بلاول نے بھارت کیخلاف پاکستان کا مقدمہ یو این سیکرٹری جنرل کے سامنے پیش کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 4th, June 2025 GMT
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹوکی قیادت میں پاکستانی وفد نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی اور بھارت کے خلاف پاکستان کا مقدمہ پیش کر دیا۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستان کے وفد نے اقوام متحدہ کے نیویارک میں واقع ہیڈکواٹر میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس سے ملاقات کی۔
بلاول بھٹو نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو وزیراعظم پاکستان کا خط پیش کیا اور انتونیو گوتریس کی جانب سے تحمل، مکالمے اور سفارتکاری کی اہمیت پر زور دینے والے بیانات اور کوششوں کو سراہا۔
بلاول بھٹو نے 22 اپریل 2025 کے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال میں پاکستان کے مؤقف سے سیکرٹری جنرل کو آگاہ کیا۔ انہوں نے پاکستان پر بھارت کی جانب سے بغیر کسی قابلِ اعتبار تحقیقات یا شواہد کے لگائے گئے بے بنیاد اور قبل از وقت الزامات کو سختی سے مسترد کیا۔
بلاول بھٹو نے زور دے کر کہا کہ بھارت کے یکطرفہ فوجی اقدامات جن میں عام شہریوں پر حملے، ہلاکتیں، شہری انفراسٹرکچر کو نقصان اور سندھ طاس معاہدے کو من مانی طور پر معطل کرنا شامل ہیں، یہ نہایت خطرناک ہیں اور پورے خطے کے استحکام کو خطرے میں ڈال سکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت "نیا معمول" قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو کہ یکطرفہ اقدامات، طاقت کے استعمال اور استثنیٰ پر مبنی ہے اور جو ایٹمی خطے میں ایک بڑے تنازعے کو جنم دے سکتا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے سیکرٹری جنرل سے درخواست کی کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کے خاتمے، مکالمے کے فروغ، اور سندھ طاس معاہدے کی بحالی کے لیے فعال کردار ادا کریں۔
انہوں نے خاص طور پر مسئلہ جموں و کشمیر پر جامع مذاکرات کے آغاز کی ضرورت پر زور دیا، جو جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
وفد نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے انسانی اثرات، بھارت کی بلاجواز جارحیت، اور اقوام متحدہ کے چارٹر و بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے بارے میں بھی تفصیلی بریفنگ دی۔ انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان پر آبی جنگ مسلط کی جا رہی ہے۔
سیکرٹری جنرل گوتریس نے پاکستان کی امن پسندی کی خواہش کا خیرمقدم کیا اور خطے میں امن، تحمل اور سفارتکاری کے تحفظ کے لیے اقوام متحدہ کی مضبوط دلچسپی کا اعادہ کیا۔
انتونیو گوتریس نے یقین دہانی کرائی کہ اقوام متحدہ کشیدگی میں کمی اور تنازعات کے پُرامن حل کے لیے، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، تمام کوششوں کی مکمل حمایت جاری رکھے گا۔
سیکرٹری جنرل نے وفد کو یقین دلایا کہ اقوام متحدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے فروغ کے لیے مکمل طور پر سرگرم ہے اور کشیدگی کے خاتمے اور تنازعات کے حل کی تمام کوششوں کی حمایت جاری رکھے گا۔
پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ کیساتھ امن کوششیں ضائع کر رہی ہے ،تجزیہ نگار نے بتادیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
پڑھیں:
اقوام متحدہ: تنازعات کے پرامن حل سے متعلق پاکستانی قرارداد منظور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 23 جولائی 2025ء) اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل (یو این ایس سی) نے منگل کے روز پاکستان کے زیر اہتمام اس قرارداد کو متفقہ طور پر منظور کر لیا، جس کا مقصد تنازعات کے پرامن حل کے طریقہ کار کو مضبوط کرنا ہے۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اس وقت نیویارک کے دورے پر ہیں اور انہیں کے زیر صدارت اجلاس کے دوران "تنازعات کے پرامن حل کے لیے میکانزم کو مضبوط بنانے" والی (قرارداد 2788) پیش کی گئی اور پھر کھلی بحث کے دوران منظور کر لی گئی۔
قرارداد میں کیا ہے؟اس قرارداد میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا گیا ہے وہ تنازعات سے بچنے کے لیے احتیاطی سفارت کاری، ثالثی اور بات چیت کا راستہ استعمال کریں اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے باب ششم کے تحت پرامن تنازعات کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی قراردادوں پر مکمل عمل درآمد کریں۔
(جاری ہے)
قرارداد میں علاقائی اور ذیلی علاقائی تنظیموں اور اقوام متحدہ کے درمیان قریبی تعاون پر بھی زور دیا گیا ہے تاکہ تنازعات کو بات چیت اور اعتماد سازی کے اقدامات کے ذریعے حل کیا جا سکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے اجلاس میں کیا کہا؟جولائی کے مہینے میں سلامتی کونسل کے صدر کی حیثیت سے پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس اجلاس کی صدارت کی اور بحث کے دوران قرار داد کی منظوری کو "تصادم پر سفارت کاری کے لیے عالمی عزم کی اجتماعی توثیق" قرار دیا۔
"کثیر جہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن و سلامتی کو فروغ دینا" کے عنوان پر اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ کثیرالجہتی "محض سفارتی سہولت نہیں بلکہ وقت کی ضرورت ہے۔
"ان کا مزید کہنا تھا، "تنازعات کا پرامن تصفیہ صرف ایک اصول نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی استحکام کی لائف لائن ہے۔"
انہوں نے خبردار کیا کہ حل نہ ہونے والے تنازعات، جغرافیائی سیاسی رقابتیں اور چن چن کر سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد نہ صرف بین الاقوامی امن کو نقصان پہنچا رہا ہے بلکہ کثیر جہتی اداروں میں اعتماد کو بھی ختم کر رہا ہے۔
انہوں نے سکیورٹی کونسل کے تمام اراکین کا ان کی "تعمیری مصروفیت" کے لیے شکریہ ادا کیا اور قرار داد کی متفقہ منظوری کو "تنازعات کی روک تھام کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری کو آگے بڑھانے کے لیے اجتماعی ارادے کا خوش آئند اظہار" قرار دیا۔
کشمیر کا تنازعہ بھی اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت حل ہوتنازعہ کشمیر پر بات کرتے ہوئے پاکستانی وزیر خارجہ نے ایک بار پاکستان کے موقف کو دہرایا اور کہا کہ یہ "تنازعہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے میں سب سے پرانی چیزوں میں سے ایک" ہے۔
انہوں نے کہا کہ "کوئی کاسمیٹک اقدام کشمیری عوام کے اس بنیادی اور ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا متبادل نہیں بن سکتا، جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی ضمانت دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن وہ نئی دہلی سے بھی "باہمی تعاون اور اخلاص" کی توقع رکھتا ہے۔
ڈار نے نئی دہلی کی جانب سے سندھ آبی معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کے فیصلے پر بھی تنقید کی اور اسے "غیر قانونی اور یکطرفہ" قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ 65 سال پرانا معاہدہ "کامیاب سفارت کاری کا نمونہ" ہے اور بھارت پر الزام لگایا کہ وہ 240 ملین پاکستانیوں کے لیے ضروری پانی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
وزیر خارجہ نے کئی تنازعات کی جڑ کے طور پر "کثیرالجہتی کے بحران" کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا: "مسئلہ اصولوں کا نہیں بلکہ سیاسی ارادے کا ہے، اداروں کا نہیں بلکہ ہمت کا ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ساکھ دوہرے معیار اور انسانی اصولوں پر سیاست کرنے سے مجروح ہوئی ہے۔"اپنے خطاب کے اختتام پر وزیر خارجہ نے بیان بازی کے بجائے ٹھوس کارروائی پر زور دیا۔ "اس بحث کو کثیرالجہتی میں ہمارے ایمان کے اثبات کے طور پر کام کرنے دیں اور ان لوگوں سے ایک پختہ وعدہ کریں جو اس کونسل کی جانب محض الفاظ کے لیے نہیں، بلکہ عمل کے لیے نظریں لگائیں ہیں۔
اقوام متحدہ کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر بات چیت کے پلیٹ فارم، انصاف اور پائیدار امن فراہم کرنے والے ادارے کے طور پر، ہمیں اسے مزید متعلقہ بنانا چاہیے۔" بھارت کی پاکستان پر تنقیداس موقع پر اقوام متحدہ میں بھارتی مندوب نے پاکستان پر بھارتی حملوں کا یہ کہہ کر دفاع کیا کہ اس نے "دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو ہی نشانہ بنایا۔
اور کہا کہ بھارت "اقوام متحدہ کی امن فوجوں میں سب سے بڑا حصہ دینے والا ملک ہے اور امن فوج میں خواتین کو فروغ دینے میں پیش پیش ہے۔"بھارتی مندوب ہریش نے پاکستان پر نکتہ چینی کرنے کے لیے بھارتی معیشت کی ترقی کو اجاگر کیا اور کہا بھارت ایک بڑی معیشت کے طور پر ابھر رہا ہے، جبکہ پاکستان آئی ایم ایف سے قرض کی بنیاد پر ٹکا ہے۔
انہوں نے کہا، "بھارت برصغیر میں ترقی اور خوشحالی اور ترقی کے ماڈلز کے طور پر ایک بالکل برعکس تصویر پیش کرتا ہے۔"
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ "قوم کے خیالات اور فریقین کی رضامندی تنازعات کے پرامن حل کے حصول کے لیے مرکزی حیثیت رکھتے ہیں"، بھارتی سفارت کار نے نتیجہ اخذ کیا کہ "بھارت کثیرالجہتی اور تنازعات کے پرامن حل کے ذریعے بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔"
انہوں نے اقوام متحدہ کے کام کاج کے طور طریقوں پر بھی تنقید کی اور کہا کہ "ہم ایک ایسے وقت میں ہیں، جہاں کثیرالجہتی نظام، خاص طور پر اقوام متحدہ کے بارے میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں۔"
ادارت: جاوید اختر