Express News:
2025-06-07@05:00:18 GMT

قربانی کے بعد معیشت کا خزانہ

اشاعت کی تاریخ: 6th, June 2025 GMT

عیدالاضحی کا سماں ہو، گلی گلی، بستی بستی، قصبوں وشہروں میں قربانی کے لیے جانور ذبح کیے جا رہے ہوں، نوجوانوں کی ٹولیاں گوشت بنانے میں مصروف ہوں، سب کی نظریں گوشت پر ہی ہوتی ہیں۔

سات حصے ہوں تو ناپ تول سے کام چلایا جاتا ہو، بکرا یا دنبہ ہو تو ادھر کھال ادھیڑی دیگر فضلہ نکال باہرکیا اور سالم بکرا فریزر کی نذر ہوکر رہ گیا۔ لیکن کھال کے علاوہ دیگر اشیا بھی ہوتی ہیں جیسے ہڈیاں، سینگ، اوجھڑی، خون اور چربی۔ بس ایک فکر لاحق ہوتی ہے کہ کسی طرح ان آلائشوں کو ٹھکانے لگایا جائے لیکن راقم کو یہی فکر ستائے جاتی ہے کہ جسے گند سمجھ کر آلائش سمجھ کر بے کار سمجھ کر پھینکا جا رہا ہے جہاں وہ گلتا سڑتا رہتا ہے تعفن، بدبو اور بیماریوں کا سبب بن جاتا ہے، اس کو مکمل طور پر استعمال میں لا کر ایک بڑی صنعت کھڑی کی جا سکتی ہے۔ اگرچہ اس فالتو میٹریل سمجھے جانے والے کوڑا کرکٹ کا 15 فی صد حصہ ہی پاکستان میں استعمال ہو رہا ہے۔

قربانی محض عبادت نہیں ہے یہ معیشت کی شہ رگ بن سکتی ہے اور وفاقی حکومت کو چھوڑ دیں صوبائی حکومت کو چھوڑ دیں، مقامی انتظامیہ، بلدیہ، ان کے سربراہان اس پر وہ نگاہ ڈالیں جس سے روزگارکی شاخیں نکلتی ہوں، صنعتی برآمدات کی جھلک ہو۔ بس اب اپنی سوچ کا زاویہ بدل لیں، جب میونسپلٹی کو ذمے دار ٹھہرایا جاتا ہے کہ ان فضلات کو ٹھکانے لگایا جائے۔

آئیے! میں آپ کو بتاتا ہوں کہ برازیل، ہالینڈ، چین کس طرح سے جب جانور کو ٹھکانے لگاتے ہیں تو صرف گوشت اور کھال نہیں حاصل کرتے بلکہ وہ ان جانوروں سے حاصل کردہ آلائشوں سے کس طرح مصنوعات تیار کرتے ہیں۔ مثلاً برازیل جیلاٹن، بائیوڈیزل اور بلیوں کی خوراک تیار کرنے میں بازی لے گیا۔ کہتے ہیں کہ سوا ارب ڈالر سے زائد کی مصنوعات برآمد کرتا ہے۔

ہالینڈ ویلیو ایڈڈ لیدر، اور پرفیوم تیار کرکے تقریباً ایک ارب ڈالر کما لیتا ہے، چین مکمل آلائش کو ری سائیکلنگ کر لیتا ہے اور ویٹرنری پراڈکٹس تیار کرکے ڈیڑھ سے دو ارب ڈالر سمیٹ لیتا ہے اور پاکستان میں صرف 2 سے ڈھائی کروڑ ڈالر اس میں بھی زیادہ رقم کھال بیچ کر کچھ چربی اور ہڈیوں سے انکم ہوتی ہے۔ حالانکہ اس ملک میں 80 لاکھ سے زائد جانوروں کی قربانی سے ہر چھوٹے بڑے شہر میں آلائشوں کے پہاڑ کھڑے کر لیے جاتے ہیں۔

حل یہ ہونا چاہیے کہ قربانی کے ویسٹ کے لیے ہر یونین کونسل کی سطح پر ہر گاؤں کی سطح پر کلیکشن پوائنٹ بنائے جائیں، پھر ہر شہر ضلع میں ایسے صنعتی یونٹ ہوں جوکہ ان آلائشوں سے صابن، کھاد، جیلاٹن اور بلیوں کے لیے خوراک بنا کر ایکسپورٹرز کے حوالے کریں۔ وہ برآمد کرکے اس کی رقم یونین کونسل کو جمع کرائے جس سے علاقے میں ترقیاتی کام مکمل کرائے جائیں۔ پورے پاکستان میں آگاہی مہم چلائی جائے کہ یہ قربانی کا کچرا نہیں جسے گٹر میں پھینک دیا جائے، زمین میں دبا دیا جائے بلکہ یہ تو ملکی معیشت کا خزانہ ہے۔

اگرچہ پاکستان میں ہڈیوں سے محدود پیمانے پر جیلاٹن بنایا جاتا ہے جب کہ 90 فی صد جیلاٹن ہم اب بھی مختلف ملکوں سے درآمد کر لیتے ہیں۔ پنجاب میں ایسے چھوٹے کارخانے دیکھے گئے ہیں جہاں ہڈی چربی خون اوجھڑی کو پروسیس کرکے پالتو جانوروں کی خوراک بناتے ہیں۔ صابن گلو اور کھاد بھی بنا لیا جاتا ہے لیکن غیر معیاری کام ہوتا ہے۔ برآمدات کے معیار پر پورا نہیں اترتا۔ چربی سے کچھ اشیا تیار ہوتی ہیں لیکن انتہائی محدود پیمانے پر۔ حالانکہ 80 لاکھ سے زائد جانوروں سے گوشت علیحدہ کر لیں۔

لاکھوں کھالوں کو ٹک لگ جانے کے باعث قیمت انتہائی کم رہ جاتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ 30 سے 35 ہزار ٹن چربی حاصل ہوتی ہے۔ 50 ہزار ٹن سے زائد ہڈی حاصل ہوتی ہے۔ اوجھڑی 30 ہزار ٹن اور خون 10 سے 12 ہزار ٹن حاصل ہوتا ہے۔ یہ اعداد و شمار صحیح ہیں یا غلط اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے لیکن یہ بات یقینی ہے کہ اس کا 15 سے 20 فی صد ہی استعمال ہوتا ہے باقی دفن یا کسی کھلے علاقے میں لے جا کر ڈھیر لگا دیتے ہیں۔

اب آپ دیکھیں ہر جانورکی کھال قربانی کا خاموش تحفے کی شکل اختیار کر لیتی ہے۔ زیادہ تر کھالیں ہم ایکسپورٹ کر دیتے ہیں۔ پاکستان میں مزید لیدر انڈسٹری لگائیں،کیونکہ یہ کھالیں اور دیگر ملکوں کی کھالوں میں مقابلہ نہیں۔ پاکستان خود ان سے اگرچہ کم مقدار میں لیدر جیکٹس، جوتے، بیگز وغیرہ بناتا ہے۔ تشہیرکرے اور عالمی سطح پر دعویٰ کرے کہ قربانی کی کھالوں سے تیار کردہ جیکٹس ہوں یا جوتے کوئی بیماری نہیں لگے گی۔

میں تو یہ کہہ سکتا ہوں کہ جو شوگر کا مریض جسے ڈاکٹرز ڈراتے رہتے ہیں کہ اپنے پیروں کی حفاظت کرو وہ شخص قربانی کی کھالوں سے تیار کردہ جوتے پہنے وہ پاؤں کی بیماریوں سے محفوظ رہے گا اور چربی جس سے صابن، لپ اسٹک، شیمپو بنایا جاتا ہے، شیمپو سے یاد آیا کہ اکثر بالوں کے لیے کہا جاتا ہے کہ شیمپو بدلو۔ ارے بھائی، شیمپو نہیں بدلو بلکہ قربانی کے جانور کی چربی سے تیار کردہ شیمپو لگاؤ،کبھی بدلنے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

اوجھڑی اور آنتوں سے انتہائی کم مقدار میں سرجیکل دھاگہ بنایا جاتا ہے اور مشرق وسطیٰ اور یورپ برآمد کیا جاتا ہے اور تقریباً ایک کروڑ ڈالرز کما لیتے ہیں۔ یہ 50 سے 60 کروڑ ڈالر تک باآسانی لے جا سکتے ہیں بشرطیکہ اوجھڑی وغیرہ کو گندگی کے ڈھیر میں نہ بدل دیا جائے۔ سینگ اور کھر سے کئی اشیا بنائی جاتی ہیں جن میں بٹن، ہینڈی کرافٹ وغیرہ وغیرہ ہیں اور آمدن صرف 20 سے 30 لاکھ ڈالر۔ بھئی یہ 30 سے 40 کروڑ ڈالرز تک بھی پہنچ سکتا ہے۔ کیونکہ گلی گلی میں گائے، بکرے کے سینگ پھینک دیے جاتے ہیں۔

قصہ مختصر روزگار کے ہزاروں مواقع پیدا ہو سکتے ہیں۔ برآمدات 3 سے 4 ارب ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔ لہٰذا ہمیں اس جانب توجہ دینا ہوگی، قربانی کے بعد معیشت کو پروان چڑھا سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان میں کروڑ ڈالر قربانی کے ارب ڈالر ہوتی ہے جاتا ہے کے لیے ہے اور

پڑھیں:

بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 جون 2025ء) پاکستان کے وزیر خارجہ اور نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ ان کا ملک روایتی حریف بھارت کے ساتھ بات چیت کے لیے "تیار ہے لیکن وہ اس کے لیے بے تاب بھی نہیں ہے۔"

مئی کے اوائل میں دونوں ملکوں کے درمیان چار دن کی جھڑپوں کے دوران جنگی طیاروں، میزائلوں، ڈرونز اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا تھا، جس کے بعد سے جنگ بندی نافذ ہے، تاہم فریقین میں تعلقات اب بھی کشیدہ ہیں۔

پاکستانی وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، "جب بھی وہ (بھارت) بات چیت کے لیے کہیں گے، کسی بھی سطح پر، تو وہ ہمیں تیار پائیں گے، لیکن ہم اس کے لیے بے تاب بھی نہیں ہیں۔"

آئی ایس آئی اور را میں باہمی تعاون سے دہشت گردی کم ہو سکتی ہے، بلاول بھٹو

سیاسی بیان بازی کے سبب کشیدگی برقرار

ڈار نے کہا کہ پاکستان پانی سمیت متعدد مسائل پر جامع مذاکرات چاہتا ہے، جب کہ بھارت صرف دہشت گردی کے مسئلے پر توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے کہا کہ اگرچہ جنگ بندی ہو چکی ہے، تاہم سیاسی تناؤ برقرار ہے، جو بھارتی رہنماؤں، خاص طور پر وزیر اعظم نریندر مودی کے بیانات سے بڑھتا رہتا ہے۔

واضح رہے کہ مودی نے حال ہی میں بہار میں آئندہ انتخابات سے متعلق ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ چند روز کی لڑائی تو "صرف ایک ٹریلر" تھا۔

کیا پاکستان بدل رہا ہے؟

ڈار نے کہا کہ "ممکنہ طور پر اندرونی وجوہات کی بنا پر، سیاسی بیان بازی ابھی بھی جاری ہے۔

کاش منطق غالب رہے۔ ہم امن پسند ہیں، معاشی بحالی پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، لیکن وقار، خودمختاری اور علاقائی سالمیت سب سے پہلے آتی ہے۔"

انہوں نے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ان تبصروں کا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ بات چیت صرف دہشت گردی پر ہی ہو گی، کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ "ایسا جاری نہیں رہ سکتا۔ ہم سے زیادہ سنجیدہ کوئی اور نہیں ہے۔

تاہم تالی بجانے کے لیے دو ہاتھوں کی ضرورت ہوتی ہے۔"

بھارت نے پاکستانی وزیر خارجہ کے ان بیانات پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے، تاہم امکان ہے کہ نئی دہلی میں جمعرات کے روز کی ہفتہ وار بریفنگ کے دوران اس پر کوئی رد عمل ظاہر کیا جائے۔

پاکستانی وفد کی ’پانی کو ہتھیار بنانے کے لیے‘ بھارت پر تنقید

اس سے قبل نئی دہلی نے کہا تھا کہ پاکستان کے ساتھ بات چیت کے لیے صرف ایک ہی معاملہ باقی رہ گیا ہے اور وہ ہے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے علاقے کو خالی کرنا۔

واضح رہے کہ متنازعہ خطہ کشمیر پر دونوں ممالک مکمل طور پر اپنا ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور فی الوقت ان کے پاس جزوی طور پر اس کا کنٹرول ہے۔

اسحاق ڈار نے عالمی سطح پر پاکستان کے سفارتی پیغام کو فروغ دینے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پاکستانی وفد کے فعال کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی روس، ترکی اور ایران سمیت بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ روابط نے اس کی سفارتی حیثیت کو نمایاں طور پر مستحکم کیا ہے۔

بھارتی قیادت کے ریمارکس 'انتہائی پریشان کن ذہنیت' کے عکاس ہیں، پاکستان

انہوں نے خاص طور پر وزیر اعظم شہباز شریف کے حالیہ دورہ ترکی کے مثبت سفارتی نتائج کو نوٹ کیا، جس سے دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہوئے ہیں۔

جامع مذاکرات میں امریکی کردار کی اہمیت

ادھر واشنگٹن میں امریکہ میں مقیم پاکستانی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گزشتہ ماہ صدر ٹرمپ پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کو آسان بنانے میں مدد کے لیے "کریڈٹ" کے مستحق ہیں۔

ان کا کہنا تھا، "ہمیں اس بات پر بھی توجہ دینی چاہیے کہ امریکی صدر کیا کہہ رہے ہیں۔ دس مختلف مواقع پر، انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں سہولت کاری کا سہرا لیا ہے اور یہ بجا طور پر ہے۔ وہ اس کریڈٹ کے مستحق ہیں، کیونکہ ان کی کوششوں سے ہی جنگ بندی کو ممکن بنانے میں مدد ملی۔"

ان کا مزید کہنا تھا، "اس لیے اگر امریکہ اس جنگ بندی کو برقرار رکھنے میں پاکستان کی مدد کرنے پر آمادہ ہے، تو اس بات کی توقع کرنا مناسب ہے کہ جامع مذاکرات کے لیے امریکی کردار بھی ہمارے لیے فائدہ مند ثابت ہو گا۔

"

بھارت عوامی طور پر اس بات کی تردید کرتا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جنگ بندی میں کوئی کردار ادا کیا تھا اور نئی دہلی دو طرفہ مسائل میں تیسرے فریق کی ثالثی کو بھی مستقل طور پر مسترد کرتا ہے۔

پاکستان بھارت کشیدگی: دونوں ملکوں کے جرنیلوں کی ایک دوسرے کو تنبیہ

بلاول بھٹو زرداری کے ان بیانات کا مقصد جنوبی ایشیا میں امریکہ کو زیادہ فعال سفارتی کردار کی جانب متوجہ کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا، "جی ہاں، امریکہ کے پاس ایک اسٹیبلشمنٹ ہے، ایک سوچ کا نمونہ ہے۔ لیکن زمینی حقائق کو جانتے ہوئے، ہم وہم میں مبتلا نہیں ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ اس شہر (واشنگٹن) کی حقیقتیں کیا ہیں، اس کی جغرافیائی سیاست کیا ہے، لیکن ہم یہاں اس لیے ہیں، کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا پیغام سچائی کا پیغام ہے۔ یہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرارداد کے مطابق ہے۔

" چین کے مقابلے میں بھارت کا تصور کھوکھلا

بلاول نے اس جانب کی بھی اشارہ کیا کہ بھارت کو علاقائی سلامتی کے اینکر کے طور پر تیار کرنے کی امریکی حکمت عملی ناکام ہے۔ نئی دہلی کی حالیہ پریشانیوں کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا، "وہ نیٹ سکیورٹی فراہم کرنے والا دوسروں کو کیا تحفظ فراہم کرے گا، جب وہ خود اپنے لیے ایسا نہیں کر پا رہا ہے؟ انہیں دوسروں کی حفاظت کرنی تھی، لیکن وہ اپنے ہی طیاروں کی حفاظت نہیں کر سکتے تھے۔

"

پاکستانی وفد تجارتی مذاکرات کے لیے امریکہ آئے گا، ٹرمپ

بلاول نے کہا، "چین کے مقابلے میں بھارت کا تصور اب کھوکھلا لگتا ہے۔ اب یہ کاغذی ویژن بھی نہیں رہا۔ میرے خیال میں اس نقطہ نظر کا اب از سر نو جائزہ لیا جانا چاہیے۔"

ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

متعلقہ مضامین

  • معیشت کی بہتری، مہنگائی پرقابو پانے کے حکومتی دعوے ہوا میں تحلیل ہو رہے ہیں، امیر جماعت اسلامی
  • کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں: مشیر خزانہ کےپی مزمل اسلم
  • نیا بجٹ؛ خیبر پختونخوا میں کوئی نیا ٹیکس نافذ کرنے کا ارادہ نہیں، صوبائی مشیر خزانہ
  • کسی بھی قربانی کیلئے تیار ہیں، حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے: اسد قیصر
  • عمران خان نے پیغام دیا ہے ورکرز قربانی کے لیے تیار رہیں، زرتاج گل
  • بانی پی ٹی آئی نے ورکرز کو قربانی کیلئے تیار رہنے کا پیغام دیا ہے: زرتاج گل
  • قربانی کے جانوروں کے دانتوں کی پہچان کیسے کی جاتی ہے؟
  • بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں، لیکن بے تاب بھی نہیں، پاکستان
  • سب سے زیادہ نمازیں ڈراما سیٹوں پر پڑھی جاتی ہیں، مریم نفیس