واشنگٹن میں ششی تھرور کی سربراہی میں بھارتی سفارتی وفد کو بھارتی شہریوں نے گھیرلیا
اشاعت کی تاریخ: 5th, June 2025 GMT
واشنگٹن: ششی تھرور کی سربراہی میں کل جماعتی بھارتی سفارتی وفد کو بھارتی شہریوں نے امریکی دارالاحکومت میں گھیرلیا۔
احتجاج کرنے والے سکھوں کو دیکھ کر بھارتی وفد کے ارکان پارکنگ ایریا میں چھپ گئے، بھارتی وفد کو پارکنگ ایریا سے نکلنے کے لیے پولیس طلب کرنی پڑی۔
خیال رہے کہ پاک بھارت جنگ کے دوران جب کسی بھی ملک نے بھارت کی حمایت نہیں کی تب نئی دہلی کو احساس ہوا کہ وہ پوری دنیا میں تنہائی کا شکار ہو گیا ہے۔
اپنی عالمی سفارت کاری کو ناکامی سے نکالنے کے لیے بھارت نے ایک اعلیٰ سطح کا کُل جماعتی وفد دنیا بھر میں روانہ کر رکھا ہے جس کا کام دنیا کو بھارتی مؤقف کا یقین دلانا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
بھارتی تاریخ کا سب سے وزنی ترین مواصلاتی سیٹلائٹ خلا کیلئے روانہ
بھارت (ویب ڈیسک) اب تک کے سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ کر دیا ہے، جو ملک کے خلائی پروگرام میں ایک اور اہم سنگِ میل ہے۔خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سی ایم ایس-03 نامی سیٹلائٹ نے ریاست آندھرا پردیش کے جنوبی علاقے سری ہری کوٹا سے مقامی وقت کے مطابق شام 5 بج کر 26 منٹ پر اڑان بھری۔
وزیراعظم نریندر مودی نے اس حوالے سے کہا کہ ہمارا خلائی شعبہ ہمیں فخر دلاتا رہے گا، ہمارا ہدف سال 2040 تک ایک بھارتی خلا باز کو چاند پر بھیجنا ہے۔بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (اسرو) کے مطابق یہ ملک کا سب سے وزنی مواصلاتی سیٹلائٹ ہے جس کا وزن تقریبا 4 ہزار 410 کلوگرام ہے۔بھارتی بحریہ کے مطابق یہ سیٹلائٹ جہازوں، طیاروں اور آبدوزوں کے درمیان محفوظ مواصلاتی رابطے کو یقینی بنائے گا۔سی ایم ایس-03 کو 43.5 میٹر بلند ایل وی ایم 3-ایم 5 راکٹ کے ذریعے مدار میں بھیجا گیا، جو اس راکٹ کا جدید ورژن اور اسی کے زریعے اگست 2023 میں بھارت کے بغیر خلا باز کے خلائی مشن کو چاند پر اتارا تھا۔
اب تک صرف روس، امریکا اور چین ہی چاند کی سطح پر کنٹرولڈ لینڈنگ حاصل کرچکے ہیں۔گزشتہ ایک دہائی میں بھارت نے اپنے خلائی عزائم کو نمایاں طور پر وسعت دی اور اس کا خلائی پروگرام تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔رواں برس بھارتی فضائیہ کے ٹیسٹ پائلٹ شبھانشو شکلا خلا کا سفر کرنے والے دوسرے بھارتی اور بین الاقوامی خلائی اسٹیشن (آئی ایس ایس) تک پہنچنے والے پہلے بھارتی بنے، اس اقدام کو بھارت کے 2027 تک اپنے انسانی خلائی مشن کی جانب ایک اہم قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
سیٹلائٹ