو وزیراعظم پاکستان کا خط پیش کیا اور انتونیو گوتریس کی جانب سے تحمل، مکالمے اور سفارتکاری کی اہمیت پر زور دینے والے بیانات اور کوششوں کو سراہا۔
بلاول بھٹو نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال میں پاکستان کے مؤقف سے سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا۔ انہوں نے پاکستان پر بھارت کی جانب سے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیقات یا شواہد کے لگائے گئے بے بنیاد اور قبل از وقت الزامات کو سختی سے مسترد کیا۔
بلاول بھٹو نے زور دے کر کہا کہ بھارت کے یکطرفہ فوجی اقدامات جن میں عام شہریوں پر حملے، ہلاکتیں، شہری انفراسٹرکچر کو نقصان اور سندھ طاس معاہدے کو من مانی طور پر معطل کرنا شامل ہیں، یہ نہایت خطرناک ہیں اور پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت "نیا معمول" قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ یکطرفہ اقدامات، طاقت کے استعمال اور استثنیٰ پر مبنی ہے اور جو ایٹمی خطے میں ایک بڑے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے، مکالمے کے فروغ، اور سندھ طاس معاہدے کی بحالی کے لیے فعال کردار ادا کریں۔
انہوں نے خاص طور پر مسئلہ جموں و کشمیر پر جامع مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا، جو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
وفد نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے انسانی اثرات، بھارت کی بلاجواز جارحیت، اور اقوام متحدہ کے چارٹر و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان پر آبی جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔
سیکرٹری جنرل گوتریس نے پاکستان کی امن پسندی کی خواہش کا خیرمقدم کیا اور خطے میں امن، تحمل اور سفارتکاری کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی مضبوط دلچسپی کا اعادہ کیا۔
انتونیو گوتریس نے یقین دہانی کرائی کہ اقوام متحدہ کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، تمام کوششوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔
سیکرٹری جنرل نے وفد کو یقین دلایا کہ اقوام متحدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے مکمل طور پر سرگرم ہے اور کشیدگی کے خاتمے اور تنازعات کے حل کی تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔

 پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ امن کوششیں ضائع کر رہی ہے  ،تجزیہ نگار نے بتادیا

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف

غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف WhatsAppFacebookTwitter 0 1 November, 2025 سب نیوز

غزہ(آئی پی ایس )اردن اور جرمنی نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے غزہ پلان کے تحت فلسطینی پولیس کی معاونت کے لیے متوقع بین الاقوامی فورس کو اقوامِ متحدہ کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔

یہ نام نہاد بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی جبکہ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔اردن کے وزیرِ خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔

تاہم اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا، الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزر خارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوامِ متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نا صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے، جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے۔اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو اس وقت لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئندہ عدالتی ہفتے کے بینچز تشکیل بیرون ممالک کا ایجنڈا ہمارے خلاف کام کررہا ہے: مولانا فضل الرحمان پی ٹی آئی کی سابق قیادت کا حکومتی وزرا اور فضل الرحمان سے ملاقاتوں کا فیصلہ شاہ محمود قریشی سے سابق رہنمائوں کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی پاکستان کے بلال بن ثاقب دنیا کے بااثر ترین کرپٹو رہنما ئوں میں شامل اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم

متعلقہ مضامین

  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں،متنازع علاقہ ، پاکستان
  • مشہد مقدس، شیعہ علماء کونسل کے مرکزی ایڈیشنل سیکرٹری جنرل علامہ ناظر تقوی کا ایم ڈبلیو ایم کے دفتر کا دورہ 
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • غزہ میں عالمی فورس کیلئے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے، اردن اور جرمنی کا مقف
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستانی مندوب
  • مقبوضہ جموں و کشمیر بھارت کا حصہ نہیں ہے، کبھی تھا نہ کبھی ہوگا، پاکستان
  • الفاشر پر آر ایس ایف کے قبضے کے بعد شہر جہنم میں تبدیل ہو گیا ہے، اقوام متحدہ
  • پاکستان میں دہشتگردی کی پشت پر طالبان حکومت کے حمایت یافتہ افغان باشندے ملوث ہیں، اقوام متحدہ کی رپورٹ نے تصدیق کردی
  • غزہ، صورتحال میں بہتری کے لیے مزید تعاون درکار ہے: اقوام متحدہ
  • پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجا اور مشال یوسفزئی کے درمیان اختلافات سامنے آگئے